عدالتی کمیشن - پینل کارکن بننے سے چیف جسٹس کا انکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-28

عدالتی کمیشن - پینل کارکن بننے سے چیف جسٹس کا انکار

نئی دہلی
پی ٹی آئی
چیف جسٹس آف انڈیا ایچ ایل دتو نے6رکنی قومی عدلیہ تقررات کمیشن( این جے اے سی)میں دو ممتاز شخصیات کے انتخاب کے لئے سہ رکنی پیانل میں حصہ لینے سے انکار کردیا ہے ۔ دستوری بنچ نے آج اس معاملہ کی سماعت شروع کی ۔ پانچ رکنی دستوری بنچ جسٹس جے ایس کھیہیر کی قیادت میں اعلی عدالتوں کے لئے ججوں کے تقررات پر نئے قانون کی دستوری حیثیت کے مسئلہ کی سماعت کررہے تھے ۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے آج بنچ کو بتایا کہ دتو نے وزیر اعظم نریندر مودی کولکھا ہے کہ وہ اس وقت تک پیانل کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کریں گے جب کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے اس معاملہ کا فیصلہ نہیں کردیاجاتا۔ سہ رکنی پیانل چیف جسٹس آف انڈیا ، وزیر اعظم اور قائد اپوزیشن پر مشتمل ہے ، جسے یہ اختیار دیا گیا ہے کہ6رکنی این جے اے سی میں دو ممتاز شخصیات کا انتخاب اور تقرر کریں ۔ تاکہ یہ کمیشن اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کے تقررات کو روبہ عمل لاسکے ۔ دستوری بنچ میں دیگر جج جسٹس جے چلمیشور ، جسٹس مدن بی لوکر، جسٹس کوریان جوزف اور جسٹس آدرش کمار گوئل شامل ہیں ۔ ججس نے اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اعلیٰ عدالتوں کے موجودہ اضافہ ججوں کی میعاد جلد قریب الختم ہونے کی وجہ سے مستقبل قریب میں نئے تقررات کی ضرورت درپیش ہوسکتی ہے ، بنچ نے کئی سینئر وکلاء کے خیالات کی سماعت کی کہ اس معاملہ کو کس طرح آگے بڑھایا جائے ۔ ان کے خیالات کی سماعت کے بعد ججس اپنے چیمبر میں لوٹ گئے اور15منٹ بعد دوبارہ سماعت کے لئے بیٹھے، تب جسٹس کھیہر نے کہا کہ بنچ نے کیس کے محاسن کی سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اگر ضرورت در پیش ہو تو عبوری حکم جاری کرے گی ۔ بنچ نے کہا کہ ہم اس اتفاق رائے پر پہونچے کہ کیس کے محاسن کی سماعت جاری رکھی جائے اور جب بھی ضرورت ہو عبوری حکم جاری کیاجائے گا ۔ اٹاری جنرل نے دستوری بنچ کوبتایا کہ6رکنی کمیشن میں ممتاز شخصیات کے انتخاب اور تقرر کے لئے پیانل میں چیف جسٹس آف انڈیا کا ہونا لازمی ہے۔ چنانچہ ان کے لئے ایک ہدایت جاری کی جائے کہ وہ اجلاس میں شریک ہوں۔ تاہم سینئر وکیل فالی ایس نریمان نے ان کے خیال سے اتفاق نہیں کیا۔ نریمان، سپریم کورٹ ایڈوکٹس آن ریکارڈس اسوسی ایشن کی جانب سے پیروی کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر چیف جسٹس آف انڈیا مذکورہ اجلاس میں حصہ نہیں لیتے تو بنچ دوسروں کو اجلاس منعقد کرنے اور اس میں حصہ لینے کی ہدایت دے سکتی ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے سینئر وکیل رام جیٹھ ملانی کی رائے بھی معلوم کی ۔ حکومت ہریانہ کی پیروی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے نے نئے قانون کی تائید کی اور کہا کہ اعلیٰ عدالتوں میں اضافی ججوں کا سوال20مئی کے بعد ہی اٹھے گا ، چنانچہ بنچ سماعت جاری رکھ سکتی ہے۔ سالوے نے مزید کہا کہ بنچ کو ایک جانب عدلیہ کے سربراہ یعنی چیف جسٹس کی حساسیت کو ملحوظ رکھنا ہوگا اور دوسری جانب این جے اے سی تشکیل دینے والے پارلیمنٹ کی مرضی کو مد نظر رکھنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ7یا8دن معاملہ کی سماعت کی جائے ، تب مکمل مسئلہ پر ایک نقطہ نظر قائم کیاجاسکتا ہے ۔

Chief Justice of India refuses to be part of panel to select NJAC members, Supreme Court told

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں