تلنگانہ کی تشکیل میں ٹی آر ایس کارکنوں کا سب سے اہم رول - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-25

تلنگانہ کی تشکیل میں ٹی آر ایس کارکنوں کا سب سے اہم رول

حیدرآباد
یو این آئی
تلنگانہ کے چیف منسٹر اور صدر تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے چندر شیکھر راؤنے آج کہا کہ علیحدہ تلنگانہ کی طویل جدو جہد میں پارٹی کا رکنوں کا سب سے بڑا اور اہم رول رہا ہے جسے کسی بھی قیمت پر فراموش نہیں کیاجاسکتا۔ شہر کے لال بہادر شاستری اسٹیڈیم میں پارٹی کے پہلے پلینری اجلاس کا آغاز عمل میں لاتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ یہ پارٹی ورکرس ہی تھے جنہوں نے علیحدہ تلنگانہ کی تحریک، گلی تا دلی چلائیا ور کئی مشکلات اور دشواریوں کا پامردی سے مقابلہ کیا۔ قبل ازیں کے چندر شیکھر راؤ کا ٹی آر ایس سربراہ کی حیثیت سے دوبارہ انتخاب عمل میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ کے لئے جن ممتاز شخصیتوں نے خدمات انجام دیں، انہیں مناسب مقام نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کومرم بھیم اور سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ جیسے قائدین نے تلنگانہ کی ترقی میں زبردست رول ادا کیا تھا۔ پی وی نرسمہا راؤ تو پورے ملک میں معاشی اصلاحات کے نقیب سمجھے جاتے تھے ۔ یہاں تک کہ پی وی نرسمہا راؤکی پارٹی خود کانگریس نے بھی انہیں ان کا مستحق مقام نہیں دیا، اسی لئے ٹی آر ایس حکومت نے پی وی نرسمہا راؤ کا یوم پیدائش ، ریاست میں سرکاری طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دلی میں پی وی نرسمہا راؤ کی ایک قومی یادگار کی تعمیر عمل میں لائے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے ٹینک بنڈ پر25لاکھ روپے کے مصارف سے کومرم بھیم کا مجسمہ نصب کیا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں علاقہ تلنگانہ کا ہر طرح استحصال کیا گیا اور ہر محاذ پر اسے نظر انداز کیا گیا جس کے نتیجہ میں یہ پسماندہ علاقہ میں تبدیل ہوگیا ۔ انہوں نے مثال پیش کی کہ دریائے گوداوری کا بڑا حصہ تلنگانہ کا احاطہ کرتا ہے ۔ لیکن یہ المیہ ہے کہ خود تلنگانہ کو اس کا فائدہ نہیں ملتا اور اس کا زیادہ تر پانی آندھرا پردیش استعمال کرتا ہے ۔ اسی طرح متحدہ آندھرا پردیش میں برقی پیداوار اور دیگر ترقیاتی سرگرمیوں میں تلنگانہ کو اس کا واجبی حصہ نہیں دیا گیا ۔ کے چندر شیکھر راؤ نے مزید کہا کہ کانگریس اور تلگو دیشم دونوں پارٹیوں کی سلسلہ وار حکومتوں نے تلنگانہ کے لئے کچھ نہیں کیا ۔ دلتوں کے بشمول تلنگانہ کے غریب خاندانوں کی بہترین اوران کا معیار زندگی بلند کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ۔ بیڑی ورکرس کو ان کی حالت زار پر چھوڑ دیا گیا لیکن ٹی آر ایس حکومت نے اقتدار حاصل ہوتے ہی کئی فلاحی اسکیموں کا آغاز عمل میں لایااور کمزور طبقات کے علاوہ اقلیتوں کی ترقی اورفلاح و بہبود کے لئے مختلف اسکیمیں متعارف کرائیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 3ایکر اراضی فراہم کی جارہی ہے ۔ اسی طرح اقلیتوں کے سالانہ بجٹ میں ٹی آر ایس حکومت نے زبردست اضافہ بھی عمل میں لایا ہے ۔ ٹی آرایس حکومت کی شروع کردہ مختلف اسکیموں کا تذکرہ کرتے ہوئے کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ان کی حکومت سماج کے تمام طبقات کی ترقی کو ذہن میں رکھتے ہوئے اختراعی اسکیمیں مرتب کررہی ہے ۔ ایسی اسکیمیں متعارف کرانے کی کوشش کی جارہی ہے جن سے سماج کے تمام طبقات کے مفادات کی نا صرف تکمیل ہوتی ہے بلکہ ان کا تحفظ بھی ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے وکلاء کی فلاح و بہبود کے لئے100کروڑ روپئے جب کہ صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے 10کروڑ روپے کی منظوری عمل میں لائی۔ اسی طرح آنگن واڑی ورکرس اور آیاؤں کے ماہانہ معاوضہ میں بھی اضافہ کیا گیا ۔ ٹی آر ایس حکومت کی مختلف اسکیموں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت محکمہ صنعت کو بلا رکاوٹ برقی سربراہی کررہی ہے جب کہ91کروڑ روپے کے مصارف سے آئندہ تین برسوں میں24000میگا واٹ کی گنجائش کے حامل برقی پیداواری پراجکٹس تعمیر کا آغاز عمل میں لایا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہر حیدرآباد میں ایک ہزار مارکٹ یارڈس کو فروغ دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ میٹرو ریل سرویسس کے بشمول مختلف مختلف شہری سہولتیں بھی فراہم کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی سب سے منفرد ریاستی صنعتی پالیسی پر آئندہ ماہ سے عمل آوری کا آغاز ہوجائے گا ۔ کے چندر شیکھر راؤ نے حکومت کے دیگر پسندیدہ پراجکٹس جیسے مشن کاکتیہ اور واٹر گرڈ کاا حیاء کیاجارہا ہے جب کہ واٹر گرڈ پراجکٹ سے ریاست بھر میں ہر گھر کو نل کنکشن فراہم کیاجائے گا ۔ قبل ازیں ٹی آر ایس جنرل سکریٹری کے کیشوراؤ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ٹی آرایس کے ہر ایک ورکر کو یہ عزم کرلینا چاہئے کہ وہ تلنگانہ کو ایک سنہرے تلنگانہ میں تبدیل کرکے دکھائے گا ۔ وزیر داخلہ اور سینئر پارٹی قائد نائنی نرسمہا ریڈی نے کہا کہ تشکیل تلنگانہ کی بات اسی وقت یقینی ہوگئی تھی جب کے چندر شیکھر راؤ سال2001میں ٹی آر ایس کے سربراہ منتخب ہوئے تھے۔ قبل ازیں کے چندر شیکھر راؤ اور دیگر اعلیٰ یادگار شہیدان تلنگانہ پر تلنگانہ مجاہدین کو خراج ادا کیا۔

کے چندر شیکھر راؤ مسلسل8ویں مرتبہ ٹی آر ایس کے سربراہ منتخب
دریں اثنا حیدرآباد سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب تلنگانہ کے چیف منسٹر کے سی آر کو ریاست میں حکمراں تلنگانہ راشٹرا سمیتی کا پھر ایک بار متفقہ طور پر صدر منتخب کرلیا گیا ہے ۔ وہ مسلسل8ویں مرتبہ پارٹی کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔ پارٹی سربراہ کی حیثیت سے اپنے انتخاب کے فوری بعد61سالہ کے چندر شیکھر راؤ نے ریاست کی ہمہ گیر کی ترقی کے اپنے عہد اور عزم کا اعادہ کیا اور اپنی10ماہ قدیم حکومت کی کامیابیوں اور حصولیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کی حکومت ریاست کو ایک سنہرے تلنگانہ میں تبدیل کرنے تک چین سے نہیں بیٹھے گی ۔ ایل بی ٹی اسٹیڈیم میں پارٹی کے پلینری اجلاس میں ٹی آر ایس سربراہ کی حیثیت سے کے چندر شیکھر راؤ کے انتخاب کا اعلان کیا گیا۔ تشکیل تلنگانہ کے بعد پارٹی کا یہ پہلا پلینری اجلاس تھا ۔ ٹی آر ایس سربراہ کے انتخاب کی دوڑ میں کے سی آر کے علاوہ کوئی اور نہیں تھا۔ ان کے انتخاب کے بارے میں وزیر داخلہ اور سینئر پارٹی قائد نائنی نرسمہا ریڈی نے رسمی اعلان کیا ۔ نرسمہا ریڈی ، انتخابات کے لئے ریٹرننگ آفیسر مقرر کئے گئے تھے ۔ پلینری اجلاس میں ریاست بھر سے تقریباً36ہزار مندوبین شرکت کررہے ہیں ۔ پلینری اجلاس ایک طرح سے پارٹی کی طاقت کا مظاہرہ ہے جس کے لئے بڑے پیمانے پر انتظامات عمل میں لائے گئے ہیں۔ سارے شہر کو گلابی رنگ میں رنگ دیا گیا ہے جو ٹی آر ایس کا امتیازی رنگ ہے ۔ بڑے بڑے ہورڈنگس ، فلیکسی بورڈس ، کٹ آؤنس اور بینرس کے ذریعہ سارے شہر کو سجادیا گیا ہے ۔ مندوبین کی ریاست کے مختلف روایتی پکوانوں سے تواضع کی جارہی ہے۔ ٹی آر ایس سربراہ کی حیثیت سے اپنے انتخاب کے فوری بعد کے سی آر نے پلینری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک تلنگانہ اورحصول تلنگانہ میں پارٹی ورکرس کے رول کو یاد کیا اور ریاست کی ہمگہ گیر ترقی میں ان کا تعاون طلب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ آبپاشی ، انفراسٹرکچر اور برقی شعبہ کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کے خواہاں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ناقدین کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے تمام اہم انتخابی وعدوں کی تکمیل عمل میں لائی ہے جن میں کسانوں کے قرض کی معافی ، سماجی سلامتی وظائف میں اضافہ اور دلتوں و اقلیتوں کی فلاح و بہبود شامل ہے۔ اپنی حکومت کی اہم کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ ان کی حکومت حیدرآباد کو ایک عالمی سطح کے شہر میں تبدیل کرنے ، درج فہرست ذاتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود اور مشن کاکتیہ کے علاوہ دیگر پروگراموں پر قرار دادیں منظور کی گئیں ۔

Telangana movement TRS workers most important role

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں