راہول گاندھی سے متعلق تاک جھانک پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-17

راہول گاندھی سے متعلق تاک جھانک پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ

نئی دہلی
آئی اے این ایس
مرکزی حکومت نے نائب صدر کانگریس راہول گاندھی سے متعلق تاک جھانک، جاسوسی کرنے کے الزامات کو آج مسترد کردیا ۔ کانگریسی ارکان نے جن کی تائیددیگر جماعتوں کے ارکان کررہے تھے مسئلہ پر آج پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ برپا کیا ۔ راجیہ سبھا میں قائد ایوان و مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ بہت اہم شخصیتوں( وی آئی پیز) سے متعلق اطلاع جمع کرنا دہلی پولیس کا معمول ہے ۔ انہوں نے ارکان پر زور دیا کہ وہ سیکوریٹی ماہرین کی طرح کام نہ کریں ۔ قائداپوزیشن غلام نبی آزاد نے ایوان بالا میں یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ملک میں مذہبی آزادی اور سیاسی آزادی کو زوال آرہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کئی برس سے رکن پارلیمنٹ رہے ہیں لیکن ایسا سوالنامہ ان کے سامنے ہرگز کبھی نہیں آیا۔ پولیس کہتی ہے کہ یہ اقدامات ان شخصیتوں کے لئے ہیں جن کی حفاظت کی جاتی ہے ۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کئی برسوں سے میرے لئے زیڈ پلس سیکوریٹی ہے۔ کسی نے بھی مجھ سے کبھی ایسی تفصیلات نہیں پوچھیں ۔ پولیس پوچھتی ہے کہ ان کے (راہول گاندھی کے) جوتے کا سائز کیا ہے ۔ ان کی عادتیں کیا ہیں۔ ان کے دوست کون ہیں اور ان کی تعداد کیا ہے ۔ ایسا پرومارما تو میری سمجھ سے باہر ہے ۔ کیا یہ حکومت، ایسی جاسوسی سے ، سیاسی جماعتوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کررہی ہے؟ کیا حکومت یہ کہنے کی کوشش کررہی ہے کہ اگر ہم پارلیمنٹ میں یا اس کے باہر اپنی آواز بلند کرتے ہیں تو مرکزی حکومت ا پنے سیاسی حریفوں کو کچلنے کوئی بھی ہتھکنڈہ استعمال کرتی ہے ؟ مذہبی آزادی کم ہورہی ہے اور اب سیاسی آزادی بھی کم ہورہی ہے ۔ وزیر داخلہ کو بیان دینا چاہئے۔ جنتادل یو ور سماج وادی پارٹی جیسی دیگر اپوزیشن جماعتوں نے غلام نبی آزاد کا ساتھ دیا ۔ ارون جیٹلی نے راجیہ سبھا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے لٹینس علاقہ میں سر گرم بہت اہم شخصیتوں کی سیکوریٹی کو یقینی بنانا پولیس کی معمول کی کارروائی ہے جو1987میں شروع کی گئی تھی ۔ اس وقت کانگریس کی حکومت تھی ۔ جیٹلی نے کہا کہ یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے آپ رائی کا پہاڑ نہیں بلکہ جو چیز رائی بھی نہیں ہے اس کا پہاڑ بنا رہے ہیں ۔ تاک جھانک ، جاسوسی کسی شخص پر خاموش نظر رکھنے کا نام ہے ۔ عملہ سے پروفارما پر کرنے کی خواہش کرنا ، جاسوسی نہیں ہے ۔1987میں کانگریس حکومت نے یہ عمل شروع کیا تھا۔1990میں اس پروفارما کو تبدیل کیا گیا ۔ ارکان کی جانب سے یہ پوچھے جانے پر کہ پولیس نے راہول گاندھی کے جوتے کی سائز کیوں پوچھی، ارون جیٹلی نے جواب دیا ۔ جب ایک سابق وزیر اعظم کا قتل ہوا تھا تب ان کی نعش کی شناخت ان کے جوتے کے سبب ہوئی تھی ۔ ہم ارکان پارلیمنٹ ہیں ۔ ہمیں اپنے آپ کو اس حد تک محدود رکھیں۔ سیکوریٹی فراہم کرنے کے لئے ماہرین کو کیا اطلاع درکا ر ہے، اس معاملہ کو انہیں پر چھوڑ دیں ۔ سیکوریٹی کے معاملہ میں ایک جوتا بھی مناسب ثاب ہوسکتا ہے ۔
وزیر فینانس نے کہا کہ ایسا پروفارما ، وقتاً فوقتاً تمام اہم شخصیتوں بشمول سابق وزرائے اعظم دیوے گوڑا، منموہن سنگھ، اٹل بہاری واجپائی کے علاوہ صدر کانگریس سونیا گاندھی ، قائد بی جے پی ایل کے اڈوانی اور دیگر اہم شخصیتوں کو بھیجاجاتا رہ اہے۔ جب اپوزیشن ارکان نے اس مسئلہ کو اٹھانا جاری رکھا تو جیٹلی نے ارکان سے کہا کہ وہ پولیس ریکارڈس چک کرسکتے ہیں ۔، جیٹلی نے مزید کہا کہ یہ گزشتہ8ماہ مین شروع نہیں ہوا ہے۔ قائد اپوزیشن پولیس ریکارڈس اور یوپی اے حکومت کے دوران پر کردہ فارمس چیک کریں ۔ لوک سبھا میں کانگریسی رہنما ملکار جن کھرگے نے یہ مسئلہ اٹھایا اور وزیر اعظم نریندر مودی و نیز وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے سرکاری طور پر بیان دینے کا مطالبہ کیا ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ پولیس نے گزشتہ ہفتہ راہول گاندھی کے دفتر کا دورہ کرکے ان کے جسمانی ہیئت، ان کے قد، آنکھوں اور بالون کے رنگ اور دیگر امور سے متعلق سوالات کئے تھے جس پر ایک سیاسی تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے ۔

Uproar in Parliament over Rahul snooping issue

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں