عام آدمی پارٹی کے داخلی بحران کا تقریباً اختتام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-19

عام آدمی پارٹی کے داخلی بحران کا تقریباً اختتام

نئی دہلی
یو این آئی
دہلی کے حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی نے داخلی انتشار کے منظر عام پر آجانے اور اس شدت پیدا ہونے کی خبروں کو ایک جانب رکھتے ہوئے انتخابی وعدوں کی تکمیل کو یقینی بنانے مثبت اور حوصلہ افزا اقداما ت کا آغاز کیا ہے ۔ بنیادی اصولوں سے انحراف پر پارٹی کی متحارب گروہوں کے درمیان مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے کی اطلاعات کے دوران یہ افواہیں گردش کررہی ہیں کہ بر سر اقتدار گروہ اس بات پر مصر ہے کہ ناراض قائدین پر شانت بھوشن اور یوگیندر یادو مستعفی ہوچکے ہیں ۔ تاہم دونوں قائدین نے ان اطلاعات کو مسترد کردیا ۔ وزیر اعلیٰ اروند کجریوال کی کرناٹخ سے دو روز قبل دہلی واپسی کے ساتھ ہی حکومتی امور کی انجام دہی میں واضح پیشرفت ہوئی ہے ۔ باہمی اختلافات کے باوجود کجریوال اور بھوشن کی پارٹی قائدین سے بات چیت سے یہ بات واضح ہوگئی کہ دونوں قائدین کے درمیان ناراضگی کی برف پگھگلتی جارہی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے یوگیندر یادو نے کہا کہ نہ ہی انہوں نے اور نہ ہی پرشانت بھوشن نے ایسا کوئی مکتوب پارٹی اعلیٰ قیادت کو روانہ کیا جس کا ذرائع ابلاغ کے حلقوں میں چرچہ کیاجارہا ہے ۔ یوگیندر یادو نے کہا کہ میں بہت خوش ہوں اور مطمئن ہوں اور ہم اپنی توجہ مختلف امور کو درست کرنے پر مرکوز کئے ہوئے ہیں ونیزمیں کمیٹی برائے سیاسی امور (پی اے سی) کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ جب کہ پرشانت بھوشن نے میڈیا سے بات چیت میں اپنے مستعفیٰ ہونے کی خبروں کومسترد کرتے ہوئے وضاحت کی کہ میں پارٹی کی نیشنل اکزیکٹیو کمیٹی سے استعفی نہیں دیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ درست ہے کہ میں نے دیرینہ زیر التوا امور پر پارٹی کے قومی کنوینر اروند کجریوال کو ایک مکتوب روانہ کیا تھا ۔ دریں اثناء پی اے سی نے یہ فیصلہ کیا کہ پارٹی کو ملک بھر میں وسعت دی جائے گی ۔ یہ بات سنجئے سنگھ نے غازی آباد میں کجریوال کی قیامگاہ پر منعقد پی اے سی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے کہی۔ انہوں نے مزید کہا مذکورہ اجلاس میں داخلی اختلافات پر بھی تبادلہ خیال ہوا جب کہ یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن نے تمام اختلافات کا مثبت حل نکالنے کے لئے اروند کجریوال سے راست ملاقات کی خواہش کی تھی ۔

AAP crisis finally coming to an end

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں