مرکزی محکموں اور مسلح افواج میں اقلیتوں کا حصہ آبادی میں تناسب سے کم - نقوی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-04

مرکزی محکموں اور مسلح افواج میں اقلیتوں کا حصہ آبادی میں تناسب سے کم - نقوی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی حکومت کے محکموں اور مرکزی مسلح فورسس میں (ملازمتوں میں) اقلیتوں کا حصہ آبادی میں ان کے تناسب کے لحاظ سے کم ہے ۔ اس کا اصل سبب خواندگی کی ادنیٰ سطح اور درکار علمی قابلیت کا فقدان ہے ۔ مملکتی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے یہ بات بتائی اور کہا کہ اس امر کو یقینی بنانے کے لئے ضروری رہنمایانہ خطوط جاری کردئیے گئے ہیں کہ بھرتی کے دوران اقلیتوں کے خلاف کوئی امکانی امتیاز نہ برتا جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ آسام رائفلز میں اقلیتوں کا تناسب سب سے زیادہ ہے، یعنی آسام رائفلز کی جملہ تعداد کا16.6فیصد حصہ اقلیتوں پر مشتمل ہے ۔ اس کے بعد بارڈر سیکوریٹی فورس(بی ایس ایف) کا نمبر ہے جس میں اقلیتوں کا تناسب11.6فیصد ہے۔ سنٹرل ریزروپولیس فورس(سی آر پی ایف) مین یہ تناسب9.24فیصد اور سنٹرل انڈسٹریل سیکوریٹی فورس(سی آئی ایس ایف) میں یہ تناسب 9.14فیصد ہے جب کہ سشستر سیما بل( ایس ایس پ ی) اور ہند۔ تبت بارڈر فورس(آئی ٹی بی پی) میں یہ تناسب بالترتیب7.02اور6.18فیصد ہے۔ عباس نقوی نے بتایا کہ مثبت اقدامات کے ذریعہ اقلیتوں کی بھرتی میں آسانی پیدا کی گئی ہے ۔ تاہم سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں کی کم نمائندگی کا اصل سبب خواندگی کی ادنی سطح درکار علمی قابلیت وغیرہ کا فقدان ہے ۔‘‘ نقوی، ریاستی پولیس، سنٹرل پولیس اور دیگر پولیس اداروں میں اقلیتی جن شکتی کی قلت سے متعلق ایک سوال کا جواب دے رہے تھے ۔ ایک علیحدہ سوال کے جواب میں دئیے گئے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی وزارتوں، محکموں اور اداروں میں اقلیتوں کی بھرتی کا تناسب بھی ، ان کی آبادی کے لحاظ سے متناسب نہیں ہے۔ تاہم گزشتہ مالیاتی سال(2013-14)میں اضافہ ہے یعنی2012-13میں یہ تناسب6.92فیصد تھا جو بڑھ کر مابعد سال8.53فیصد ہوگیا ۔ سال2011-12میں یہ تناسب6.24فیصد تھا ۔ 2010-11میں یہ تناسب سب سے زیادہ یعنی10.18فیصد رہا جب کہ سال ماقبل یعنی2009-10میں یہ تناسب7.28فیصد تھا۔ عددی اعتبار سے گزشتہ پانچ برسوں میں اقلیتوں کی سب سے زیادہ بھرتی2010-11میں ہوئی اور اقلیتوں کی جملہ بھرتی کی تعداد35,692رہی۔2009-10میں یہ تعداد10,595تھی جو بڑھ کر2011-12میں18,379ہوگئی۔ یہ تعداد2012-13اور2013-14میں بالترتیب22,839اور24,783تھی۔ عباس نقوی نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے ڈاٹا سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزی حکومت کی وزارتوں، محکموں اور اداروں میں سالانہ بھرتی میں اقلیتوں کا حصہ’’آبادی میں ان کے حصہ سے کم ہے۔‘‘متعلقہ محکمہ نے تقرررات کے مجاز تمام عہدیداروں کے لئے رہنمایانہ خطوط جاری کردئیے ہیں تاکہ وہ بھرتی کے معاملہ میں اقلیتوں پر خصوصی توجہ دیں ۔ حکام کے نام یہ بھی ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ وہ رہنمایانہ خطوط پر پوری توجہ سے عمل کریں۔
ملک میں زیر تفتیش قیدیوں کی تقریباً21فیصد تعداد کا تعلق مسلم فرقہ سے ہے جب کہ2.14فیصد کا تعلق درج فہرست اقوام سے ہے ۔ مملکتی وزیر امور داخلہ ہری بھائی پرتیبھائی چودھری نے آج لوک سبھا کو یہ بات بتائی اور کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو کے اکٹھا کردہ ڈاٹا کے بموجب2013کے ختم پر جملہ(2,78,503) زیر تفتیش قیدیوں کے منجملہ57,936(20.8فیصد) کا تعلق مسلم فرقہ سے تھا۔ درج فہرست اقوام سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کی تعداد59,326(21.03فیصد) تھی۔ چودھری ایوان میں ایک تحریری سوال کا جواب دے رہے تھے۔

Job share of minorities in govt depts less than share of population

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں