ہاشم پورہ قتل عام کیس - فیصلہ کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا جائے گا - مسلم پرسنل لا بورڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-26

ہاشم پورہ قتل عام کیس - فیصلہ کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا جائے گا - مسلم پرسنل لا بورڈ

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں نے آج حکومت اتر پردیش سے خواہش کی ہے کہ وہ ہاشم پورہ قتل عام کیس(1987) میں ایڈیشنل سشن جج دہلی کے صادر کردہ فیصلہ کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرے۔ ایڈیشنل سشن جج سنجے جندل نے گزشتہ 21مارچ کو اپنے فیصلہ میں صوبائی مسلح جمعیت( پی اے سی) کے16ارکان عملہ کو42مسلمانوں کی ہلاکت سے متعلق الزامات سے بری کردیا تھا ۔ بتایاجاتا ہے کہ ان مسلمانوں کو میرٹھ کے ایک موضع سے پکڑ کر لے جایا گیا تھا اور بعد میں انہیں ہلاک کردیا گیا تھا۔ عدالت سشن نے ان ملزمین کو شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے اور ثبوت و شواہد میں کمی کی بناپر بری کردیا تھا۔ جمعیۃ العلماء ہند، آئندہ28مارچ کو اپنے آنے والے اجلاس میں حکمت عملی کا فیصلہ کرے گی جب کہ شیعہ پرسنل لاء بورڈ آئندہ اپریل کے دوسرے ہفتہ میں منعقدہونے والے اپنے اجلاس میں معاملہ (عدالتی فیصلہ) پر سنجیدگی سے غور کرے گا ۔ جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا نظام الدین نے الزام لگایا کہ تحت کی عدالت کا فیصلہ جو قتل عام کے28سال بعد صادر کیا گیا ہے ، ریاستی حکومت کی ناکامی کا نتیجہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدمہ کی یکسوئی4-5ماہ میں کی جانی چاہئے تھی لیکن حکومت کے ٹال مٹول کے رویہ کے سبب اس مقدمہ کو28سال تک گھسیٹا گیا ۔ اسی دوران ریاستی حکمراں سماج وادی پارٹی نے کہا ہے کہ تحت کی عدالت کے حکم کو تفصیلی طور پر پڑھنے کے بعد ہی یہ فیصلہ کیاجائے گا کہ آیا اس حکم کو چیلنج کیا جائے ۔ ایس پی کے ترجمان راجندر چودھری نے بتایا کہ’’ ہم اس حکم(فیصلہ) کا تفصیلی جائزہ لیں گے اور پھر کوئی نقطہ نظر اختیار کریں گے ۔‘‘ مولانا نظام الدین نے کہا کہ تحت کی عدالت نے اگرچہ تمام ملزمین کو بری کردیا ہے اس نے(عدالت نے)یہ تسلیم کیا ہے کہ ہاشم پورہ میں قتل عام ہوا تھا ۔ ریاستی حکومت ، تحت کی عدالت کے حکم کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرے ۔ شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا یعقوب عباس نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ تحت کی عدالت نے متاثرین کے ارکان خاندان کو مایوس کیا ۔ بلا شبہ ہم اس معاملہ کو اپنے اجلاس عاملہ میں پورے زوروشور سے اٹھائیں گے ۔ امکان ہے کہ یہ اجلاس آئندہ ماہ کے دوسرے ہفتہ میں منعقد ہوگا ۔ جمعیۃ العلماء ہند کے ریاستی صدر مولانا اشہد رشیدی نے بھی مطالبہ کیا کہ ریاستی حکومت تحت کی عدالت کے حکم کو چیلنج کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت خود یہ تسلیم کرتی ہے کہ وہ محض مسلمانوں کے ووٹوں کی وجہ سے بر سر اقتدار آئی ۔ اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ مسلمانوں سے متعلق اس معاملہ کو پورے شدومد سے اٹھائے ۔ اس معاملہ پر جمعیۃ کے اجلاس عام میں آئندہ28مارچ کو غور ہوگا ۔ یہ اجلاس لکھنو میں منعقد ہوگا۔

1987 Hashimpura Riots: Muslim bodies want Uttar Pradesh government to challenge Hashimpura court order

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں