اردو نیوز (سعودی عرب)
مدینہ منورہ میں تاریخی مسجد کے انہدام پر اسکالرز اور ماہرین تاریخ نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ مدینہ منورہ کی تاریخ کے معروف اسکالر ڈاکٹر تنیضب الفایدی نے کہا کہ وہ مسجد عتبان بن مالک کی آخری علامت کے انہدام کی خبر سن کر حیرت زدہ رہ گئے ۔ یہ وہ مقام ہے جہاں پیغمبر اسلام محمد مصطفیٰ ﷺ نے اب سے1400برس قبل نماز ادا کی تھی۔ یہ بنات النجار کی مسجد کے نام سے بھی معروف ہے ۔ تاریخی جگہ کو شاہراہ کی توسیع میں شامل کردینے پر اسکالرز نے ناگواری ظاہر کی ہے ۔ محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ اس معاملے سے دلچسپی لے رہا تھا۔تاہم معاملات کو ریکارڈ پر لائے بغیر مسجد کے انہدام کا فیصلہ حیران کن ہے ۔ الفایدی نے الوطن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بنات النجار مسجد کو رات کی تاریکی میں صاف کر کے تاریخی قریے کا آخری نشان بھی مٹا دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’القمہ‘‘ مال قباء محلے میں مسجد جمعہ کے قریب قدیم تاریخی مکانات پر تعمیر کیا گیا ہے ۔ یہ مدینہ منورہ کے تاریخی ورثے کو مٹانے والا گناہ ہے ۔ محکمہ آثار قدیمہ کی خاموشی ناقابل فہم ہے ۔ الفایدی نے مطالبہ کیا کہ تاریخی مسجد کی جگہ متعین کرکے دوبارہ تعمیر کی جائے اور اس حوالے سے قائم کمیٹی تحقیقات کی رپورٹ منظر عام پر لائے ۔ مدینہ منورہ ایوان تجارت میں سیاحتی کمیٹی کے سربراہ عبدالغنی الانصاری نے محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ سے مطالبہ کیا کہ مسجد عتبان بن مالک کی اصلاح و مرمت کی جائے ۔ اس جگہ کی حفاظت کی جائے ۔ اگر یہ ثابت ہوجائے کہ یہاں رسول اللہ ﷺ یا کسی صحابیؓ نے اس میں نماز پڑھی تھی تو جلد از جلد اس کام کو مکمل کیاجائے اور یاد رکھاجائے کہ ممالک کی تاریخ اور تمدن آثار قدیمہ سے جڑ ا ہوا ہے ۔ آثار قدیمہ سے محروم ممالک تاریخ سے عاری ہوتے ہیں۔
Demolition of mosque of Atban Bin Malik at Madina
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں