پی ٹی آئی
اتر پردیش کے وزیر محمد اعظم خان نے آج آر ایس ایس سے پوچھا ہے کہ اس نے دستور کی دفعہ370کے مسئلہ پر چیف منسٹر جموں و کشمیر مفتی محمد سعید کے ساتھ سمجھوتہ کیوں کیا؟ اس مسئلہ کو تو آر ایس ایس نے آزادی کے بعد سے زندہ رکھا تھا ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ دستور کی دفعہ370 جموں و کشمیر کو خصوصی خود اختیاری کا موقف عطا کرتی ہے ۔ آر ایس ایس اور بی جے پی، عرصہ دراز سے دفعہ کے خلاف آوازیں اٹھاتے رہے ہیں۔ اور اس دفعہ کی تنسیخ کی مانگ کرتے رہے ہیں ۔ تاہم جموں و کشمیر میں مفتی سعید کی زیر قیادت پی ڈی پی۔ بی جے پی حکومت کی تشکیل کے ساتھ مذکورہ مسئلہ پرجوں کا توں موقف برقرا رکھنے سے اتفاق کرلیا گیا ۔ اعظم خان نے جو کل شام یہاں محمد علی جوہر یونیورسٹی میں اخبار نویسوں سے بات چیت کررہے تھے، زعفرانی تنظیموں کے قائدین پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ تبدیلی مذہب کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے یہ تنظیمیں پر امن فضا کو مکدر کررہی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’تلوار کی نوک پر ہندوؤں ، کو اسلام ہرگز قبول نہیں کرایا گیا اور جو لوگ اس طریقہ سے (تلوار کی نوک پر) تبدیلی مذہب کی باتیں کرتے ہیں وہ دراصل ہندوؤں کی توہین کررہے ہیں۔ ‘‘اعظم خان نے ایسے اشخاص پر روک لگانے کی مانگ کی ۔ا عظم خان نے ان قائدین کو بھی ہدف تنقید بنایا جو ایک جوڑے کے ’’مقدس تعلق‘‘ کو ’’لو جہاد‘‘ کا نام دے کر اس تعلق کو بدنام کررہے ہیں ۔ ’’انہیں (ایسے قائدین کو تو ) محبت کا مفہوم بھی نہیں معلوم۔ لو جہاد کے نام پر یہ لوگ ایک مرد اور ایک خاتون کے درمیان مقدس تعلق کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔‘‘ شاہ رخ خان، سلمان خان اور عامر خان کے پرستار نہ بننے نوجوانوں سے بی جے پی لیڈر سادھوی پراچی کی اپیل پر پراچی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اعظم خان نے خود اپنا نام لیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ فہرست میں ایک اور خان بھی ہے۔ یوپی کے وزیر نے کہا کہ ’’وہ(زعفرانی تنظیم کے قائدین) تینوں خان اداکاروں پر تنقید کرتے آرہے ہیں لیکن اب ان قائدین نے مختلف مقاصد سے ایک اور خان یعنی اعظم خان کا اضافہ کیا ہے ۔‘‘ قبل ازیں اعظم خان نے رامپور سے تحصیل مراکز تک سٹی بس سروس کا افتتاح کیا۔
'Why Did RSS Compromise on Article 370?': UP Minister Azam Khan
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں