پاکستانی کلیساؤں پر حملوں کے لئے ملک میں غم و غصہ کی لہر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-17

پاکستانی کلیساؤں پر حملوں کے لئے ملک میں غم و غصہ کی لہر

پاکستانی پولیس نے اتوار کے روز لاہور میں کلیساؤں پر بم حملوں سے متعلق ایک کیس درج رجسٹر کرلیا ہے ۔ ان حملوں میں پندرہ افراد ہلاک اور70سے زائد زخمی ہوگئے تھے ۔ ڈان نے یہ اطلاع دیتے ہوئے وضاحت کی کہ پولیس نے دستور کی دفعات109,302اور324کے علاوہ انسداد دہشت گردی قانون کی دفعہ7کے تحت نشتر کالونی پولیس اسٹیشن میں کیس رجسٹر کیا۔ ڈان نے یہ بھی بتایا کہ فادر فرانسس گلزار اور فادر ارشاد کی شکایت پر یہ کیس درج کئیے گئے ۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس( تحقیقات) رانا ایاز سلیم نے بتایا کہ اعلیٰ پولیس عہدیدار فی الحال برہم اور مشتعل احتجاجیوں کی جانب سے دو مشتبہ افراد کو زدوکوب کے واقعہ کی تحقیقات میں مصروف ہیں ۔ حملوں کے نتائج کے اثرات ملک کے طول و عرض پر مرتب ہورہے ہیں جب کہ مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کے ساتھ ساتھ اسکول بھی بند کردئے گئے ہیں۔ اتوار کو بم دھماکہ کلیساؤں میں عبادت کے دوران ہوئے جو شہر کے یوحنا آباد علاقہ میں قائم ہیں۔ اس علاقہ میں ایک لاکھ سے زائد عیسائی آباد ہیں ۔ دریں اثناء پاکستانی وزیر داخلہ چودھری نثار نے اتوار کو لاہور کی کلیساؤں پر حملہ کو انتہائی افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتہا پسند پاکستان کی تقسیم کے درپے ہیں ۔ دنیا ٹی وی نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر داخلہ قومی اسمبلی کے اسٹانڈنگ کمیٹی کو واقعہ کی تفصیلات سے آگاہ کررہے تھے ۔ چودھری نثار نے یہ بھی بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کوئی آسان کام نہیں تاہم پاکستان مسلم لیگ نواز کے بر سرا قتدار آنے کے بعد تقریباً ہر دن کہیں نہ کہیں بم دھماکہ کا کوئی واقعہ پیش آتا تھا۔ تمام مشکلات اور رکاوٹوں کے باجود حکومت حملوں کی تعداد کم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔انہوں نے مساجد اور کلیساؤں پر حملوں کے حوالہ سے بتایا کہ اس سے ممنوعہ تنظیم کی بوکھلاہٹ کا اندازہ ہوت اہے ۔ پاکستان تقریباً13برسوں سے جنگ کی حالت میں ۃے ۔ ملک میں عسکریت پسندی کے مکمل صفایاکے لئے مزید سخت اور موثر اقدامات ضروری ہیں ۔ وزیر داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ دہشت گرد آسان نشانوں کی تلاش میں رہتے ہیں ۔ انہوں نے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے دہشت گردی کی بیخ کنی کے لئے سیاسی نظریات سے بالاتر ہوکر متحد ہونے کی اپیل بھی کی ۔ پاکستانی طالبان سے مربوط ایک تنظیم جماعت الاحرار نے لاہور کے یوحنا آباد علاقہ میں کیتھولک چرچ اور کرائسٹ چرچ کونشانہ بنایاتھا۔ پاکستانی عیسائی برادری نے لاہور میں اتوار کو دو چرچس پر طالبان حملہ کے خلاف فیصل آباد اور لاہور میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ فیصل آباد کے ملت روڈ پر سینکڑوں کی تعداد میں احتجاجی جمع ہوئے اور انہوں نے سڑکوں پر ٹائر جلائے ۔ ڈان آن لائن نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ احتجاجیوں نے فیصل آباد موٹروے پر کمال پور انٹر چینج پر رکاوٹیں بھی کھڑی کردیں ۔ بعد ازاں احتجاجیوں کا جلوس ضلع کونسل کی جانب بڑھا جہاں مظاہرے ہوئے۔ فیصل آباد کے مختلف علاقوں میں اتوار کو کلیساؤں پر حملے کے بعد سے ہی احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے ۔ آج لاہور میں ایک میٹرو بس کر حملہ کے بعد حکام نے کئی بس روٹس پر خدمات معطل کردی کیونکہ پاکستانی صوبہ پنجاب کے دارالحکومت میں یوحنا آباد ، نشتر کالونی اور بنڈروڈ جیسے علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ میٹرو بس اتھاریٹی کے منیجنگ ڈائرکٹر سبطین نے عوام سے امن و سکون برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس موقع پر ان کے ساتھ اور ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔

دریں اثنا اسلام آباد/ لاہور سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب لاہور کے دو گرجا گھروں پر خود کش حملوں کے خلاف احتجاج کے لئے پورے پاکستان کی سڑکوں پر آج برہم عیسائی نکل پڑے جس کے دوران فرقہ ورانہ جھڑپوں میں دو افراد ہلاک ہوئے ۔ عہدیداروں نے گڑ بڑ کے بعد امن کی برقراری کے لئے نیم فوجی دستوں کو طلب کرلیا۔ سینکڑوں عیسائی فیروز پور روڈ پر جمع ہوئے اور کئی گھنٹوں تک سڑک بند کردی ۔ تشدد پر آمادہ احتجاجیوں نے املا ک کو نقصان پہنچایا اور پولیس پر پتھراؤ کیا ۔ پولیس نے بتایا کہ احتجاجیوں نے لاہور، فیصل آباد ،سرگودھا اور گوجروان والا میں سڑکیں بند کردیں ۔ ایک تیز رفتار گاڑی کے ذریعے جسے ایک خاتون چلا رہی تھیں5افراد کو کچل دیا گیا جس سے دو افراد ہلاک ہوگئے۔ اس کے بعد لاہور میں تشدد ہوا پولیس نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔ جھڑپوں میں تقریباً ایک درجن افرادزخمی ہوئے ۔ ایک آفیسر نے بتایا کہ یوحنا آباد میں صورتحال کو قابو میں کرنے میں پولیس کی ناکامی کے بعد رینجرس نے سیکوریٹی کی صورتحال سنبھال لی ۔ اس دوران چرچ پر حملوں کے سلسلہ میں 17مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ اتوار کو لاہور کے عیسائی آبادی والے علاقہ میں دو چرچوں پر حملہ میں پندرہ افراد ہلاک اور80سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ ان دھماکوں کے بعد برہم عیسائیوں نے دومشتبہ افراد کو زندہ جلا دیا تھا ۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں آج چرچوں پر حملوں کے خلاف عیسائیوں اور سیول سوسائٹی کے ارکان نے احتجاج کیا۔

Outrage Over Pakistan Church Attack

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں