تلنگانہ میں ماہ مئی کے بعد کوئی برقی کٹوتی نہیں ہوگی - وزیر اعلیٰ کے سی آر کا تیقن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-15

تلنگانہ میں ماہ مئی کے بعد کوئی برقی کٹوتی نہیں ہوگی - وزیر اعلیٰ کے سی آر کا تیقن

تلنگانہ عوام کے چہروں پر مسرت بکھیرنے کی کوشش کرتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آج ریاستی قانون ساز کونسل میں تیقن دیا کہ اس سال ریاست میں کوئی برقی کٹوتی نہیں ہوگی ۔ ایوان میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر معمولی مسئلے ہوں تو انہیں فی الفور حل کرتے ہوئے بلا رکاوٹ برقی سربراہی کو یقینی بنایاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فنی خرابیوں کی صورت میں کوئی کچھ نہیں کرسکتا اور درستگی تک برقی سربراہی میں رکاوٹ ہوسکتی ہے تاہم میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس کے علاوہ ریاست میں کوئی برقی کٹوتیاں نہیں ہوں گی ۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال ریاست بھر میں باضابطہ برقی کٹوتی کا شیڈول جاری کرنا پڑا تھا ۔ اس کے بعد سے اب تک کہیں بھی برقی کٹوتی نہیں کی گئی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہندوجاس اور کرشنا پٹنم پاور پلانٹ سے برقی سربراہی کا پیشکش کیابھی جاتا ہے تو ہم ان سے برقی نہیں خریدیں گے اور ریاست خود برقی پیدا کرتی ہے تو ہمیں فی یونٹ صرف3.50روپے کی اخراجات عائد ہوں گے جب کہ کرشنا پٹنم یا ہندوجا سے برقی خریدی جاتی ہے تو 7روپے فی یونٹ کے مصارف عائد ہوتے ہیں ۔ چیف منسٹر نے مزید کہا کہ ریاست کے تمام شعبوں کے لئے2016سے24گھنٹے برقی سربراہی کو یقینی بنایاجائے گا اور کسانوں کو رات کے اوقات کے بجائے دن میں برقی سربراہ کی جاسکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں موجود مرکزی حکومت کے پاور یونٹس کے ذریعہ برقی پیدا کی جارہی ہے ۔ چیف منسٹر نے مزید بتایا کہ وہ قبل ازیں یہ بات کہہ چکے ہیں کہ تلنگانہ ، تمام وسائل سے مالا مال ریاست ہے اس لئے بجٹ میں بھی کوئی نئے محاصل عائدنہیں کئے گئے تاہم بقایہ جات کی وصولی کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ اس بات کا دعویٰ کرتے ہوئے کہ حکومت نے ایک انچ اراضی بھی کسی کو فروخت نہیں کی ہے ، انہوں نے کہا کہ 3.60لاکھ استفادہ کنندگان کو مفت اراضی پٹے جاری کئے جاچکے ہین ۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ریاستی دارالحکومت حیدرآباد میں پھر ایک مرتبہ رئیل اسٹیٹ کاروبار کوعروج حاصل ہوگا ۔ تشکیل تلنگانہ کا سہرا صدر کانگریس سونیا گاندھی کے سر باندھتے ہوئے کے سی آر نے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے اپیل کی کہ وہ تلنگانہ کو ایک ترقی یافتہ ریاست میں تبدیل کرنے کے لئے ان کی کوششوں میں ہاتھ بٹائیں ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کو چاہئے کہ وہ ریاستوں کو غیر مشروط طورپر فنڈس جاری کرے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ماضی میں مرکزی فنڈس کا بے جا استعمال کیاجاچکا ہے ۔ اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ ریاست میں آبپاشی پراجکٹس پر تفصیلی تبادلہ خیال کے لئے بجٹ اجلاس کے بعد تمام ارکان اسمبلی کی ایک میٹنگ بلائی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے تمام پراجکٹس کی تزئین نو کی جارہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پڑوسی ریاست مہاراشٹرا کے ان کے ہم منصب نے حالیہ ملاقات کے دوران تلنگانہ کو5ٹی ایم سی زائد پانی فراہم کرنے سے اتفاق کرلیاہے ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ مختلف سرکاری محکموں میں ایک لاکھ مخلوعہ جائیدادوں پر عنقریب تقرررات عمل میں لائے جائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ چند لوگ حیدرآباد ہائی کورٹ کی تقسیم اور تلنگانہ کے لئے علیحدہ ہائی کورٹ کے قیام کی مخالفت کررہے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں آپ سب کو بہت جلد خوش خبری سننے کو ملے گی ۔ نمائندہ منصف نیوزکے بموجب چندر شیکھر راؤ نے کونسل میں بجٹ پر مباحث کے دوران مختلف قائدین کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ متحدہ ریاست میں آندھرائی حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے تلنگانہ برقی قلت سے دوچار ہوگیا تھا ۔ دوسری طرف تشکیل تلنگانہ کے بعد چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو نے تلنگانہ کے حصہ کی برقی سربراہ کرنے سے انکار کردیا ۔ حکومت تلنگانہ نے مرکزی حکومت سے مداخلت کرنے کی خواہش کی ۔مرکزی حکومت کی ہدایت کے باوجود چندرا بابونائیڈو ہٹ دھرمی پر قائم رہے ۔ چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے برقی مسئلہ پر قابوپانے سنجیدہ اقدامات کئے گئے ۔ خانگی کمپنیوں سے معاہدہ کیا گیا ۔ حکومت کے اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آئے ۔ کے سی آر نے کہا کہ تلنگانہ میں ایک لاکھ سے زائد مخلوعہ عہدوں پر تقررات عمل میں لانے کے لئے جلد اعلامیہ جاری کیاجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک تلنگانہ میں طلباء کا کردار ناقابل فراموش رہا ۔ ان کے ساتھ انصاف کیاجانا ضروری ہے ۔ ریاست کی تقسیم کے بعد ملازمین کی تقسیم کا مسئلہ کمل ناتھن کمیٹی کے پاس زیر غور ہے اور حتمی رپورٹ آنا باقی ہے ۔ ملازمین کی تقسیم کے فوری بعد تلنگانہ میں بڑے پیمانے پر مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات عمل میں لائے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اردو میڈیم اسکولس میں روسٹر سسٹم کے تحت مخلوعہ جائیدادوں اور دیگر1500اساتذہ کی بھرتی کے لئے عاجلانہ اقدامات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کے جی تا پی جی مفت تعلیم کی اسکیم کو پروقار قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت تعلیمی نظام میں تبدیلی لانے کی خواہشمند ہے اور قواعد و ضوابط مدون کرنے کے بعد ڈی ایس سی اعلامیہ جاری کیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ بے روزگاروں کے فائدے کے لئے حکومت تقرررات کے لئے حد عمر میں رعایت دینے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مشن کاکتیہ اور آبپاشی پراجکٹس الگ الگ ہیں ۔ مشن کاکتیہ پر عمل کر نے نبارڈ کی جانب سے ایک ہزار کروڑ اور جاپان سے تین ہزار کروڑ روپے حاصل ہورہے ہیں ۔ دوسری طرف واٹر گرڈ کے لئے دس ہزار کروڑ روپے قرض دینے کے لئے ہڈکو نے رضا مندی ظاہر کی ہے ۔ چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ حکومت ایس ایل بی سی، کلوا کرتی ، نتیم پاڈو ، بھیما پراجکٹس کے تعمیراتی کام جنگی خطوط پر مکمل کرے گی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ آئندہ15دن میں ہائی کورٹ کی تقسیم عمل میں آنے کا امکان ہے ۔چندر شیکھر راؤ نے ریمارک کیا کہ ہائی کورٹ کی تقسیم کے بغیر ریاست کی تقسیم نامکمل ہے اور وہ بہت جلد چیف جسٹس ہائی کورٹ سے اس ضمن میں ملاقات کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ کا واحد مقصد عوام کی ترقی ، خوشحالی اور ریاست کو ملک کی ترقی یافتہ و خوش حال ریاست میں تبدیل کرنا ہے اور حکومت اس مقصد کوحاصل کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کرے گی۔

No power cuts after May, assures KCR

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں