19/مارچ ریاض سعودی پریس ایجنسی
مسلم و عرب ممالک نے سعودی عرب میں سویڈن کی وزیر خارجہ کی مداخلت کومسترد کرکے برہمی کااظہار کیا ہے۔ریاض میں متعین سویڈن کے سفیر ڈیگ یولین ڈینولٹ نے واضح کیا ہے کہ ان کی حکومت سعودی عرب کے ساتھ بحران کو ختم کرنے کے لئے سفارتی مہم چلار ہی ہے ۔ مملکت کے ساتھ غلط فہمی دور رکنے کے لئے رابطہ کی کوششیں ہورہی ہیں ۔ مسلم دنیا کے علماء، ماہرین، قوانین ، سیاستدانوں ، شوری کی رکن خواتین اور ماہرین اقتصاد نے المدینہ اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سویڈن کی وزیر خارجہ نے اپنی پارلیمنٹ میں شریعت عدالت پر نکتہ چینی اور سعودی عرب کے داخلی امور میں مداخلت پر مبنی بیان دے کر سفارتی روایات اور اقدار کو اپنے پیروں تلے روند دیا ہے ۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب خود مختار ملک ہے کسی کو بھی مملکت کی توہین کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور نہ ہی انسانی حقوق کے سلسلے میں کسی ملک کو یہ حق دیاجاسکتا ہے کہ وہ سعودی عرب کو سبق دینا شروع کردے ۔ جی سی سی کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر عبداللطیف الزیانی نے ریاض میں متعین سویڈن کے سفیر کو احتجاجی یادداشت پیش کی ۔ جی سی سی ممالک نے واضح کیا کہ سویڈن کی وزیر خارجہ کا بیان ناقابل قبول ہے ۔وہ تمام بین الاقوامی دستاویزات ، سفارتی روایات اور دوستانہ تعلقات کے منافی ہے ۔ انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ عدالتی قوانین کی توہین ثقافتی و سماجی طور طریقوں پر محض اس لئے نکتہ چینی کہ کسی ایک ملک کے عدالتی قوانین، ثقافتی و سماجی طور طریقے دوسرے ملک کے طور طریقوں سے مطابقت نہیں رکھتے انہیں تنقیدکا نشانہ بنانا بین الاقوامی بنیادوں اور اصولوں کے سراسر منافی ہے۔ مصر کے دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ مملکت کے داخلی امور میں سویڈن کی مداخلت کو مسترد کرتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات نے احتجاجاً سویڈن سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ، کویت اور سلطنت عمان نے سویڈن کی مداخلت کی مذمت کی ۔ قطر نے کہا کہ سویڈن کو مملکت کے داخلی امور میں دخل اندازی کا کوئی حق نہیں۔ مملکت کے مفتی اعلیٰ شیخ عبدالعزیزآل الشیخ نے کہا کہ خود مختار شریعت عدالت کے خلاف بد کلامی یا نادان شخص کرسکتا ہے یا کینہ پرور۔ انہوں نے کہا کہ سویڈن کی وزیر خارجہ نے جو بیان دیا وہ محض افترا پردازی اور دروغ بیانی کا پلندہ ہے ۔ مملکت کے سربرآوردہ علماء بورڈ نے کہا کہ اسلام نے تمام حقوق کی ضمانت دی ہے اور انصاف کے اصول راسخ کئے ہین ۔ صدر شوری شیخ ڈاکٹر عبداللہ آل الشیخ نے کہا کہ سویڈن کی وزیر خارجہ کا بیان مملکت کی توہین ہے ۔ وزیر انصاف شیخ ڈاکٹر ولید الصمعانی نے کہا کہ اسلام نے انسان کے حقوق مقرر کئے ہیں اور اس کی جان، دلت ، آبرو وقار کو تحفظ فراہم کیا ہے ۔ مجلس شوریٰ کی رکن خواتین نے کہا کہ ہمارے یہاں رکن خواتین کی تعداد30ہے ، یہ کل ارکان کا 20فیصد ہیں ۔ یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں خواتین کی تعداد کا تناسب ہم سے کم ہے ۔ سعودی عرب کی دانشور خواتین نے کہا کہ وطن عزیز کے خلاف خارجی لن ترانیاں اس لائق نہیں کہ ان پر توجہ دی جائے ۔ ازدہار با توبارا، ڈاکٹر ناہد طاہر ، ڈاکٹر ہدی الدلیحان اور مرفت بخاری نے کہا کہ ہماری حکومت نے خواتین کو جو عزت دی ہے داخلی و خارجی ہر سطح پر اس کے نقوش نمایاں ہیں۔ اور کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ علماء نے کہا کہ دین اسلام سرخ نشان ہے اسے عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ سیاست دانوں نے کہا کہ ہمیں کسی سے سبق لینے کی ضڑورت نہیں ۔ دوسری جانب الشرق الاوسط کی رپورٹ کے مطابق سویڈن میں وزیر خارجہ کے بیان نے اندرون ملک بحڑان کھڑا کردیا ہے ۔ سویڈن کی اپوزیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر خارجہ کا احتساب کیاجائے ۔ سویڈن کی حکومت نے بحران کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لئے ایک اجلاس طلب کیا۔ اس سے قبل سویڈن کی پارلیمنٹ میں ہنگامہ خیز اجلاس ہوچکا تھا، صنعت و تجارت اور تعلقات خارجہ کے نمائندہ چالیس ماہرین کو اجلاس میں شریک کیا گیا۔ سویڈن کی وزیر خزانہ نے کہا کہ مملکت کے ساتھ بحران سفارتی ذرائع سے حل کیاجائے اور مملکت کے ساتھ براہ راست رابطوں کو ترجیح دی جائے ۔Sweden intervention in saudi arabia angered Muslim countries
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں