پی ٹی آئی
صدر کانگریس سونیا گاندھی نے آج کہا کہ غریب کسانوں کی حالت زار کا جائزہ لینا مرکز اور ہریانہ کی بی جے پی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے ایسے کسانوں کو بر وقت معاوضہ کی ادائیگی کا مطالبہ کیاجن کی فصلیں بارش اور ژالہ باری میں تباہ ہوچکی ہیں ۔ انہوں نے ریاست کے دورہ کے موقع پر کہا کہ کسان ہمارے ان داتا ہیں ۔ آج ہمیں اس بات پر دکھ ہے کہ ہمارے ان داتا مصیبت کا شکار ہوئے ہیں ۔ کسانوں کی حالت کو دیکھتے ہوئے میں سمجھتی ہوں کہ ان کی امداد کے لئے مل جل کر کام کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے یہ دورہ ایک ایسے وقت کیا ہے جب کہ ان کی پارٹی کسانوں کے مسائل پر اپنی تمام تر توجہ مرکز کررہی ہے اور این ڈی اے حکومت کی متنازعہ اراضی بل کی سخت مخالفت کررہی ہے ، جس کی وجہ سے تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوگئی ہیں ۔ سونیا گاندھی نے کہا کسانوں کی مدد کرنے کی اصل ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے ۔ صاف ظاہر ہے کہ یہ مرکزی و ریاستی حکومت کی اصل ذمہ داری ہے۔ ہم ہریانہ میں یا مرکز میں حکومت میں نہیں ہیں۔ اس کے باوجود ہم آپ کو مناسب معاوضہ اور راحت دلانے کے لئے سخت جدو جہد کریں گے ۔ ہم آج بھی آپ کے لئے کام کررہے ہیں اور مستقبل میں بھی کرتے رہیں گے جس طرح سے ہم نے پہلے کیا ہے ۔ وہ روہتک کے موضع رتن لال میں کسانوں سے خطاب کررہی تھیں۔ بعد ازاں ضلع بھیوانی کے موضع بھدرا کے دورہ کے موقع پر انہوں نے کہا کہ آخر وہ کیا چاہتے ہیں ۔ وہ صرف راحت کے خواہاں ہیں ۔ سونیا نے کہا میں حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ ان کسانوں کو درست اور بر وقت معاوضہ فراہم کرے اور یہی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ سونیا گاندھی نے جو ریاست کا ایک روزہ دورہ کررہی ہیں، موضع گڑواڑہ میں بھی جائیں گی اور جو روہتک پارلیمانی حلقہ میں شامل ہے ، جس کی نمائندگی کانگریس رکن پارلیمنٹ دپیندر سنگھ ہوڈا کرتے ہیں ۔ کانگریس صدر نے کل راجستھان کے ضلع کوٹہ کے مواضعات کا دورہ کیا تھا جہاں انہوںنے کسانوں سے ملاقات کی تھی جن کی فصلیں اور مویشی تباہ ہوئے ہیں ۔ انہوں نے ان کسانوں سے اظہار یگانگت کیا تھا۔ صدر کانگریس نے حصول اراضی آرڈیننس کے خلاف راشٹرپتی بھون تک اپوزیشن کے ایک مارچ کی قیادت کی تھی ۔ بعد ازاں لوک سبھا نے9ترمیمات کے ساتھ حصول اراضی بل کومنظوری دی۔ حکومت مختلف سیاسی جماعتوں کی سخت مخالفت کے سبب یہ بل ابھی تک راجیہ سبھا میں پیش نہیں کرسکی ہے ۔
Sonia demands compensation for farmers
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں