1/اپریل وجئےواڑہ/حیدرآباد یو این آئی
آندھرا پردیش سے تلنگانہ اسٹیٹ میں داخل ہونے والی ہر قسم کی گاڑیوں سے انٹر ٹیکس وصول کرنے حکومت تلنگانہ کے فیصلہ کے خلاف اگرچہ سینکڑوں خانگی بس آپریٹرس نے بطور احتجاج اپنی خدمات معطل کررکھی ہیں اس کے باوجود تلنتانہ کے سرکاری عہدیداروں نے چیک پوسٹ پر کل رات 12 بجے سے اب تک آندھرا پردیش سے تلنگانہ میں داخل ہونے والی مختلف گاڑیوں سے50 لاکھ روپے داخلہ ٹیکس وصول کرلیا ہے۔ تلنگانہ حکومت نے سینکڑوں خانگی بسوں سے بھی انٹری ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا تو اس کے خلاف بس آپریٹرس نے کل رات سے اپنی خدمات بطور احتجاج مسدو د کردی ہیں۔ اے پی کے کئی برے شہروں بشمول وشاکھا پ ٹنم، وجئے واڑہ ، راجمندری ، گنٹور اور نیلو کے علاوہ دیگر مقامات سے ھیدر آباد کو آنے والی خانگی بس خدمات معطل کردی گئی ہیں جس کے نتیجہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو حیدر آباد پہنچنے والے تھے کیونکہ اے پی ایس آر ٹی سی بھی اطمینان بخش خدمات کی فراہمی میں ناکام رہی ۔ آندھرا اور تلنگانہ سرحد کے قریب کوداڑ آرٹی اے چیک پوسٹ پر چیک پوسٹ عہدیداروں نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے کل رات سے یہاں مختلف گاڑیوں سے پچاس لاکھ روپے ٹیکس وصول کرلیا ہے ۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ہائی وے پر ٹریفک میں قابل لحاظ کمی آگئی ہے ۔ چیک پوسٹ پر کئی گاڑیوں کے مالکین نے ٹیکس وصولی کرنے حکومت تلنگانہ کے فیصلہ کے خلاف زبردست برہمی کا اظہار کیا ۔ ایک چھوٹے کاروباری این بھاسکر نے میڈیا کو بتایا کہ وہ منی ٹرانسپورٹ مالک ہے اور ضلع کرشنا سے سازو سامان تلنگانہ کے چند مواضعات کو منتقل کرتا ہے ۔ اس طرح وہ روزانہ بیس کلو میٹر کا فاصلہ طے کرتا ہے تاہم اسے ہر چکر کے لئے250 روپے ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کیا گیا جب کہ یہ اس کی روزانہ کی جملہ آمدنی ہے ۔ کئی ٹرک ڈرائیورس نے جو حکومت تلنگانہ کے فیصلہ سے ناواقف تھے اپنی گاڑیاں چیک پوسٹس پر ٹھہرا دیں اور انہیں اپنے مالکین کو فون کالس کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ ہر قسم کی گاڑیوں سے انٹری ٹیکس وصول کرنے حکومت تلنگانہ کے فیصلہ سے چلا کلو اور جگیا پیٹ کے قریب مواضعات کے لوگ ہی زیادہ متاثر ہوئے ہیں جو تلنگانہ سرحد سے صرف بیس کلو میٹر کے حدود میں واقع ہیں۔ گاؤں والوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ اپنا سامان فروخت کرنے کے لئے روزانہ کوداڑ جاتے ہیں ۔ کوداڑ ضلع نلگنڈہ کا ایک چھوٹا ٹاؤن ہے اور ضلع نلگنڈہ تلنگانہ میں واقع ہے ۔ان گاؤں والوں کو کوداڑ پہنچنے کے لئے داخلہ ٹیکس کے طور پر بھاری رقم ادا کرنے پر مجبور ہونا پڑا ۔ اسی دوران خانگی بس آپریٹرس کی اسوی ایشنوں نے واضح کیا ہے کہ حکومت تلنگانہ نے بس کی ہر ایک نشست کے لئے بطور انٹری ٹیکس3670 روپے ادا کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ یہ ٹیکس چار ماہ کے لئے کارآمد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں داخلہ ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کیا گیا تو انہیں مجبوراً ٹیکس کا بوجھ مسافرین پر ہی ڈالنا ہوگا اور اس طرح حقیقی متاثرین بس مالکین نہیں بلکہ مسافرین ہوں گے۔ ایک پرائیویٹ بس آپریٹر راما راؤ نے یہ بات بتائی ۔ یہاں یہ تذکرہ اہمیت کا حامل ہوگا کہ وجئے واڑہ کے تلگو دیشم رکن پارلیمنٹ کے سی نینی سرینواس نے جو خود بھی ایک بڑے پرائیویٹ بس آپریٹر ہیں، کہا کہ وہ انٹری ٹیکس کے خلاف ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی ایک درخواست داخل کررہے ہیں ۔ اس کے علاوہ لنچ موشن پیٹیشن بھی داخل کی جارہی ہے ۔ اسی دوران پڑوسی ریاست آندھرا پردیش کے ضلع کرنول کے قریب قومی شاہرہ پر لاری مالکین نے دھرنا منظم کیا۔ اے پی سے تلنگانہ میں داخل ہونے والی گاڑیوں سے ٹیکس وصول کرنے حکومت تلنگانہ کے فٰصلہ کے خلاف بطور احتجاج یہ دھرنا منظم کیا گیا۔ حکومت تلنگانہ کے اس فیصلہ پر گزشتہ شب سے عمل درآمد کا آغاز کردیا گیا ۔ ریاست کے تمام داخلہ پوائنٹس پر حکام نے پڑوسی ریاستوں بشمول آںدھرا پردیش سے تلنگانہ میں داخل ہونے والی گاڑیوں سے ٹیکس وسولنا شورع کردیا ہے ۔ آندھرا پردیش کے چند خانگی بس آپریٹرس نے خدمات معطل کردینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ لاری مالکین نے بھی حکومت تلنگانہ کے اس اقدام کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اسی دوران نلگنڈہ کے ڈپٹی ٹرانسپورٹ کمشنر چندر شیکھر راؤ نے بتایا کہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی سرحدپر واقع کوداڑ اور وڈا پلی چیک پوسٹس پر ریاست کو آنے والی گاڑیوں سے ٹیکس کی وصولی کا آگا ز کردیا گیا ہے اور اے پی کے گاڑی ماکین رضاکارا نہ طور پر نقد یا ڈی ڈی کے ذریعہ ٹیکس ادا کررہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ کل رات بارہ بجے سے ٹیکس کی وصولی کا آگاز کیا گیا اور آج دوپہر دو بجے تک اے سے آنے والی زائد از200 گاڑیوں نے ٹیکس ادا کیا جو پچاس لاکھ روپے سے زائد ہے۔ گاڑیوں کے زمروں کے لحاظ سے ٹیکس وصول کیاجارہا ہے ۔ ٹیکس دہندگان کو فوری رسید جاری کی جارہی ہے ۔
یہ ٹیکس آئندہ چا ر ماہ تک کے لئے کارٓمد ہوگا۔ بس مالکین کے لئے چار ماہ ٹرانسپورٹ گاڑیوں سازو سامان منتقل کرنے والی کے لئے ہفتہ واری یا ماہانہ اور میکسی کیابس کے لئے ہفتہ واری اساس پر ٹیکس وصول کیاجارہا ہے ۔ حکومت تلنگانہ کے جاری کردہ نئے احکام کے مطابق اے پی سے تلنگانہ میں داخل ہونے والی تمام ٹرانسپورٹ گاڑیوں پر یکم اپریل سے ٹیکس وصول کیاجائے گا۔ ایسی گاڑیاں ضبط کرلی جائیں گی یا پھر انہیں تلنگانہ میں داخل ہونے نہیں دیاجائے گا جو ٹیکس ادا نہیں کرتیں ۔ تلنگانہ کے وزیر ٹرانسپورٹ پی مہندر ریڈی نے کہا کہ حکومت ، قانون کے مطابق اقدامات کرہی ہے اور ٹیکس وسولی کے سلسلہ میں بھی قانون کا لحاظ رکھا گیا ہے ۔ ہمارے لئے تمام ریاستیں مساوی ہیں ۔ ٹامل ناڈو اور کرناٹک سے آنے والی گاڑیوں سے بھی مساوی ٹیکس وصول کیاجارہا ہے تو اے پی کی گاڑیوں کے ساتھ خصوصی سلوک کیوں کیاجائے؟ وزیر نے بتایا کہ اے پی کی ٹرانسپورٹ گاڑیوں پر ٹیکس عائد کرنے کے نتیجہ میں سرکاری خزانہ کی آمدنی میں اضافہ ہوگا جو چالیس کروڑ روپے تک ہوسکتا ہے۔ خصارہ پر قابو پانے کے لئے یہ معاون چات ہوگا ۔ اسی دوران حکومت تلنگانہ کے فیصلہ کے خلاف خانگی بس آپریٹرس حیدراباد ہائیکورٹ سے رجو ع ہوچکے ہیں۔ صدر نشین پرائیوٹ بس آپریٹرس اسوسی ایشن آف اے پی سبھاش چندرا بوس نے بتایا کہ ہم قانونی رائے حاصل کرنے کے لئے عدلات سے رجوع ہوئے ہیں ۔
Telangana Starts Collecting Entry Tax from Andhra Pradesh Vehicles
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں