نیپال زلزلہ کے مہلوکین کی تعداد 6 ہزار سے متجاوز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-30

نیپال زلزلہ کے مہلوکین کی تعداد 6 ہزار سے متجاوز

کھٹمنڈو
آئی اے این ایس، اے ایف پی
نیپال میں انتہائی خوفناک زلزلہ میں ہلاکتوں کی تعداد6000سے متجاوز ہوگئی ہے ۔ وزارت داخلہ نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ سندھو پال چوک سب سے زیادہ متاثر ضلع رہا جہاں ہلاکتوں کی تعداد1400مندرج ہوئی ۔ وزارت داخلہ نے ملک کے طول و عرض میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد5006ریکارڈ کی ہے ۔ وزارت داخلہ کے تحت نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر نے بتایا کہ10224افراد زخمی ہوئے ۔ کھٹمنڈو ضلع میں اموات کی تعداد1039بھکتا پور میں250اور للت پور میں159ریکارڈ کی گئی ۔ دریں اثناء نیپالی آرمی ، مسلح پولیس فورس اور نیپال پولیس کی ایک مشترکہ بچاؤ کار ٹیم نے منانگ اور مستنگ سے1600سیاحوں کو صحیح سلامت نکالنے کے بعد پوکھرا پہنچایا ۔ زلزلہ میں مختلف ممالک کے10سیاح ہلاک ہوئے جس میں سے4کھٹمنڈو میں، پانچ سولو کھمبو اور مکاون پور اضلاع میں ایک شخص ہلاک ہوا ۔ حکومت نے بتایا کہ سندھو پال چوک ، کھٹمنڈو ، مواکوٹ ، دھادنگ، بکتا پور، للت پور ، کاورے پالن چوک ، گورکھا اور رسووا میں بچاؤ کاری مہم شدت کے ساتھ جاری ہے ۔ ہندوستان، سری لنکا ، چین، ترکی، نیدر لینڈ ، پولینڈ، جرمنی، فرانس ، اسرائیل ، ملائیشیا اور جاپان کی بچاؤ کار ٹیمیں کھٹمنڈو کے مختلف مقامات پر تعینات ہیں ۔ برطانیہ کی ایک بچاؤ کار ٹیم کو سندھو پال چوک ضلع میں تعینات کردیا گیا ہے جہاں9غیر ملکی میڈیکل ٹیمیں مختلف متاثرہ علاقوں میں خدمات انجام دے رہی ہیں ۔ وزارت داخلہ کے مطابق سری لنکا ئی ٹیم بلا جو علاقہ میں ایک نوجوان کو زندہ اور صحیح سلامت نکالا ہے ۔نیپال، غیر ملکی امدادی سازو سامان متاثرہ علاقوں کو روانہ کرنے میں دقت محسوس کررہا ہے کیونکہ اس قدر امداد کی توقع نہیں تھی ۔ سرکاری عہدیداروں نے توثیق کی کہ نیپال نے تائیوان اور نیوزی لینڈ سے مدد لینے سے انکار کردیا ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے حوالہ سے بتایا گیا کہ نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ مورے میکلی نے وضاحت کی کہ نیپال کو ہماری مدد کی ضرورت نہیں۔ نیپال نے باقاعدہ حلیف ممالک سے امداد روانہ کرنے سے قبل منظوری حاصل کرنے کی درخواست کی ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ امدادی سازو سامان کی تقسیم میں بد نظمی ، سرکاری ایجنسیوں کے درمیان صحیح کوآرڈینیشن کی عدم موجودگی کا نتیجہ ہے ۔ وزیر مواصلات و اطلاعات منندرر جال نے اعتراف کیا کہ حکومت کی جانب سے امدادی سازو سامان کی روانگی اور تقسیم میں کوتاہی ہورہی ہے ۔نتیجہ میں متاثرین کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جنہیں راحت رساں سامان کی ضرورت ہے ۔ وزارت داخلہ ترجمان لکشمی پرساد ڈھکل نے بتایا کہ ہم اپنے طور پر حتی المقدور کوشش کررہے ہیں تاہم کوتاہیاں ہورہی ہیں ۔ عہدیداروں نے یہ بھی بتایا کہ نیپال 7۔9شدت کے زلزلہ جیسی قدرتی آفات سے پہلے کبھی نبرد آزما نہیں ہوا لہذا موجودہ حالات میں دشواریاںمحسوس ہورہی ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم مسائل سے دوچار ہیں ۔ اس کا ایک اہم سبب انفراسٹرکچر ، تکنیکی مہارت اور عدم تیاری ہے جس کے سبب ہم متاثرہ علاقوں تک پہنچنے میں دشواری محسوس کررہے ہیں ۔ نیپال نے غیر ملکی بچاؤ کار کھوجی ٹیموں سے ملک میں آنے کی مزید تکلیف نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے وضاحت کی کہ نیپال میں فی الحال ملک میں ایسی ٹیمیں بہت کافی تعداد میں موجود ہیں ۔ نیپال میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کو آرڈینٹر جیمی میک گولڈرک نے بتایا کہ حکومت نے دارالحکومت کھٹمنڈو اور گردونواح کے علاقوں میں ایسی غیر ملکی ٹیموں کی کثیر تعداد کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا ہے۔جیمی نے بتایا کہ نیپالی حکام کا خیال ہے کہ تلاشی اور بچاؤ کاری کی فوری ضرورتوں کی یکسوئی کے لئے کافی تعداد میں با صلاحیت غیر ملکی عملہ موجود ہے۔ جو ٹیمیں اپنے وطن سے روانہ ہوچکی ہیں ان کا خیر مقدم ہے تاہم ہنوز جو یہ فیصلہ کررہی ہیں انہیں مزید آنے کی ضرورت نہیں ۔ کھٹمنڈو ایر پورٹ چھوٹا ہے جہاں سنگل رن وے کا اہتمام ہے جس کے سبب پروازوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ اور اس کے انتظام کے لئے حکام کو جدو جہد کرنی پڑ رہی ہے ۔ فرانسیسی وزارت خارجہ ذرائع نے بتایا کہ ایک فرانسیسی فوجی طیارہ راحت رساں سازو سامان اور طبی فلاحی ورکرس کے ساتھ چہار شنبہ کو ابو ظہبی میں پھنس گیا کیونکہ کھٹمنڈو میں اسے لینڈنگ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ میک گولڈ رک نے بتایا کہ بیشتر تلاشی و بچاؤ کار ٹیمیں ہنوز کھٹمنڈو میں موجود ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ مہم 9دنوں تک جاری رہنے والی ہے جس میں سے صرف ابھی چار ہی دن گزرے ہیں۔ ہفتہ کے روز ہماری کارروائیاں دوسرے مرحلہ میں داخل ہوجائیں گی ۔
کھٹمنڈو سے رائٹر کی علیحدہ اطلاع کے بموجب کھٹمنڈو میں ایک نیپالی ، فرانسیسی بچاؤ کار تلاشی ٹیم نے ایک منہدم ارپارٹمنٹ میں سے28سالہ رشی کھنل کو صحیح سلامت نکال لیا۔ رشی کھنل تقریباً80گھنٹے تک ایک کمرے میں تین نعشوں کے ساتھ سانس لیتے رہے جہاں وہ آب و دانہ سے بھی محروم تھے ۔ ان کی نگرانی پر مامور ڈاکٹر اکھلیش سریشٹا نے بتایا کہ رشی کھنل بلا شبہ صرف اپنی قوت ارادی کے بل پر زندہ رہے ۔ کھنل زلزلہ کے وقت7منزلہ عمارت کی تیسری منزل پر تھے ۔ بالائی تمام منزلیں صحیح سلامت تھیں، لہذا ٹیم نے ان کی مدد کی پکار سن کر انہیں صحیح سلامت نکال لیا ۔ انہیں نکالنے میں تقریبا5گھنٹے لگے۔ ڈاکٹرس کو یہ شبہ ہے کہ شائد ان کے ایک پاؤں کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے۔

یو این آئی کی ایک اور اطلاع کے مطابق ہلاکت خیز اور خوفنال زلزلہ سے تباہ نیپال میں چار دنوں کے بعد بھی راحت کاری سامان دور دراز کے علاقوں تک نہیں پہنچا ہے ، جس کے نتیجہ میں20روپے فی بوتل فروخٹ ہونے والا پانی اب100روپے میں دستیاب ہے ۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ ہنوز لا کھوں افراد کھلے آسمان کے نیچے شب بسری پر مجبور ہیں۔ غیر ممالک سے آنے والے امدادی سازمان بشمول ٹینٹس اور دیگر اشیائے ضروریہ بنیادی حالات کے مقابلہ میں نہایت کم ہیں۔بعض علاقوں میں دس روپے پیاکٹ بکنے والا بسکٹ اب100روپے میں بک رہا ہے ۔ بے ضمیر افراد کالا بازی میں مصروف ہیں ۔ خطہ کے بعض علاقوں میں لوٹ کے کئی واقعات بھی پیش آئے ہیں ۔ آپریٹرس ، مسافرین سے زیادہ سے زیادہ اور مناسب کرایہ وصول کررہے ہیں ۔ بی پی ہائی وے سے ترائی اور مشرقی نیپال کی جانب سفر کرنے والوں سے بے تحاشہ کرایہ وصول کیاجارہا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق160کلو میٹر طویل بانیپا، باربید اس کے سفر کے لئے ٹیکسی راں20ہزار روپے وصول کررہے ہیں ۔ زلزلہ سے تباہ حال نیپال میں مقیم غیر ملکی جلد از جلد دارالحکومت سے نکل جانے کوشاں ہیں ۔ وہ ہنوز خوفزدہ ہیں۔ کھٹمنڈو کی50سالہ تاریخ میں پہلی بار نیپالی وزراء اور نیپالی میڈیا بھی عام شہریوں کے مصائب سے دوچار ہیں ۔ نیپالی وزارت داخلہ کے مطابق اب تک4768ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے ۔ علاوہ ازیں 9600افراد زخمی ہیں ۔ نیپالی وزیر اعظم سشیل کوئرالہ نے کل ہی ایک انٹر ویو کے دوران 10ہزار ہلاکتوں کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔

Nepal earthquake: Death toll climbs above 6000

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں