حکومت ناگا لینڈ زدوکوب کی روک تھام میں ناکام - دیماپور واقعہ کی لوک سبھا میں گونج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-10

حکومت ناگا لینڈ زدوکوب کی روک تھام میں ناکام - دیماپور واقعہ کی لوک سبھا میں گونج

نئی دہلی
پی ٹی آئی
دیما پور میں عصمت ریزی کے مبینہ ملزم کو زدوکوب مسئلہ کی گونج آج لوک سبھا میں سنائی دی، جہاں آسام سے تعلق رکھنے والے کانگریس ارکان اسمبلی نے اس معاملہ کو حکومت ناگالینڈ کی ناکامی قرار دیا ۔ کانگریس کے گوروگوگوئی نے وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے ناگا لینڈ حکومت کو نشانہ تنقید بنایا کہ وہ یہ بیان دینے سے تک قاصر ہے کہ خان نے اس جرم کا ارتکاب کیا تھا یا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے خان کو مجرم قرار نہیں دیا تھا اور اسے مقدمہ کا سامنا کرنے کا حق حاصل تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جیل پر تعینات مرکزی فورسس ،ملزم کا تحفظ کرنے میں ناکام رہیں ۔ یہ بتاتے ہوئے کہ عصمت ریزی کا ملزم سید فرید خان بنگلہ دیشی نہیں بلکہ ہندوستانی شہری تھا ، گوگوئی نے کہا کہ عموماً اس علاقہ کے مسلمانوں کو بنگلہ دیشی تصور کیاجاتا ہے ، حالانکہ خان کا تعلق فوجیوں کے خاندان سے تھا ۔ کانگریس کے شمتا دیو نے شمال مشرق میں عوام کے ساتھ نسلی تعصب پر تشویش ظاہر کی اور کہا اسے روکا جانا چاہئے ۔ بی جے پی کے رمن دیکا نے کہا کہ جب ایسے واقعات پیش آتے ہیں تو بعض فرقوں کے افراد متحد ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اس مسئلہ کو ایک اور رخ ملتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے رجحانات کی روک تھام کی جانی چاہئے ۔ قبل ازیں بی جے پی کے بیجو یا چکرورتی نے میٹرو شہر وں میں مقیم شمال مشرق کے باشندوں پر حملوں کا مسئلہ اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ہی ایک واقعہ میں جب ایک شخص پر حملہ کیا گیا تو اسے بیان دینے کے لئے پولیس اسٹیشن طلب کیا گیا ، حالانکہ وہ ہاسپٹل میں زیر علاج تھا۔

گوہاٹی سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب حکمراں کانگریس کے رکن اسمبلی کے اس مبینہ تبصرہ پر کہ انہیں دیما پور میں جیل توڑنے کے واقعہ کے بارے میں پیشگی اطلاع تھی اور انہوں نے یہ معلومات چیف منسٹر آسام تک پہنچا دی تھی ، تاہم وہ کوئی کارروائی کرنے میں ناکام رہے تھے آج آسام اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے مناظر دیکھے گئے ۔ اپوزیشن اے آئی یو ڈی ایف اور اے جی پی نے آج صبح ایوان کی کاروائی کے آغاز کے ساتھ ہی یہ مسئلہ اٹھایا اور اس پر مباحث کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن بنچوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ حکمراں جماعت کے رکن اسمبلی صدیق احمد کے بیانات سنگین نوعیت کے ہیں کیونکہ ان سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں دیما پور میں ہجوم کے تشدد کے بارے میں پیشگی اطلاع تھی جس کے نتیجہ میں آسام سے تعلق رکھنے والے عصمت ریزی کے ملزم کو زدوکوب کرتے ہوئے ہلاک کردیا گیا ۔ اے جی پی کے پدما ہزاریکا نے کہا کہ صدیق احمد کے الزامات سنگین نوعیت کے ہیں ۔ اگر ان میں کوئی سچائی ہے تو تحقیقات کی ضرورت ہے اور اگر ان کا یہ بیان حقائق پر مبنی نہیں تو اس کے ساتھ سنجیدگی سے نمٹاجانا چاہئے۔ان کے پارٹی رفیق پی بھوشن چودھری نے مطالبہ کیا کہ چیف منسٹر ترون گوگوئی کو جو وزارت داخلہ کا قلمدان رکھتے ہیں لیکن اس وقت ایوان میں موجود نہیں ہیں، ان الزامات کے بارے میں خود بیان دینا چاہئے ۔ وزیر پارلیمانی امور رقیب الحسین نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے کسی بھی شک و شبہ کا ازالہ کرنے تیار ہیں ۔ احمد کے الزامات سے سنجیدگی سے نمٹا جائے گا ۔ ہم ان کے مبینہ تبصرہ کی سنگینی کو سمجھتے ہیں ۔ حکومت، یقیناًاس کی صداقت کی جانچ کرے گی ۔ ایک اور اطلاع کے مطابق ریاستی کانگریس نے آج سابق وزیر و رکن اسمبلی صدیق احمد کو ان کے اس مبینہ تبصرہ پر وجہ نمائی نوٹس جاری کردی جس میں کہا گیا ہے کہ جیل توڑنے سے متعلق پیشگی اطلاع دینے کے باوجود چیف منسٹر آسام نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ آسام پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر انجن دتا نے بتایا کہ احمد کو وضاحت پیش کرنے کے لئے تین دن کی مہلت دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی سی آئندہ لائحہ عمل طے کرے گی ۔ احمد کی کل کی گئی تقریر کی ایک ویڈیو کلپ یہاں مقامی چینلوں نے پیش کی جس میں سابق وزیر کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ انہوں نے چیف منسٹر ترون گوگوئی کو دیماپور میں جیل توڑنے کے امکانات سے خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ آسام سے تعلق رکھنے والے عصمت ریزی کے ملزم کو نشانہ بنایاجاسکتا ہے ۔ بعد ازاں ایک ہجوم نے دیما پور سنٹرل جیل میں گھس کر ملزم کو زدوکوب کرتے ہوئے ہلاک کردیا۔

Dimapur lynching: Assam MPs attack Nagaland government

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں