پی ٹی آئی
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نمائندوں نے سنگھ پریوار کی جانب سے پھیلائی جارہی غلط فہمی کو صاف کرنے کے لئے ایک مہم شروع کرنے کا عہد کرتے ہوئے آج کہا کہ آر ایس ایس کے ایجندے کو نافذ کرنے یا مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو دبانے کی کسی بھی کوشش کا ہر سطح پر مقابلہ کیاجائے گا ۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے 24ویں قومی اجلاس میں جو یہاں منعقد ہوا کئی مسائل جیسے تبدیلی مذہب، نصابی کتب میں بھگوت گیتا کے اسباق کو شامل کرنا اور اسکولوں میں یوگا اور سوریہ نمسکار پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ پرسنل لاء بورڈ کے ارکان نے الزام عائد کیا ہے کہ ترقی کا ایجنڈا جس کی بنیاد پر نریند ر مودی نے انتخابات میں مقابلہ کیا تھا کہیں پیچھے رہ گیا ہے ۔ اور الزام عائد کیا کہ آر ایس ایس اور دیگر ہندو توا تنظیمیں مسلمانوں پر اپنا ایجنڈہ تھوپنے کی کوشش کررہی ہیں ۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے ارکان کے مطابق آر ایس ایس اور ہندو تنظیموں کی جانب سے بردران وطن میں جو غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں اسے دور کرنے کے لئے ایک سرگرم مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ملک کا دستور سیکولر ہے اور حکومت عوام پر یہ زور نہیں ڈال سکتی کہ وہ ایک مخصوص فرقہ کے مذہبی کتابوں کے اسباق سیکھیں ۔ اسکولی نصاب میں گیتا کے پاٹ شامل کرنا مناسب نہیں ہے ۔ امام عید گاہ لکھنو خالد رشید فرنگی محلی نے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا کو بتایا کہ اجلاس میں اس بات پراتفاق ہوا ہے کہ آر ایس ایس ، بجرنگ دل، وشواہندو پریشد اور ایسی دیگر تنظیموں کے پروپیگنڈے کے خلاف ایک مہم شروع کی جائے تاکہ مسلمانوں کے تعلق سے پیدا کی جانے والی غلط فہمیوں کا ازالہ کیاجاسکے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہندوئوں اور مسلمانوں کی تقسیم کے پیچھے یہی طاقتیں کارفرما ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ فرقہ ورانہ ہم آہنگی بحال کرنے کا کام بھی کیاجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس پروپیگنڈے کے خلاف جو مہم چلائی جائے گی اس میں ہندوئوں کو بھی شامل کیاجائے ۔ غلط فہمیاں دور کرنے کے لئے سمینار اور کانفرنس منعقد کئے جائیں گے تاکہ فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو مضبوط کیاجاسکے ۔ خالد رشید فرنگی محلی امام عید گاہ لکھنو نے کہا کہ بورڈ نے ابھی تک اس بات کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ موجودہ صورتحال پر وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی جائے یا نہیں ۔ تاہم انہوں نے کہا میرا احساس ہے کہ اگر دونوں طرف سے کوئی رابطہ نہیں ہوگا تو مسئلہ کس طرح حل ہوگا؟ بورڈ کے رکن کمال فاروقی نے یہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم سے ملاقات ہمارے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے ۔میرا احساس ہے کہ یہ ملاقات کے لئے مناسب وقت بھی نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعظم کچھ کہناچاہتے ہیں لیکن اس کا اظہار کرنے میں پس و پیش کررہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک وقت آئے گا جب لوگ خود چلانے لگیں کہ ہم نے اس کے لئے(آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل آوری) ووٹ نہیں دیا تھا۔
Muslim personal law board general meeting today
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں