آلیر اور سیشا چلم انکائونٹرس کی لوک سبھا میں گونج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-22

آلیر اور سیشا چلم انکائونٹرس کی لوک سبھا میں گونج

نئی دہلی/ نظام آباد
پی ٹی آئی
تلنگانہ کے ضلع ورنگل کے آلیر اور ضلع چتور کے شیشا چلم جنگلات میں ایک ہی دن میں دو انکائونٹر س میں25 افراد کی ہلاکت کا مسئلہ اپوزیشن ارکان نے آج لوک سبھا میں اٹھایا ۔ اپوزیشن پارٹیوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے انکائونٹر کے نام پر 25 افراد کا سرد خوں قتل کردیا جس کی سی بی آئی تحقیقات کی جانی چاہئیں۔ لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران انڈین یونین مسلم لیگ کے رکن ای احمد نے یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے آلیر انکائونٹر کا حوالہ دیا اور الزام عائد کیا کہ پولیس نے ماورائے عدالت کارروائی کرتے ہوئے پانچ مسلم نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے عوام میں خوف و دہشت کی لہر دوڑ گئی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر واقعہ کی عدالتی تحقیقات ممکن نہیں ہیں تو سی بی آئی تحقیقات انجام دی جانی چاہئے۔ ابتدا میں اسپیکر سمترا مہاجن نے ای احمد کو لوک سبھا میں یہ مسئلہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ ریاستی حکومت کے دائرہ کار میں آتا ہے اور مرکز کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ ڈپٹی اسپیکر ایم تھمبی دورائی نے جو آل انڈیا انا ڈی ایم کے قائد بھی ہیں ۔ اس موقع سے استفادہ کرتے ہوئے مسئلہ اٹھایا اور آندھرا پردیش کے شہر تروپتی کے قریب مبینہ سرخ صندل کے اسمگلروں کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کی تحقیقات پر زور دیا۔ تھمبی دورائی نے یہ مسئلہ اٹھانے کے لئے جو طریقہ اختیار کیا اس پر اسپیکر مشتعل ہوگئیں جب کہ وہ کرسی صدارت پر فائز تھیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ ایک ڈپٹی اسپیکر ہیں اورآپ کو راست طورپر اظہار خیال سے گریز کرنا چاہئے ۔ صاف طور پر مایوس نظر آرہے اسپیکر سمترا مہاجن نے تھمبی دورائی سے کہا کہ آپ کو راست یہ بات مجھ سے کہنی چاہئے تھی ۔ اس مسئلہ پر مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے رد عمل ظاہر کیا تو اسپیکر سمترا مہاجن می مایوسی قابل دید تھی۔ اس موقع پر فائدہ اٹھاتے ہوئے دیگر پارٹیوں بشمول کانگریس کے ارکان نے بھی اس مطالبہ کی تائید کی اور کہا کہ انکائونٹر واقعہ کی تحقیقات کرائی جانی چاہئے ۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ مرکز نے انکائونٹر واقعات کی ریاستی حکومتوں سے رپورٹ طلب کی ہے اور جیسے ہی رپورٹ حاصل ہوگی ارکان کو مطلع کیاجائے گا۔ اگر پریسائیڈنگ آفیسر اس کی اجازت دیتے ہیں تو وہ ایوان کو مطلع کریں گے ۔ اپوزیشن ارکان نے تاہم راج ناتھ سنگھ کے رد عمل پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ خود ریاستی حکومتیں اس مسئلہ پر مجرمانہ خاموشی اختیار کررہی ہیں ۔ اسی دوران نظام آباد سے موصولہ ایک ای میل کے بموجب انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی صدر ای احمد رکن پارلیمان نے جاریہ پارلیمنٹ اجلاس میں آج ریاست تلنگانہ کے ضلع ورنگل میں7،اپریل کو پولیس کی جانب سے فرضی انکائونٹر میں وقار احمد اور چار ساتھیوں کی ہلاکت پر پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی ۔ انہوں نے اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن سے مطالبہ کیا کہ ریاست تلنگانہ میں پولیس کی جانب سے فرضی انکائونٹر میں ہلاک ہونے والے بے قصور مسلم نوجوانوں کے ساتھ انصاف کیاجائے اور اس فرضی انکائونٹر کی غیر جانبدار ، بر سر خدمت ہائی کورٹ کے جج یا سی بی آئی تحقیقات کروائی جائے ۔ فرضی انکائونٹر کے بعد تلنگانہ میں مسلمان اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وقار احمد اور اس کے چار ساتھیوں کا مقدمہ جاریہ ماہ میں اختتام کو پہنچنے والا تھا اور ان کے بے قصور و با عزت بری ہونے کے امکانات تھے جسے محسوس کرتے ہوئے پولیس و حکومت نے ایک سازش کی جس میںتلنگانہ حکومت اور پولیس نے تعصب کے ذریعہ منصوبہ بند انتقامی کارروائی کے تحت انکائونٹر کردیا۔ اس فرضی انکائونٹر سے سارا ملک میں غم اور غصہ پایاجاتا ہے اور یہ ایک جمہوری نظام میں شرم کی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مجرم کو سزا دینے کا حق صرف عدالت کو ہے ۔ پولیس عدالت کے احکام کی پابند ہے ۔ لیکن تلنگانہ پولیس اپنی مجرمانہ حرکتوں کو چھپانے کے لئے فرضی انکائونٹر کررہی ہے ۔ انہوں نے تلنگانہ حکومت پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر نے تلنگانہ کی علیحدگی سے قبل مسلمانوں کی جان و مال کے تحفظ کا یقین دیا تھا اور کہا تھا کہ سنہرے تلنگانہ میں مسلمان بھی خوشحال رہیں گے ۔ وقار احمد اور اس کے ساتھیوں نے عدالت کو واقف کرایا تھا کہ پولیس ان کا فرضی انکائونٹر کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے اور ہماری جانوں کا تحفظ کیاجائے اور ہمیں ورنگل جیل سے حیدرآبا دکی جیل کو منتقل کیاجائے ۔ معزز جج نے ان کی اس درخواست پر 7، ا پریل کو سماعت مقرر کررکھی تھی اور اسی دن پو لیس نے ورنگل سے حیدرآباد لے جانے کے دوران فرضی انکائونٹر میں ان بے قصور نوجوانوں کو ہلاک کردیا۔ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ فرضی انکائونٹر کے تعلق سے تلنگانہ حکومت سے جواب طلب کریں جس پر وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ای احمد نے سوال کھڑا کیا ہے۔ وہ اس واقعہ سے واقف ہیں اور پہلے ہی تلنگانہ حکومت سے مرکزی حکومت نے تحریری جواب طلب کیا ہے ۔ جیسے ہی تلنگانہ حکومت سے یہ جواب آجائے گا۔ وہ پارلیمنٹ میں اس پر جواب دیں گے۔

ای احمد نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جواب دینے اور حقائق معلوم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ کسی بر سر خدمت ہائی کورٹ جج یا پھر سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات کرائی جائیں کیونکہ ایس آئی ٹی( اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم) خود پولیس کا ماتحت ادارہ ہے۔ انہوں نے ان17 پولیس ملازمین پر جو وقار احمد اور اس کے ساتھیوں کی حفاظت پر مامور تھے، قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔اسی دوران ای احمد نے بتایا کہ وہ مسلسل تلنگانہ چیف منسٹر چندر شیکھر رائو سے بات کرتنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن رابطہ قائم نہیں ہوپارہا ہے ۔ جیسے ہی چندر شیکھر رائو سے بات ہوگی، انہیں حالات سے واقف کراتے ہوئے کے سی آر سے مطالبہ کریں گے کہ آزاد تلنگانہ میں مسلمانوں کے جان و مال کا تحفظ غیر یقینی ہوگیا ہے ۔ انڈین یونین مسلم لیگ مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی کسی بھی طرح کی نا انصافیوں کو برداشت نہیں کرے گی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں