سوشل میڈیا مراسلات سے متعلق آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66-A کالعدم - سپریم کورٹ کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-25

سوشل میڈیا مراسلات سے متعلق آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66-A کالعدم - سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے آج انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ( آئی ٹی اے) کی دفعہ66-Aکو کالعدم قرار دیا ۔ متنازعہ دفعہ کو، لوگوں کو ان کی سوشل میڈیا پوسٹنگس پر گرفتار کرنے کے لئے استعمال کیاجاتا تھا ۔ جسٹس جے چلمیشور اور جسٹس روہنٹن فالی ترنمان پر مشتمل بنچ نے اپ نی رولنگ میں کہا کہ’’ آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ66-Aکو کلیتاً کالعدم قرار دیاجاتا ہے ۔‘‘ دفعہ کے الفاظ مبہم نوعیت کے تھے ۔ جذبات کومجروح کرنے والی اور الجھن آمیز پوسٹنگ سے متعلق کسی فرد واحد کی شکایت پر بھی فریق ثانی کو گرفتار کرنے کی گنجائش تھی ۔ جسٹس نریمان نے فیصلہ کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دستور آزادی اظہار خیال اور آزادی عقیدہ کی گنجائش فراہم کرتا ہے ۔ کسی جمہوریت میں ان اقدار کو دستوری اسکیم کے دائرہ میں فراہم کرنا ہوتا ہے ۔ نظم عامہ( ایک طرف) اور مباحثہ یا اطلاع کی ترسیل کے ذریعہ الجھن پید اکرنے کے درمیان کوئی ربط و تعلق نہیں ہے ۔ آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66-Aکے تحت تحدیدات ، عوام کے حق حصول اطلاع میں مداخلت ہیں ۔ اسی دوران وزیر اطلاعات و ٹکنالوجی روی شنکر پرساد نے کہا ہے کہ حکومت ناراضگی کا گلا گھونٹنے یا سوشیل میڈیا پر پیش کردہ مخلصانہ تنقید کو دبانے کے حق میں نہیں ہے ۔ ہم سوشیل میڈیا پر خیالات کی ترسیل کا احترام کرتے ہیں ۔‘‘ دریں اثناء دفعہ سے متاثرہ افراد نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے ۔ جادھو پور یونیورسٹی کے پروفیسر امبکیش مہاپاترا نے کہا ہے کہ’’ یہ فیصلہ عام ادمی کے آزادی اظہار کیال کی فتح ہے ۔‘‘ (پروفیسر مہاپاترا کو چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کامضحکہ اڑانے والی تحریروں پر مشتمل ای۔ میلس گشت کرانے پر2012میں اس دفعہ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔)مہاپاترا نے کہا کہ اس فیصلہ سے یقیناًوہ نفسیاتی خوف زدہ ہوگا جو انٹر نیٹ استعمال کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد میں پیدا ہورہا تھا کہ کہیں انہیں بے ضرر اقدامات پر بھی گرفتار نہ کرلیاجائے ۔ ٹوئٹر استعمال کرنے والوں نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی ستائش کی ہے ۔ مصنف چیتن بھگت نے اپنے توئٹر پر کہا ہے کہ’’یہ جان کر خوشی ہوئی کہ میں ایک آزاد ملک میں جی رہا ہوں۔ دفعہ66-A باقی نہیں رہی کیونکہ سپ ریم کورٹ نے اس کو کالعدم قرار دیا ہے ۔ مجھے بے حد خوشی ہوئی چلئے اپنی گاڑی کو آگے بڑھنے دیجئے ۔ یہاں یہ تزکرہ مناسب ہوگا کہ عدالت نے دفعہ کو کالعدم قرار دیا ہے تاہم آئی ٹی ایکٹ کی دیگر دفعات کو حق بجانب قرار دیا ہے ۔ ایکٹ کے تحت عدالت یا حکومت کے احکام کے تحت بعض مشمولات کو روکنے کی گنجائش ہے ۔ عدالت نے کہا ہے کہ حکومت آسکتی ہے۔ حکومت جاسکتی ہے لیکن دفعہ66-A قانون میں رہے گی ۔‘‘ ہم حکومت کے اس تیقن پر جانہیں سکتے کہ قانون کا غلط استعمال نہیں کیاجائے گا ۔‘‘ عدالت نے فیصلہ پڑھ کر سنانے کے بعد کیرالا پولیس ایکٹ کی دفعہ118(d)کو بھی کالعدم قرار دیا ۔ عدالت نے اپنا فیصلہ کئی درخواستوں کی سماعت کے بعد دیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کا تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے خیر مقدم
نئی دہلی سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب بی جے پی، کانگریس، اوربائیں بازوسمیت مختلف سیاسی جماعتوں اور سماج کے تمام طبقات نے انفارمیشن ٹکنالوجی قانون کی دفعہ66-A کو کالعدم قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔ انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر روی شنکر پرساد نے عدالت کے فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے آج کہا کہ عدالت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتی ہے ۔ حکومت اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرتی ہے اور وہ سوشل میڈیا میں ہونے والی نکتہ چینی پر پابندی عائد کرنے کے حق میں قطعی نہیں ہے ۔ بی جے پی کے ترجمان نلن کوہلی نے اپنے پہلے رد عمل میں کہا کہ آج کا دن بولنے اور اظہار رائے کی آزادی کے لحاظ سے تاریخی ہے ۔ کانگریس کے ترجمان منیش تیواری نے کہا کہ دفعہ66-A کی وجہ سے قانون پر عمل کرانے والی ایجنسیوں کو ہاتھوں میں بہت زیادہ طاقت چلی گئی تھی۔ عدالت کافیصلہ قابل تعریف ہے ۔ بائیں بازو کی جماعت نے بھی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔

Supreme Court strikes down Sec 66A of IT Act

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں