عام آدمی پارٹی قومی عاملہ سے پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کا اخراج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-29

عام آدمی پارٹی قومی عاملہ سے پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کا اخراج

عام آدمی پارٹی میں ایک ماہ سے جاری تعطل آج اپنے نقطہ عروج پر پہنچ گیا اور ناراض قائدین پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کے پارٹی قومی عاملہ سے اخراج کی نوبت آئی ۔ قومی عاملہ سے ان قائدین کا اخراج ، پارٹی ہی سے ان قائدین کے اخراج کا امکانی اشارہ ہے ۔ گڑ بڑ اور ڈرامائی مناظر کے بیچ ان دونوں ناراض قائدین کو پارٹی کے بااثر پیانل (قومی عاملہ) سے علیحدہ کرنے کی قرار داد منظور کرلی گئی۔ اس سے عین قبل صدر پارٹی اروند کجریوال اپنی ایک گھنٹہ طویل تقریر کے بعد قومی کونسل سے چلے گئے ۔ اس تقریر میں انہوں نے اجلاس میں موجود زائد از300ارکان سے خواہش کی کہ وہ یا تو کجریوال کو منتخب کریں یا پھر دو ناراض قائدین کو منتخب کریں ۔ کجریوال کے وفادار منیش سسوڈیا نے یہ قرا ر داد پیش کی۔ یادو اور بھوشن اور ان کے حامیوں آنند کمار و نیز اجیت بھا کے اخراج کی قرار داد کی تائید247ارکان نے کی۔ اے اے پی کے قومی سکریٹری پنکج گپتا نے یہ بات بتائی اور کہا کہ10ارکان نے اس قرار داد کی مخالفت کی جب کہ54دیگر ارکان نے رائے دہی میں حصہ ہی نہیں لیا ۔ اپنی علیحدگی کے فوری بعد پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو نے قومی کونسل کے اجلاس کو’’غیر دستوری اور غیر قانونی‘‘ قرار دیا اور اپنی علیحدگی کے خلاف قناونی کارروائی کرنے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا ۔ قومی کونسل کے فیصلہ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اے اے پی کی معروف لیڈر میدھا پاٹکر نے ممبئی میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور پارٹی سے اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یادو اور بھوشن اس پارٹی کے خلاف ہر گز کام نہیں کرسکتے ۔ یادو اور بھوشن نے بتایا کہ اے اے پی کے لوک پال اڈ میرل ایل رام داس(ریٹائرڈ) سے کل شام اے اے پی قیادت نے کہا تھا کہ رام داس میٹنگ میں شرکت نہ کریں کیونکہ ان کی موجودگی کے نتیجہ میں ’’تصادم‘‘ ہوسکتا ہے ۔(ایل رام داس ، پارٹی کی قومی کونسل کے اجلاسوں میں شرکت کرتے آرہے ہیں ) پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو نے الزام لگایا کہ کجریوال نامناسب طریقے سے آمرانہ اقدامات کررہے ہیں ۔ کجریوال کے لوگ قومی کونسل اجلاس میں غنڈوں کو لے کر آئے تھے اور ان غنڈوں نے قرار داد کی مخالفت کرنے والے ارکان کو مارپیٹ کی ۔ برہمی کا اظہار کرتے ہوئے یوگیندر یادو نے کہا کہ’’ یہ تو جمہوریت کا قتل تھا۔ ہر بات پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق کی گئی اور مقررہ طریقوں سے انحراف کرتے ہوئے قرار داد چند ہی منٹ میں پیش بھی کی گئی اور منظور کی گئی ۔ یہ ایک مکمل تماشہ تھا ۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ ہم عدالت یا الیکشن کمیشن سے رجوع ہوسکتے ہیں یا قومی کونسل کا ایک اور اجلاس طلب کرسکتے ہیں۔ تمام متبادل راستے کھلے ہیں ۔ کجریوال نے اپنی تقریر کے دوران دہلی میں اقتدار پر آنے تک پارٹی کے سفر ؍سر گرمیوں کی تفصیلات پیش کیں اور الزام لگایا کہ یادو اور بھوشن بانی ارکان اس پارٹی کو کمزور کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ دوسری جانب بھوشن نے الزام لگایا کہ کجریوال ہمیں پارٹی سے لات مار کر نکالنے کے لئے پوری طرح تیار ہوکر آئے تھے اور قومی کونسل کے کئی ارکان جنہوں نے ان کی(بھوشن کی) اور یادو کی تائید کی تھی، ہنگاموں میں زخمی ہوگئے۔ بھوشن نے کہا کہ کل کی اسٹنگ کارروائی میں کجریوال کو جوکچھ کہتے سنا گیا تھا آج کے اجلاس میں پوری طرح بتایا گیا ۔ ارکان اور دیگر افراد کے درمیان کوئی فرق و امتیاز نہیں تھا ۔ نہ کوئی بحث ہوئی نہ کوئی خفیہ رائے دہی ہوئی اور نہ ہی اجلاس میں ووٹس دکھلائے گئے۔ آڈیو اسٹنگ جو کل سامنے آیا تھا ، کجریوال کو یادو اور بھوشن کے خلاف مبینہ طور پر سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے سنا گیا حتی کہ ایک نئی پارٹی تشکیل دینے کی دھمکی دیتے ہوئے سنا گیا ۔ اے اے پی لیڈر سنجے سنگھ نے کہا کہ الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے ۔ پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کو ہٹانے کا فیصلہ مناسب طریقہ کار پر عمل کے ذریعہ کیا گیا ۔ ایک اور اے اے پی لیڈر اشوتوش نے الزام لگایا کہ یوگیندر یادو یہ جھوٹ پھیلا رہے ہیں کہ آج کے اجلاس میں قومی کونسل کے ارکان کو مار پیٹ کی گئی۔‘‘

Yogendra Yadav, Prashant Bhushan sacked from AAP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں