پی ٹی آئی
دہلی میں16دسمبر کے اجتماعی عصمت ریزی کیس کے ایک خاطی سے ایک برطانوی فلمساز کے انٹرویو پر ایک تنازعہ پیدا ہوگیا ہے جس میں اس نے کوئی ندامت کا اظہار نہیں کیا ۔ حکومت نے اس معاملہ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے تہاڑ جیل کے عہدیداروں سے وضاحت طلب کی ہے۔16دسمبر2012ء کے اجتماعی عصمت ریزی معاملہ کی متاثرہ لڑکی کے والدین نے اس انٹر ویو میں مکیش سنگھ کے ریمارکس پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے جس میں اس نے وحشتناک واقعہ کے لئے ان کی بیٹی کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا ۔ لڑکی کے سرپرستوں نے اسے شرمناک قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ اسے پھانسی پر چڑھا دینا چاہئے۔، دوسری طرف ڈاکیو منٹری فلمساز زلیزلی اوڈوین نے کہا کہ یہ فلم عورتوں کے تعلق سے مردوں کی ذہنیت کے تجزیہ کرنے کی ایک کوشش ہے اور اس میں کوئی سنسنی خیز بات نہیں ہے ۔ فلمساز نے ادعا کیا کہ بی بی سی کے لئے جیل میں مکیش سے انٹر ویو لینے سے پہلے انہوں نے تہاڑ جیل کے اس وقت کی ڈائرکٹر جنرل وملا مہرا سے اجازت حاصل کی تھی ۔ خاطی کے انٹر ویو کے واقعہ کو سنگین قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے تہاڑ جیل کے ڈائرکٹر جنرل الوک کمار ورما سے بات چیت کی اور ہنگامی بنیادوں پر اس بارے میں تفصیلی رپورٹ طلب کی۔سرکاری ذرائع نے یہ بات بتائی ۔
ڈائرکٹر جنرل نے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران وزیر داخلہ کو اس واقعت اور اب تک کی گئی کاروائی کے بارے میں بریفنگ دی ۔ فلمساز نے ادعا کیا کہ دستاویزی فلم’’India\'s Daughter‘‘ (ہندوستان کی بیٹی) میں خاطیوں اور متاثرہ لڑکی کے ماں باپ کے نقطہ نظر سے دہلی عصمت ریزی واقعہ کی کہانی پیش کی گئی ہے۔ فلمساز نے عوام سے کہا کہ وہ اس فلم کے بارے میں پہلے سے کوئی نتیجہ اخذنہ کریں۔ جسے8مارچ کو این ڈی ٹی وی پر دکھایا جانے والا ہے ۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ فلم دنیا بھرمیں مختلف ملکوں کے اعداد و شمار کے ساتھ ختم ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عصمت ریزی صرف ہندوستان کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے ۔ تہاڑ جیل میں مکیش سے انٹر ویو کی اجازت کے بارے میں تنازعہ پر اس نے کہا کہ میں نے تہاڑ کے ڈی جی کو خط لکھا تھا ۔ تہاڑ کے ڈی جی کو وزارت داخلہ سے مشاورت کرنی چاہئے تھی ۔ دہلی پولیس نے آج16دسمبر کے اجتماعی عصمت ریزی کیس کے ایک خاطی کے متنازعہ انٹرویو کے سلسلے میں ایک ایف آئی آر درج کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس انٹرویو کی پیشکشی کو روکنے کے لئے عدالت سے رجوع ہوگی ۔ اگرچہ ایف آئی آر میں کسی کا نام نہیں لیا گیا ہے دہلی کے پولیس کمشنر ایس بسی نے کہا کہ اصل شخص وہ آدمی ہے جس نے یہ ریمارکس کئے ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے خواہش کی کہ وہ ایسے کسی بھی ریمارکس کو پیش نہ کرے جس سے قانونی دائرہ سے تجاوز ہوتا ہے ۔ انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک گھناؤنا جرم تھا۔
مکیش نے کیا کہا............؟
ایک برطانوی فلمساز لیزلی اڈون اور بی بی سی کو دئیے گئے انٹر ویو میں جرم میں استعمال بس کے ڈرائیور مکیش سنگھ نے کہا تھا کہ وہ عورتیں جو رات کے وقت باہر نکلتی ہیں اگروہ چھیڑ چھاڑ کرنے والے مردوں کی ٹولیوں کی نظر میں آتی ہیں تو وہ خود ہی اس کے لئے ذمہ دار ہوتی ہیں۔ اس نے کہا تھا کہ عصمت ریزی کے لئے لڑکے سے زیادہ لڑکی ہی ذمہ دار ہوتی ہے ۔ سنگھ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر لڑکی اور اسکا دوست مقابلہ کرنے کی کوشش نہیں کرتے تو یہ ٹولی تشدد نہیں کرتی جو اس کی موت کا سبب بنا ہے ۔ مکیش نے اس ہلاکت کو ایک حادثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عصمت ریزی کے دوران اسے مقابلہ نہیں کرنا چاہئے تھا ۔ اسے خاموش رہنا چاہئے تھا اور عصمت ریزی کا موقع دینا چاہئے تھا۔ اس صورت میں وہ کام کے بعد اسے چھوڑ دیتے اور صرف لڑکے کو مارتے۔
Delhi gang rapist interview: Minister promises inquiry
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں