دہلی میں پی وی نرسمہا راؤ کی یادگار قائم کرنے مرکزی حکومت کی تجویز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-01

دہلی میں پی وی نرسمہا راؤ کی یادگار قائم کرنے مرکزی حکومت کی تجویز

سابق وزیر اعظم آنجہانی پی وی نرسمہا راؤ کو جنہیں خود ان کی پارٹی کانگریس نے اپنے سے دور کردیا تھا اور اس کی حکومت نے دہلی میں ان کی ایک یادگار بھی تعمیر نہیں کی ، آخر کار ایک سمادھی کی شکل میں دارالحکومت میں احترام حاصل ہونے جارہا ہے جب کہ ان کی موت کو10برس بیت چکے ہیں ۔ مرکز کی این ڈی اے حکومت نے دریائے جمنا کے کنارہ ایکتا استھل پر ایک یادگار کی تعمیر کی تجویز پر غور کرنا شروع کردیا ہے۔ ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ وزارت شہری ترقیات نے اس سلسلہ میں حکومت آندھرا پردیش سے ایک تجویز موصول ہونے کے بعد ایک کابینی نوٹ کی تیاری عمل میں لائی ہے تاکہ پی وی نرسمہا راؤ کی یاد میں قومی دارالحکومت میں ایک موزوں یادگار تعمیر کی جاسکے ۔ پی وی نرسمہا راؤ کو ملک میں معاشی اصلاحات کا نقیب سمجھاجاتا ہے ۔ وہ1991ء تا1996کانگریس پارٹی کی مرکزی حکومت کے سربراہ(وزیر اعظیم) رہے تاہم بعد ازاں خود ان کی پارٹی نے انہیں کانگریس سے دور کردیا تھا۔ سال2004ء میں پی وی نرسمہا راؤ کا انتقال ہوگیا اور اس وقت نئی دہلی میں کانگریس زیر قیادت مرکز کی یو پی اے حکومت نے ان کی یادگار تعمیر کرنے سے انکار کردیا تھا ۔ یو پی اے حکومت نے در حقیقت 2013میں مزید ایک فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب کسی بھی قائد کی یادگار تعمیر نہیں کی جائے گی کیونکہ دارالحکومت میں جگہ کی قلت پائی جاتی ہے اس کے بجائے ایک مشترکہ یادگار میدان تعمیر کردیاگیا جسے ایکتا استھل کا نام دیا گیا ہے ۔ یہ میدان22.56ایکر پر محیط ہے جو دریائے جمنا کے قریب وجیتا گھاٹ اور شانتی ون کے درمیان واقع ہے ۔ا یکتا استھل میں سابق وزرائے اعظم آئی کے گجرال اور چندر شیکھر کی یادگاروں کے علاوہ سابق صدور جمہوریہ گیانی زیل سنگھ، شنکر دیال شرما ، کے آر نارائنن اور آر وینکٹ رمن کی یادگاریں بھی قائم ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ سمادھی کامپلکس 9یادگاروں کی گنجائش فراہم کرتے ہوئے تعمیر کیا گیا تھا جہاں چھ کی جگہ پر ہوچکی ہے تاہم تین ہنوز خالی ہیں۔ تجویز کے مطابق پی وی نرسمہا راؤ کی یادگار ، سنگ مرمر سے تعمیر کی جائے گی جہاں ایک تختی بھی نصیب ہوگی جس پر سابق وزیر اعظم کے بارے میں تحریر ہوگی ۔ تلگو دیشم پارٹی نے گزشتہ اکتوبر میں ایک قرار داد منظور کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر پی وی نرسمہا راؤ کی یادگار تعمیر کرنے پر زور دیا تھا ۔ واضح ہو کہ پی وی نرسمہا راؤ تلنگانہ سے تعلق رکھتے تھے ۔ اسی دوران لکھنو سے پی ٹی آئی کے بموجب سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کی ایک یادگار قائم کرنے مرکز کی تجویز کی اطلاعات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اتر پردیش کے وزیر ، اعظم خان نے آج کہا کہ سابق ریاستی وزیر اعظم کے لئے بابری مسجد کے انہدام میں آر ایس ایس کے ساتھ خفیہ سمجھوتہ پر ایک اعزاز ہوگا۔ اعظم خان نے کہا کہ میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ مرکزی حکومت، نرسمہا راؤ کے نام سے ایک یادگار تعمیر کرنے جارہی ہے۔ یہ یادگار6دسمبر1992ء کو بابری مسجد کے انہدام اور8دسمبر کو چبوترے کی تعمیر کے سلسلہ میں آر ایس ایس کے ساتھ گندی مفاہمت کا ایک انعام ہوگا ۔ اعظم خان نے اپنے ایک بیان میں یہ بات بتائی۔ متنازعہ قائد نے الزام عائد کیا کہ یادگار کی تعمیر کے ذریعہ مرکزی حکومت، اس بات کو یقینی بنانے کی خواہاں ہے کہ مسجد کے انہدام کی یاد تاریخ کا حصہ بنادی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ، یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ جو کچھ بھی ہوا، سابق وزیر اعظم اور آر ایس ایس کے درمیان ایک سمجھوتہ کا نتیجہ تھا اور اسے اب تاریخ کا حصہ بن جانا چاہئے ۔ اعظم خان نے کہا کہ مسجد کے توہین آمیز انہدام کا پیام اب ان تمام سیاحوں کو جائے گا جو دنیا بھر سے دہلی دیکھنے آتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی کوئی کوشش، سماج پر تباہ کن اثرات مرتب کرے گی۔

Narendra Modi government to build memorial for former PM Narasimha Rao

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں