اسرائیل فلسطین دو مملکتی حل سے انحراف پر نتن یاہو کی سرزنش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-23

اسرائیل فلسطین دو مملکتی حل سے انحراف پر نتن یاہو کی سرزنش

واشنگٹن
پی ٹی آئی، آئی اے این ایس
امریکی صدر بارک اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران2مملکتی حل کی تجویز کی تردید سے متعلق ان کے بیان سے انتہائی پیچیدہ مسئلہ حل کرنے کا راستہ تلاش کرنا اور بھی دشوار ہوجائے گا ۔ اوباما نے ہفنگٹن پوسٹ کے ساتھ بات چیت کے دوران نتن یاہو کے اشتعال انگیز بیانات کے حوالہ سے کہا کہ وزیر اعظم نے یہ واضح کردیا ہے کہ ان کی میعاد کے دوران مملکت فلسطین کا قیام ناممکن ہے اور یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوگا۔ خوب، بہت خوب ، اگر ہم ان کی بات مان بھی لیں تو ہمیں از سر نو دیگر متبادلات پر غور کرنا ہوگا ، کیونکہ خطہ میں شورش کا خاتمہ اور امن کا ماحول ضروری ہے ۔ منگل کو عام انتخابات سے قبل نتن یاہو نے علی الاعلان کہا تھا کہ مملکت فلسطین کبھی وجود میں نہیں آئے گی۔ نتن یاہو کی دائیں بازقدامت پسند پارٹی لیکود کو120نشستیں نیسیٹ (پارلیمنٹ) میں30نشستیں حاصل ہوئی تھیں اور اب وہ دائیں بازو شراکت داروں کے ساتھ مرکز میں آئندہ مخلوط حکومت قائم کرنے کے موقف میں ہیں ۔ ان دنوں تمام اوپنین پولیس(عندیہ شماری) کے مطابق لیکود کو شکست سے دو چار ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا تھا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ فتح حاصل ہوتے ہی نتن یاہو اپنے سابق بیان سے مکر گئے اور اس سے انحراف کرتے ہوئے پرانے موقف کا اعادہ کیا وہ ہنوز2مملکتی حل کے موقف پر ثابت قدم ہیں۔ ان کے تازہ اعلان پر اوباما انتظامیہ شک و شبہ کا اظہار کررہے ہیں اور وائٹ ہاؤس اس کے قابل اعتبار قبول کرنے سے انکار کررہا ہے ۔ اوباما نے اس مسئلہ پر پہلی بار موشگافی کرتے ہوئے کہا کہ میں اشاروں میں نتن یاہو پر واضح کرچکا ہوں کہ ماقبل انتخابات ان کے اشتعال انگیزبیانات سے مسئلہ حل کرنے کے راستے مسدود ہوتے نظر آرہے ہیں ،جب کہ عالمی برادری یہ توقع ظاہر کررہی تھی کہ بات چیت اور اس کے زریعہ تنازعہ کی یکسوئی ممکن ہے ۔ میں نے بارہا تاکید کی ہے کہ اسرائیل کی مستقل سلامتی صرف2مملکتی حل میں مضمر ہے ۔ اگر اسرائیل جمہوری اور صیہونی مملکت کا خواہاں ہے تو یہ صرف2مملکتی حل کی راہ اختیار کرنے سے ہی ممکن ہے ۔ اسرائیلی وزیر اعظم گزشتہ چند ماہ سے امریکی صدر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور کشیدگی کا ماحول بنانے کے درپے ہیں، حتی کہ انہوں نے وائٹ ہاؤز کی رضا مندی حاصل کیے بغیر ہی کانگریس( امریکی) سے خطاب کیا جس کے نتیجہ میں دونوں کے درمیان خلیج وسیع تر ہوگئی۔ اوباما نے ایرانی نیو کلیر پروگرام تنازعہ حل کرنے کے لئے تہران کے ساتھ ایک لائحہ عمل معاہدہ طے کرنے کی کوششیں شروع کیں جو عقاب صفت وزیر اعظم کو ناگوار گزریں اور نتن یاہو نے اسی کے بعد اوباما کے خلاف زہر افشانیاں شروع کردیں ۔ امریکہ، اسرائیل متعلقات کا بدترین داور دو مملکتی حل سے انحراف کے بعد شروع ہوا ۔ اوباما نے اس کے باوجود اسرائیلی حکومت اور فوجی و انٹلی جینس کارروائیوں میں تعاون جاری رکھنے کا عہد کیا تاہم یہ واضح کرنے سے صاف انکار کردیا کہ فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کے ذریعہ مملکت کا مرتبہ حاصل کرنے سے روکنے کی کوشش کی جائے گی ۔ اوباما نے عرب اسرائیلی رائے دہندوں سے متعلق نتن یاہو کے ریمارکس پر بھی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے نازیبا اور نامناسب الفاظ کا استعمال اسرائیلی روایات کے مغائر ہیں۔ نتن یاہو نے ایک بیان میں عرب اسرائیلی رائے دہندوں کو مویشیوں کے ریوڑ(بھیڑ چال) کے مترادف قرار دیا تھا ۔ ان سب کے باوجود اوباما نے نتن یاہو کو فون پر ان کی کامیابی کی مبارکباددی تھی ۔ آئی اے این ایس کے بموجب صدر بارک اوباما ، اسرائیل۔ فلسطین امن کی نئی راہیں تلاش کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں ۔

President Obama speaks on Israeli-Palestinian peace

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں