یمن - شیعہ باغیوں کے اڈوں پر سعودی زیر قیادت اتحاد کی بمباری جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-01

یمن - شیعہ باغیوں کے اڈوں پر سعودی زیر قیادت اتحاد کی بمباری جاری

سعودی زیر قیادت اتحاد کے جنگی طیاروں نے آج متواتر چھٹویں روز بھی یمن میں شیعہ باغیوں کے اڈوں پر بمباری کی۔ مزائل اور اسلحہ ڈپوز کو تباہ کردیا ۔ شہر بندرگاہ عدن کے مشرقی مضافات اور باغیوں کے زیر قبضہ طیران گاہ پر بم حملوں کے لئے پہلی بار جنگی (بحری) جہازوں کو استعمال کیا گیا۔ سنی عرب ممالک کے فضائی حملوں کی یہ مہم گزشتہ ہفتہ شروع ہوئی تھی۔ ان حملوں کا مقصد شیعہ باغیوں المعروف بہ حوثیوں کی پیشرفت کو روکنا ہے ۔ حوثیوں نے یمن کو تہس نہس کردیا ہے اور صدر منصور ہادی کو ملک سے فرار ہونے پر مجبور کیا۔ اسی دوران ایران نے ایک امدادی جہاز یمن کو بھیجا ہے ۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے بموجب گزشتہ جمعرات کو سعود ی زیر قیادت فضائی حملے شروع ہونے کے بعد سے ایران کی جانب سے یہ پہلی امداد ہے جو یمن کو بھیجی گئی ہے ۔ اس امدادی کھیپ میں 19ٹن دوائیں ، میڈیکل آلات،2ٹن غذائی اشیاء شامل ہیں ، جو ایران کی ہلال احمر سوسائٹی نے فراہم کی ہے ۔ اس خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ یہ امداد ذریعہ طیارہ آج صبح پہنچائی گئی لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ اس امدا د کو لے کر جانے والے کارگو طیارہ نے کس مقام پر لینڈنگ کی ۔ سعودی زیر قیادت اتحاد نے باغیوں کے زیر قبضہ کئی طیران گاہوں پر بمباری کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ (اتحاد) یمن کے فضائی حدود پر مکمل کنٹرول رکھتا ہے۔ یمن میں تصادم ، علاقائی اثرورسوخ کے لئے سعودی عرب اور ایران کے درمیان علاقائی رشہ کشی میں اضافہ کا سبب بن گیا ہے۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ عرب قائدین نے گزشتہ اتوار کو شرم الشیخ ( مصر) میں منعقدہ ایک کانفرنس میں یمن کے لئے ایک مشترکہ فوجی مداخلتی فورس تشکیل دینے کے منصوبوں کا اعلان کیا ۔ اس طرح کشیدگی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے ۔ حوثیوں کے ناقدین کا الزام ہے کہ یہ حوثی عناصر، ایران کی نیابت کرتے ہیں۔ ایران نے باغیوں کو مدد فراہم کی ہے لیکن ایران اور حوثیوں دونوں نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ایران نے انہیں مسلح کیا ہے ۔ وزارت خارجہ ایران کی ترجمان مرضیہ انجم نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سے یمن کو اسلحہ کی ترسیل کے دعوے بالکل من گھڑت ہیں اور سفید جھوٹ ہیں ۔ مرضیہ انجم نے سعودی زیر قیادت فضائی حملوں پر تنقید کی اور کہا کہ ان حملوں سے کثیر تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں اور زبردست مالی نقصانات ہوئے ہیں۔ سعودی زیر قیادت اتحاد نے کل اعلان کیا کہ اس نے ایک موثر بحری ناکہ بندی نافذ کردی ہے تاکہ اسلحہ کی منتقلی کو روکا جائے ۔ یا جنگجوؤں کو یمن میں داخل ہونے یا وہاں سے نکلنے سے روک دیاجائے ۔ بتایاجاتا ہے کہ عرب اتحادکے فورسس نے حوثیوں اور ان کے حلیفوں کی پیشرفت کو پسپا کردیا۔
اسلام آباد سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب پاکستان کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد آج ریاض پہنچ گیا تاکہ یہ فیصلہ کیاجائے کہ آیایمن میں حوثی باغیوں کے خلاف بر سر پیکار اتحاد کے لئے سپاہیوں کو بھیجنے کی سعودی عرب کی درخواست قبول کی جائے ؟ اسی دوران وزیر اعظم نواز شریف نے وارننگ دی ہے کہ اگر سعودی عرب کے اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی کی گئی تو شدید رد عمل ہوگا ۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر دفاع خواجہ آصف کررہے ہیں ۔ اس وفد میں وزیر اعظم پاکستان کے مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز اور فوجی عہدیدار بھی شامل ہیں ۔ یہ وفد سعودی عرب کی قیادت سے بات چیت کرے گا۔ قبل ازیں سعودی عرب نے پاکستان سے درخواست کی تھی کہ یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف مصروف جنگ سعودی عرب زیرقیادت اتحاد کے مدد کے لئے زمینی سپاہی روانہ کئے جائیں۔ حکومت پاکستان کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ وفد سعودی عرب قائدین سے بات چیت کے لئے ایک خصوصی طیارہ کے ذریعہ ریاض پہنچا ۔ یہ وفد یمن کے مسئلہ پر اعلیٰ سعودی عہدیداروں سے تبادلہ خیال کرے گا اور حکومت پاکستان کو رپورٹ دے گا ۔ سپاہیوں کی تعیناتی کے مسئلہ پر فوج اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی ۔ نواز شریف کے دفتر نے آج ایک بیان میں کہا کہ پاکستان، ارض مقدس کی سلامتی کو انتہائی اہم متصور کرتا ہے ۔ سعودی عرب کی علاقائی سالمیت اور اقتدار اعلیٰ کی کسی بھی خلاف ورزی پر پاکستان کی جانب سے زبردست رد عمل کا اظہار ہوگا ۔ وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے قبل ازیں بتایا تھا کہ سپاہیوں کو بھیجنے سے قبل کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے زمین پر سلامتی کی صورتحال کا جائز ہ لینے ایک وفد بھیجاجائے گا ۔ اس سے قبل وزیر دفاع پاکستان خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ پاکستان سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کی برقراری کا پابند ہے اور تا حال یمن کے تصادم کا حصہ بننے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ یمن میں جاری جنگ میں پاکستان کی متوقع شرکت بڑے پیمانے پر مخالفت کی جارہی ہے اور کئی سیاستدانوں و نیز ریٹائرڈ فوجی عہدیداروں نے حکومت کو خبر دار کیا ہے کہ وہ اس تصادم کا حصہ نہ بنے کیون کہ یہ تسادم، گروہ واری مسلکی پہلو لئے ہوئے ہے اور اندرون پاکستان ، مصیبت کھڑی ہوسکتی ہے۔ سعودی عرب میں پہلے ہی پاکستان کے تقریباً300سپاہی موجود ہیں جو سعودی سپاہیوں کے ساتھ مشترکہ مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں ۔
دریں اثناء دہلی سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب سعودی عرب نے ہندوستان کو اس بات کا تیقن دیا ہے کہ وہ یمن میں پھنسے ہندوستانیوں کی وطن واپسی کے معاملہ میں بھرپور تعاون کرے گا۔ مملکتی وزیر امور خارجہ وی کے سنگھ انخلا کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے آج جیبوتی روانہ ہوئے، سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے پیر کی رات وزیر اعظم ہند نریندر مودی سے بات کی اور یقین دلایا کہ وہ یمن سے ہندوستانیوں کے انخلاء کے ضمن میں ہر ممکنہ مدد فراہم کریں گے۔س عودی عرب شاہ نے رات9:30بجے مودی سے بات کی اور یمن میں پھنسے ہوئے چار ہزار ہندوستانیوں کی حفاظت اور ان کی فلاح و بہبود کے متعلق اپنی گہری تشویش ظاہر کی ۔ انہوں نے ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط اور گہرے تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے یمن میں ہندوستانیوں کے تحفظ اور وہاں سے ان کے جلد اور بحفاظت نکالے جانے سے متعلق تمام ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اعظم نے شاہ سلمان کا شکریہ ادا کیا اور ان کی قیادت میں خطہ کو در پیش چیلنجو ں کے فوری حل نکالنے اور وہاں امن و استحکام کی صورت حال کی جلد بحالی کے لئے اپنی نیک خواہشات ظاہر کیں ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے سعودی عرب کے ساتھ ہندوستان کے گہرے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے سے متعلق اپنے عزم کا اعادہ بھی کیا ۔ ادھر یمن میں پھنسے ہندوستانیوں کے انخلاء کے ضمن میں روانہ کئے گئے ہندوستانی بحری جہاز یمن کے بحری علاقہ میں پہنچ کر کلیرینس کے انتظار میں رکے ہوئے ہیں۔ حکومت ہند کی جانب سے شروع کردہ ، آپریشن راحت ، کے ضمن میں روانہ کئے گئے مزیدچار بحری جہاز جس میں دو جنگی جہاز بھی شامل ہیں ، 4اپریل تک یمن پہنچ جانے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے ۔ یہ بات آج یہاں وزارت دفاع نے بتائی ۔

Saudi-Led Forces Pound Yemen Shiite Rebels As Iran Sends Aid

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں