رائٹر
افغان فوج نے طالبان کے خلاف اپنی اب تک کی سب سے بڑی جنگی کارروائی شروع کردی ہے ۔ تنہا اس بڑے فوجی آپریشن کو شروع کرنے کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ افغان فوج امریکہ اور ناٹو کی مدد کے بغیر طالبان کو شکست دے سکتی ہے۔ کابل حکام کی طرف سے یہ فوجی کارروائی اس سال کے موسم بہار کے معمول کے جنگی سیزن سے پہلے پہلے ہی کرنے کا فیصلہ اس لئے کیا گیا ہے کہ افغان فوج طالبان جنگجوؤں کی بر وقت سرکوبی کرکے انہیں ایک فیصلہ کن نقصان پہنچانا چاہتی ہے ۔ افغان فوج جنوبی صوبے ہلمند میں ایک زرخیز دریائی وادی کی طرف بڑھ رہی ہے ۔ اسپیشل فورسز رات کے وقت ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ مٹی اور اینٹوں کے بنے ہوئے کمپاؤنڈز پر چھاپے ماررہی ہیں جبکہ زمینی فورسز آہستہ آہستہ پوست کے کھیتوں کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ یہی فصلیں گزشتہ سالوں میں طالبان عسکریت پسندوں کی نقد آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ رہی ہیں ۔ امریکی اور برطانوی فوجی دستوں کو اسی علاقے میں بھاری نقصانات کا سامنا رہا ہے ۔ ایک دہے پر محیط جنگ کے دوران جن علاقوں پر اتحادی فورسز کا قبضہ رہا وہاں افغان فوج کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور مقبوضہ علاقے غیر تربیت یافتہ اور ہتھیاروں کے فقدان والی افغان نیشنل آرمی کے ہاتھوں سے بھی نکل گئے ۔ افغان صدر اشرف غنی نے اس علاقے میں جنگی حصار کو توڑنے کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔
operation “Zulfiqar” was launched in the troubled Helmand province of Afghanistan
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں