یو این آئی
امریکی نائب صدر جوبائیڈن نے اس بات پر سخت تنقید کی ہے کہ ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے47سینٹیرس نے9مارچ کو ایران کے قائدین کو براہ راست خط تحریر کیا جس میں متنازعہ جوہری معاملے پر جاری بین الاقوامی مذاکرات کی سمت کو چیلنج کیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ ایک سینٹیر کی حیثیت سے جوبائیڈن36برس سے امریکی سینیٹ کی خدمت کررہے ہیں ۔ ایک جوابی مراسلے میں کل انہوں نے کہا کہ سینیٹ کا ادارہ باوقار روایات کا امین ہے ، جو امریکہ کی خارجہ پالیسی میں لاجواب آئینی کردار ادا کرتا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریبپلیکن پارٹی کے سینٹیرس کی جانب سے لکھے گئے خط کا واضح مقصد نازک نوعیت کے بین الاقوامی مذاکرات کے دوران موجودہ صدر کو نظر اندا ز کرنا ہے ، جو اس ادارے کی حرمت سے گری ہوئی بات ہے ، جس ادارے کا میں دلی احترام کرتا ہوں ۔ نائب صدر نے کہا کہ ایک آئینی درس کے انداز میں تحریر کردہ یہ خط دو صدیوں کی قابل تقلید روایات کو نظر انداز کرتاہے، جس سے امریکہ کی جانب سے کسی ملک کے ساتھ مذاکرات کے دائرہ، کار کے ضمن میں آئندہ امریکی صدر، چاہے ان کا تعلق ڈیمو کریٹ یا ریپبلیکشن پارٹی سے ہو کہ اختیارات میں کمی لانے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ باوقار لوگ پالیسی سے اختلاف کرسکتے ہیں ۔ لیکن ایسی حرکت کے نتیجے میں نہ تو امریکہ محفوظ ہوتا ہے نہ ہی مضبوط ۔ نائب صدر نے کہا کہ دنیا بھر میں امریکہ کے اثرورسوخ کا دارومدار اس کی جانب سے اپنے عہد کی پاسداری پر منحصر ہے ، جن میں کچھ ایسے بین الاقوامی سمجھوتے شامل ہیں ، جن کی کانگریس منظوری دیتا ہے ۔ تاہم جیسا کہ اس مراسلے کے تحریر کنندہ کو علم ہے ، ہمارے بین الاقوامی وعدوں کی وسیع تر اکثریت کی عمل در آمد ان سمجھوتوں پر مشتمل ہے جو کانگریس کی منظوری سے مشروط نہیں۔ بائیڈن نے کہا کہ معاملہ یہی ہوگا اگر امریکہ، برطانیہ ، فرانس ، روس، چین اور جرمنی ایران کے ساتھ کسی سمجھوتے پر پہنچتے ہیں تو متعدد معاملات اسی نوعیت کے ہیں ۔ اس ضمن میں مثال دیتے ہوئے بائیدن نے حالیہ دنوں کے دوران شام ، کے کیمیاوی ہتھیار تلف کرنے سے متعلق معاملے پر امریکہ اور روس کی جانب سے طے ہونے والے فریم ورک کا ذکر کیا اور کہا کہ اس طرح کی اجازت کسی کو نہیں دی جاسکتی ہے اور یہ شرمناک ہے ۔
Joe Biden Rips GOP Senators for Iran Letter
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں