شام میں نوروز تقاریب کے دوران دھماکے - 45 ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-22

شام میں نوروز تقاریب کے دوران دھماکے - 45 ہلاک

حسکہ(شام)
یو این آئی
کرد آبادی کی نوروز کی دو تقریبات کو حملوں کا نشانہ بنانے کے واقعہ میں45افراد ہلاک ہوگئے ۔ یہ واقعہ شورش زدہ ملک شام کے شمال مشرقی صوبے حسکہ میں پیش آیا جہاں کرد آبادی نئے سال کی تقریبات منارہی تھی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایک تقریب کو خو کش حملہ آور کے ذریعہ نشانہ بنایا گیا جب کہ دوسری تقریب میں پہلے سے نصب شدہ بارودی مواد کو اڑا کر دھماکہ کیا گیا۔ ان حملوں کی ابھی تک کسی جہادی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ان دو حملوں کے بعد کرد آبادی نے مزید حملوں کے خوف کے تحت اپنے جشن نوروز کے اجتماعات کو منسوخ کردیا ہے ۔ نوروز خاص طور پر ایرانی اور کرد اپنے نئے سال کے شروع ہونے پر مناتے ہیں اور رواں برس نوروز کے جشن کا آغاز جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب سے ہوگیا ہے۔ جمعہ کی رات گئے منعقدہ تقریبات میں ابتدائی طور پر مہلوکین کی تعداد33بتائی گئی تھی ۔ ان حملوں میں درجنوں شدید زخمی بھی ہوئے ہیں۔ شدید زخمیوں میں سے مزید12کی آج صبح موت واقع ہوگئی ۔ اس طرح حسکہ حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد45تک پہنچ گئی ہے ۔ غیر سرکاری تنظیم سیرین آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق اسپتالوں میں داخل بعض زخمیوں کی حالت بدستور نازک ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں مزید اضافہ کا اندیشہ ہے ۔ تنظیم کے ڈائرکٹر رامی عبدالرحمان کے مطابق خود کش بمبار نے بارود سے لدی کار کو استعمال کیا۔ حملہ آور نے موٹر گاڑی میں سوار ہوکر شہر سے ملحقہ نواحی بستی المفتی میں منعقدہ نو روز کی تقریب کو نشانہ بنایا۔ اس تقریب میں مقامی کرد آبادی اپنے نئے سال کا جشن منارہی تھی کہ بمبار نے بارود سے لدی کار کو دھمکاے کے ساتھ اڑا دیا۔ جشن کی تقریب لاشوں اور زخمیوں کی چیخوں کا مقام بن گئی ۔ جس تقریب کو نصب شدہ بم سے ٹارگٹ بنایا گیا ۔ اس تقریب میں بھی کرد نئے سال کے جشن میں مصروف تھے ۔ آبزرویٹری نے دونوں حملوں کا الزام انتہا پدنس دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ پر لگایا ہے ۔ یہ امر اہم ہے کہ دولت اسلامیہ صرف حسکہ ہی میں نہیں بلکہ شام کے کئی اور علاقوں میں بھی کرد آبادی کو مسلسل نشانہ بنارہی ہے ۔ شام کے کئی علاقوں پر اس جہادی تنظیم کی عملداری قائم ہے

Heavy casualties in blasts targeting Nowruz celebrations in Syria

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں