آئی این ایس انڈیا
حکومت پارلیمنٹ کے رواں سیشن میں بچہ مزدوری روک تھام ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کو پاس کرانا چاہتی ہے ۔ اس ترمیم کے تحت14سال سے کم عمر کے بچے کو اس کے خاندانی کاروبار میں کام کرنے کی اجازت دی جائے گی، بشرطیکہ اس کی پڑھائی متاثر نہ ہو ۔ لیبر کی وزارت کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ دیگر کسی بڑی یا چھوٹی تنظیم میں بچہ مزدوری پر پوری طرح پابندی کی تجویز کو بل میں برقرا ر رکھا جائے گا ۔پچھلی حکومت نے بھی یہی تجویز پیش کی تھی۔ افسر نے بتایا کہ کابینہ بچہ بزدوری قانون میں ترمیم پر مثبت طریقہ سے غور کرے گی ۔ جلد ہی اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیاجائے گا ۔ بچہ مزدوری روک تھام ایکٹ کی دفعات کے مسودے میں ذکر کیا گیا ہے کہ اگر بچہ اسکول سے آنے کے بعد یا چھٹیوں کے دوران یا تکنیکی ادارے سے لوٹنے کے بعد اپنے خاندان کے کھیتوں، جنگلوں یا گھر پر ہونے والے کسی کام میں مدد کرتا ہے تو پابندی ان پر نافذ نہیں ہوگی۔ نیااصول انٹر ٹینمنٹ انڈسٹری اوراسپورٹس( سرکس کو چھوڑ کر) پر بھی نافذ ہوگا ۔ لیکن14سے18سال کی عمر کے بچوں کو خطرناک صنعتوں میں کام کرنے کی اجازت نہیںدی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دفعات ان غریب خاندانوں کی مدد کے لئے کیا گیا ہے جہاں بچے روزی روٹی کمانے میں خاندان کی مدد کرتے ہیں ۔ لیکن ہم اس چیز کو یقینی بنائیں گے کہ ان بچوں کو کسی انڈسٹری میں کام کرنے کے لئے ان کے خاندانوں کی طرف سے مجبور نہ کیاجائے۔ اصل بچہ مزدوری قانون میں صرف18خطرناک صنعتوں میں14سال سے کم عمر کے بچوں کے کام کرنے پر پابندی تھی لیکن یوپی اے حکومت نے2012میں تمام صنعتوں کو اس دائرے میں لانے کی تجویز پیش کی تھی۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں