پناما چوٹی اجلاس - دہشت گرد ممالک کی فہرست سے کیوبا کے اخراج کا اشارہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-12

پناما چوٹی اجلاس - دہشت گرد ممالک کی فہرست سے کیوبا کے اخراج کا اشارہ

پناما سٹی
رائٹر
پناما میں ایک چوٹی اجلاس کے دوران امریکی صدر بارک اوباما اور صدر کیوبا راول کیسٹرو نے ایک دوسرے کے ساتھ گرمجوشانہ مصافحہ کیا جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ سرد جنگ کے دو حریفوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کی راہ ہموار ہورہی ہے ۔ ایک تصویر میں کیسٹرو اور بارک اوباما کو گہرے رنگوں کے سوٹ زیب تن کئے دیکھا گیا ۔ دونوں چوٹی اجلاس کی افتتاح سے قبل ایک مختصر گروپ کے درمیان ایک دوسرے سے بات چیت کررہے تھے۔ وائٹ ہاؤز کے ایک عہدیدار نے اس ملاقات کے علاوہ آپسی بات چیت اور مصافحہ کی تصدیق کی۔ عہدیدار نے وضاحت کی کہ ملاقات اور بات چیت دونوں ہی غیر رسمی تھی اور کسی خاص موضوع پر بات چیت نہیں ہوئی۔ اوباما اور کیسٹرو کے درمیان آج پھر ایک ملاقات متوقع ہے جس میں خصوصی طور پر دونوں ممالک کے درمیان تمام سفارتی تعلقات کی بحالی اور تبارت و سیاحت میں فروغ پر تبادلہ خیال ہوگا۔ دونوں کے درمیان مفاہمت اور سمجھوتہ کی نشاندہی پہلی بار دسمبر میں پالیسی میں تاریخی تبدیلی سے نمایاں ہوئی۔ پنامامیں چوٹی اجلاس امریکاز میں یہی مرکز توجہ رہے گا۔ اوباما نے آج صبح ایک مختصر بیان میں کہا کہ ہم بحالی تعلقات کے عمل کے دوران حکومت کیوبا اور امریکی انتظامیہ کے درمیان مختلف النوع نسائل کے حوالہ سے بات چیت پر توجہ مرکوز رکھیں گے ۔ بعض اوقات امیریکاز میں شامل ممالک کے ساتھ بھی اختلافات نمایاں ہوتے ہیں اور کبھی کبھی تو حلیفوں کے ساتھ بھی بعض نکات پر اتفاق رائے پیدا نہیں ہوتا ۔ بلا شبہ ہم ان اختلافات کو دور کرنے اور حلیفوں کے ساتھ اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ کیوبا کے ساتھ بھی ابت چیت کا انداز وہی رہے گا جو اپنے حلیفوں اور امیریکاز میں شامل ممالک کے ساتھ اختیار کیاجاتا ہے ۔ کیوبا میں1959کے انقلاب کے بعد فیڈل اور راول کیسٹرو بر سر اقتدار ہوئے جب کہ53سالہ اوباما اس وقت پیدا بھی نہیں ہوئے تھے ۔ انہوں نے واضح الفاظ اور صاف انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اب اپنی خواہشات اور مرضی کو لاطینی امریکی ممالک پر زبردستی مسلط کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن گئے جب ہمارے ایجنڈہ کے حوالہ سے یہ باور کیاجاتا تھا کہ امریکہ بہ عافیت اور سزا سے بریت کے واہمہ کے تحت دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت کا خواہاں ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ امریکی قائدین اور کیسٹرو برادران کے درمیان کبھی خاص ملاقاتوں کے مواقع پیدا نہ ہوئے ۔ کیسٹرو برادران نے امریکی حمایت یافتہ ڈکٹیٹر فلجنسیو تستا کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا اور عنان حکومت اپنے ہاتھ میں لینے کے بعد کیربین ملک نے سوویت یونین کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرلئے۔ کولمبائی صدر جو ان مینوئل سینٹوس نے کیوبا کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی جانب اوباما کی پیش قدمی کی نہ صرف ستائش کیا بلکہ حوصلہ افزائی بھی کی۔ جو ان مینوئل سینٹوس نے کہا کہ یہ قدم آدبلہ پر مرہم کا کام کرے گا جس کی خطہ کے تمام ممالک جلن اور سوزش محسوس کررہے ہیں ۔ کیوباکے اپوزیشن قائد گلر موفر یناس نے تاہم یہ شکایت ضروریت کی کہ کیوبا کے شہری حقوق گروپس کو بات چیت میں شامل کئے بغیر انہیں حاشیہ میں ڈال دیا گیا ۔ انہوں نے اوباما سے کیوبا میں مکمل جمہوریت کا ماحول بنانے میں تعاون کی اپیل کی۔ انہوں نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کیوبا خیر سگالی کا مظاہرہ نہیں کرتی اور قیادت کسی قسم کی رعایت بھی نہیں دیتی ۔ اوباما نے لاطینی امریکہ کے تمام کارکنوں سے ملاقات کی جن میں کیوبا کے دو منحرف قائدین(مخالفین) بھی شامل ہیں ۔ اور اب حالات کا تجزیہ کرنے سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ اوباما اب کیوبا کو امریکہ کی اس فہرست سے خارج کردینے کے حق میں ہیں جس میں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کا نام شامل ہے ۔ اس فہرست میں شمولیت کے سبب کیوبا پر امریکی تحدیدات خو د بخود عائد ہوجاتی ہیں ۔

Obama indicates the US will lift Cuba 'terror' status

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں