پی ٹی آئی
سعودی عرب میں الیکٹرانک براسلیٹ کے استعمال کا آغاز ہوگیا ہے ۔ یہ براسلیٹ ان افراد کو پہنایاجائے گا جو دہشت گروپ سے وابستگی کی کوشش کررہے ہیں ۔ جس کا مقصد ان کی سر گرمیوں کی نگرانی کرنا ہے۔ عیسی الغائط اور ایک جج رکن شوریٰ کونسل کی سیکوریٹی کمیٹی نے کہا کہ حکومت سیکوریٹی ایجنسیوں نے سسٹم اس طریقہ کار کے نفاذ کا آغاز کردیا ہے اس کے ذریعہ ان لوگوں کا حاطہ کیاجائے گاجنہیں گرفتار کیا گیا ہے لیکن انہیں پکڑ کر نہیں رکھا گیا ان میں وہ لوگ بھی ہین جو بیرون ملک دہشت گرد گروپ میں شامل ہونا چاہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی نشاندہی حکومت کی تحقیقات کی بنیاد پر اور ان کی جانب سے اعتراف کرنے اور ان کے خاندانوں کی جانب سے مہیا کردہ معلومات کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ الغائط کے حوالہ سے عرب نیوز نے کل یہ بات بتائی۔ براسلیٹ مختلف متعدد ممالک میں استعمال کئے جارہے ہیں جو کلائی یا ٹخنہ کو پہنادئیے جاتے ہیں ۔ اگر اسے نکالنے کی کوشش کرتے ہیں یا نامزد علاقوں کی رف جانے کا ارادہ کوئی کرتا ہے تو وہ الارم بجادیتا ہے ۔ الغائط نے کہا کہ اسلامی شرعی قوانین ان اقدامات پر امتناع کی اجازت نہیں دیتے کیونکہ ان اشخاص کی اور فرقوں کا تحفظ ہوت اہے۔ چونکہ ان لوگوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے لہذا انہیں رہا کردیا گیا ہے اور اپنے خاندانوں کے ساتھ رہتے ہوئے کام کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس دوران جیل کے حکام نے بھی اس قسم کے براسلیٹ کو استعمال کرنے کے منصوبہ پر کام کررہے ہیں جس کا تعلق گلوبل پوزیشننگ سسٹم(جی پی ایس) سے ہے تاکہ قیدیوں کو خاندانوں سے ملاقات کے بعد بھی ڈھونڈ کر نکالا جاسکتا ہے یا پھر جب کبھی طبی امداد کے لئے جاتے ہیں تو ان کے لئے اس کا استعمال کیاجاسکتا ہے نیشنل سوسائٹی ہیومن رائٹ کے سربراہ مفلح القحطانی نے اس پہل کی تائید کی ہے اور حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس پر عمل آوری میں تیزی لائے۔
Saudi Arabia Puts e-Bracelets on Citizens 'Intending to Join Terror Groups'
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں