اسپیکر جموں و کشمیر کو ہندو کہنے پر اسمبلی میں ہنگامہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-26

اسپیکر جموں و کشمیر کو ہندو کہنے پر اسمبلی میں ہنگامہ

جموں و کشمیر میں آج اس وقت زبردست ہنگامہ دیکھنے میں آیا جب نیشنل کانفرنس کے ایک رکن کی جانب سے اسپیکر رویندر گپتا کے خلاف مبینہ ریمارکس پر بی جے پی کے ارکان نے شدید احتجاج کیا ۔ نیشنل کانفرنس کے رکن جاوید رانا نے ایوان میں کہا کہ اسپیکر ایک ہندو ہونے کی حیثیت سے جانبداری برت رہے ہیں اور دیگر ارکان کو اظہار خیال کا موقع نہیں دے رہے ہیں ۔ رکن نے یہ ریمارک اس وقت کیا جب بجٹ پر اظہار خیال کے دوران اسپیکر نے مداخلت کی ۔ تاہم ریکارک کے ساتھ ہی بی جے پی کے ارکان اٹھ کھڑے ہوئے اور شوروغل کے مناظر دیکھنے میں آئے ۔ بی جے پی ارکان نے زبردست نعرہ بازی کی۔ بی جے پی کے چند ارکان ست شرما کی قیادت میں ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور رانا کے خلاف نعرے لگانے لگے ۔ اس کے جواب میں رانا اور ان کے ساتھیوں نے بھی نعرے لگائے ۔ جس سے شوروغل مچ گیا ۔ شرما نے الزام لگایا کہ رانا نے اسپیکر کے خلاف غیر پارلیمانی زبان استعمال کی ہے۔ این سی رکن نے ایوان کی تحقیر کی ،شور شرابہ کے درمیان سی پی آئی رکن تریگامی نے رانا کے الفاظ کو حذف کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس کے سینئر ارکان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ساتھیوں کو غیر پارلیمانی الفاظ استعما ل کرنے سے روکیں ۔ اسپیکر نے اس موقع پر این سی رکن سے کہا ’’آپ کو یہ نہیں کہنا چاہئے آپ ایسے الفاظ دوبارہ نہیں کہیں گے۔‘‘ رانا اور ان کے ساتھیوں نے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ اس ایوان میں آر ایس ایس کا نظریہ چلنے نہیں دیاجائے گا ۔ رانا نے کہا کہ ان کی آواز دبا دی گئی یہ نا انصافی ہے، اس پر وزیر عبدالرحمن ویری نے رانا سے کہا کہ انہوں نے بیس منٹ اظہار خیال کیا تب واک آؤٹ کیا ۔ اسپیکر کے خلاف غیر پارلیمانی زبان استعمال کی ہے۔ ایک سینئر رکن کی حیثیت سے انہیں ایسا نہیں کرنا چاہء ۔ اس موقع پر رانا کے ساتھی علی محمد ساگر نے کہا کہ ان کے رفیق سے غلطی ہوئی ہے تاہم رانا نے معذرت خواہی کی ہے اس طرح یہ مسئلہ ختم ہوگیا ۔ ساگر نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی آواز نہیں دبا سکتی ۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے رانا نے کہا کہ انہوں نے لفظ ہندو اسپیکر استعمال نہیں کیا بلکہ انہوں نے کرسی صدارت سے یہ درخواست کی کہ وہ بی جے پی۔ آر ایس ایس نظریہ کے مطابق کام نہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی، بی جے پی کا کاندھا استعمال کررہی ہے اور ہم انہیں ہندو توا سوچ کے ساتھ آگے بڑھنے نہیں دیں گے ۔ اسی پر انہوں نے اعتراض کیا تھا ۔ رانا نے کہا کہ وہ کرسی صدارت کا حد درجہ احترام کرتے ہیں اور انہوں نے کسی کو شخصی طور پر نشانہ نہیں بنایا ہے ۔ اسی دوران پی ڈی پی کے ترجمان اور وزیر تعلیم نعیم اختر نے اپنے رد عمل میں کہا کہ نیشنل کانفرنس کو اپنے رکن کے خلاف کارروائی شروع کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی۔ بی جے پی حکومت جموں و کشمیر میں بہتر کام کررہی ہے اور یہ بد بختی کی بات ہے کہ ایک رکن فرقہ وارانہ دوری پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ہمیں ہر کسی کے مذہبی جذبات کا احترام کرنا چاہئے ۔ کانگریس کے رکن نوونگ رگزن جورا نے کہا کہ رکن نے اپنے ریمارکس پر معذورت خواہی کرلی ہے چنانچہ اسپیکر کو چاہئے کہ اب یہ مسئلہ ختم کردیں ۔

J&K Speaker biased, Hindu fundamentalist, alleges MLA

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں