یو این آئی
اپوزیشن پارٹی کانگریس نے آج بر سر اقتدار جماعت بی جے پی کو لوک سبھا میں ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ2015-16کے عام بجٹ میں اصلاحات کے لئے کسی طرح کا کوئی خاکہ نہیں پیش کیا گیا ہے ۔ اور حکومت عالمی بازاروں میں تیل کی قیمتوں میں آنے والی گراوٹ سے مستفید ہوکر مالیاتی استحکام کی جانب پیش قدمی کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ کانگریس نے حکومت کے باہمی تعاون پر مبنی وفاقیت کے اشتہاراتی اصول پر بھی سوال اٹھایا جس میں اسٹیٹ کو مزید طاقتیں دینے کا دعویٰ کیا گیا ہے ۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو بھی تعلیم اور دیگر اہم سماجی شعبوں کے بجٹ میں کمی کے سبب تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔ بجٹ پر بحث کی ابتدا کرتے ہوئے کانگریس ممبر ایم ویرپا موئیلی نے کہا کہ مالیاتی استحکام کے لئے سازگار ماحول تیار کرنے کے لئے تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی تاہم حکومت نے اسے ایک سال کے لئے ملتوی کردیا جو مشتبہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کو فروغ دینے کے لئے مالیاتی اہداف میں راحت کو حکومت کے اخراجات میں شامل نہیں کیا گیا ہے ۔
موئیلی نے انسانی فلاح و بہبود کی وزارت کے لئے الاٹمنٹ میں9ہزار کروڑ اور انٹگریٹیڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ اسکیم(آئی سی ڈی ایس) میں8200کروڑ کی کمی پر بھی حکومت کی تنقید کی ۔ کانگریس کے ممبر نے حکومت کے بیشتر ریونیو کو اسٹیٹ کو دینے کے دعویٰ پر کہا کہ ریونیو شیئرنگ انتظامات کے جائزے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ایک بھی اضافہ پیسہ اسٹیٹ کو نہیں گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ یوپی اے کے ذریعہ مقرر کی گئی14ویں فائینینس کمیشن کی تجاویز میں تھا کہ ریاستوں کو مزید فائنانشیل قوت فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سروس ٹیکس پر محصول اور سرچارج لگا کر حکومت ریاستوں سے لے رہی ہے۔ ڈاکٹر موئلی نے جیٹلی پر جی ایس ٹی کے لئے کسی بھی طرح کا کوئی خاکہ نہ لاپانے پر بھی تنقید کی ۔ موئیلی نے حکومت سے بلیک منی واپس لانے کے دعوے کے بارے میں بھی سوال کیا اور کہا کہ یوپی اے کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد سے اس سمت میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں کوئی ایک بھی کیس مزید نہیں درج کیا گیا۔
No reforms in budget, Congress
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں