تحویل اراضی سے ملک کی 40 فیصد زرخیز زمین ختم ہو جائے گی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-28

تحویل اراضی سے ملک کی 40 فیصد زرخیز زمین ختم ہو جائے گی

نئی دہلی
یو این آئی
مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے سینئر لیڈر سیتا رام یچوری نے آج راجیہ سبھا میں مودی حکومت کو کسان مخالف کہتے ہوئے کہا کہ اس نے کم از کم امدادی قیمت 50فیصد بڑھانے کے اپنے انتخابی وعدوں کو آج تک پورا نہیں کیا ، جب کہ زرعی بجٹ میں 10فیصد کم کردیا اور اب تحویل اراضی آرڈیننس کے ذریعے کسانوں کی تقریباً40فیصد زر خیز زمین بھی چلی جائے گی ۔ مسٹر یچوری نے کسانوں کی خود کشی اور زرعی بحران پر گزشتہ ہفتے شروع ہونے والی بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بات کہی ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی خود کشی کا معاملہ صرف انسانی معاملہ نہیں ، بلکہ یہ ملک کی معیشت کا معاملہ ہے ، اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ کسان مخالف پالیسیاں نہ بنائے اور اپنے انتخابی وعدے کو پورا کر کے کم از کم امدادی قیمت50فیصد بڑھائے کیونکہ کسانوں کی لاگت قیمت سے نہیں نکل رہی ہے اس کے برعکس مرکزی حکومت ریاستوں پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ موجودہ کم از کم امدادی قیمت سے زیادہ پیسے کسانوں کو نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ کسان اناج پیدا کرتا ہے لیکن جرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق ہر آدھے گھنٹے پر کسان خود کشی کررہے ہیں ۔ یہاں تک کہ اس سال مغربی بنگال میں بھی24کسان خود کشی کرچکے ہیں ، جب وہاں کسان خود کشی نہیں کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسان نہیں بچے گا تو ملک نہیںبچے گا ، لیکن مودی حکومت نے زرعی بجٹ تقریباً33ہزار کروڑ سے کم کر کے تقریباً28ہزار کروڑ روپے کردیا، جو یوپی اے حکومت سے دس فیصد کم ہے ۔
اراضی بل ترک نہیں کریں گے : حکومت
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب حکومت کئی جماعتوں کی مخالفت کے باوجود اس سشن میں اراضی بل منظور کرانے کی کوشش کرے گی ۔ ایک مرکزی وزیر نے آج یہ بات بتائی لیکن انہیں بل کی منظوری کا یقین نہیں ہے ۔ انہوں نے ان اطلاعات کو پروپیگنڈہ قرار دے کر مسترد کردیا کہ حکومت عام آدمی پارٹی کی ریالی میں ایک کسان کی خود کشی کے بعد پارلیمنٹ میں بل کی منظوری کی کوشش ترک کررہی ہے ۔ وزیر نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کسانوں کی خود کشیاں یو پی اے دور کے دس سال کے دوران بھی جاری رہیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈس بیور و کے اعداد و شمار پر مبنی میڈیا کی اطلاعات کاحوالہ دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ این ڈی اے حکومت کااراضی آرڈیننس دسمبر2014ء میں لایا گیا جب کہ یوپی اے حکومت کا نام نہاد عظیم بل2013ء میں پیش کیا جاچکا تھا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں