ڈی پی ایس کی سالانہ تقریب کا آغاز اسکول کے طالب علم عبدالواسع کی قرات کلام پاک سے ہوا جس کے بعد طلباء و طالبات نے رنگا رنگ کلچرل پروگرام پیش کیا۔ اسکول کے پرنسپل معراج محمد خاں نے اسکول کی سالانہ رپورٹ پیش کی ۔ جس میں انہوں نے اسکول کے طلباء و طالبات کے تعلیمی اور کھیل کے میدان میں کامیابیوں کی تفصیلات پیش کیں ۔ چیرمین ڈی پی ایس ڈاکٹر ندیم ترین نے بتایا کہ ڈی پی ایس جلد اپنی ذاتی بلڈنگ تعمیر کرے گا جس میں15ہزار طلباء کے لئے تمام سہولتیں مہیا ہوں گی ۔ ندیم ترین نے آخر میں مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ آخر میں طلباء و طالبات میں انعامات بھی تقسیم کئے گئے ۔ ڈی پی ایس انتظامیہ نے اخباری نمائندوں کی خواہش پر شتروگھن سنہا سے ایک خصوصی ملاقات کا اہتمام بھی کیا۔ اخباری نمائندوں کا خیال تھا کہ ہندوستان کے موجودہ حالات اور خصوصاً دہلی اسمبلی انتخابات اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی شکست فاش پر بر سر اقتدار پارٹی کے رکن پارلیمنٹ و سینئر سیاسی قائد شتروگھن سنہا سے بہت سارے سوال کئے جاسکیں گے جس سے ایک بہترین اسٹوری تیار ہوگی مگر شتروگھن سنہا نے صحافیوں سے خواہش کی کہ وہ کوئی بھی سیاسی نوعیت کے سوال نہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہندوستان کے عظیم قائد آنجہانی جئے پرکاش نارائن سے متاثر ہوکر سیاست میں قدم رکھا اور میں بی جے پی میں اس وقت شامل ہوا جب بی جے پی کے صر ف دو ارکان پارلیمنٹ تھے۔ میں نے اقتدار کی خواہش یا کسی اونچی کرسی کی چاہ لے کر بی جے پی میں شمولیت اختیار نہیں کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں سیاست میں آنے سے قبل بھی ایک سماجی کارکن تھا اور اب بھی میں ایک سماجی خدمت گزار ہی ہوں ۔ در حقیقت میں نے اپنی سماجی سر گرمیوں کو سیاسی طاقت کے ذریعہ مستحکم ہو ثر بنانے کے لئے میں نے سیاست میں داخلہ لیا۔ سنہا نے بتایا کہ وہ کچھ بڑی سماجی تنظیموں سے عمل طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ جن میں ’’یرپاس ، کوشش، مہاویر کینسر سستھا، اور’’تمباکو مکتی مشن‘‘ شامل ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ فلمی اداکار سے سیاست داں بنے سنیل دت نے انہیں سماجی خدمت سے جڑنے کی طرف راغب کیا تھا۔ شتروگھن سنہانے کہا کہ ملک کے بڑے شہروں میں رہنے والے حکومت کی جانب سے بہم پہنچائی جانے والی اسکیمیں اور سہولتوں سے مستفید ہوتے ہیں جب کہ ملک کی70فیصد آبادی گاؤں اور چھوٹے چھوٹے دیہاتوں میں رہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سماجی تنظیمیں (جن سے وہ جڑے ہیں)گاؤں گاؤں جاکر سماجی خدمات انجام دیتی ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں شتروگھن سنہا نے کہا کہ اچھے اور برے لوگ ہر سیاسی جماعت میں ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک ہمہ مذہبی ملک ہے اور یہی اس کی سب سے بڑی خوبی ہے ۔ سنہا نے کہا کہ میں مذاہب اور فرقوں کے درمیان کوئی بھید بھاؤ نہیں رکھتا ۔ میں انسانیت میں یقین رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرے رشتے دار اور دوستانہ تعلقات ہر مذہب سے تعلق رکھنے والوں سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں50سے زائد مرتبہ پاکستان جاچکا ہوں ۔ پاکستان کے کئی سیاسی،سماجی شخصیات اور فنکاروں سے میرے بہترین شخصی تعلقات ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ صدر ضیاء الحق مرحوم سے میرے گہرے خاندانی مراسم ہیں ۔ میں ایک ماہ قبل بھی پاکستان گیا تھا اور اعجاز الحق کے فرزند کی شادی میں شرکت کے لئے ماہ اگست میں پھر پاکستان جاؤں گا ۔ انہوں نے کہا کہ شتروگھن سنہا کو بنانے میں ہندو، مسلم، سکھ ،عیسائی سب کا برابر حصہ ہے ۔ لہذا میرے لئے ہر مذہب کا ماننے والا یکساں اہمیت رکھتا ہے اور میں ہر مذہب، ہر فرقے کو احترام کی نظر سے دیکھتا ہوں ۔ ان سے محبت کرتا ہوں ۔ دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج کے سوال پر سنہا نے کہا کہ کجریوال نے یہ بتادیا کہ اچھائی اور سچائی کی طاقت کسی بھی قوت کو کچل سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اچھے اور دیانتدار لوگوں کو سیاست میں آنا چاہئے تاکہ ملک کی تعمیر و ترقی اور قیادت اچھے لوگوں کے ہاتھوں میں آئے ۔ اس سوال پر کہ وہ( شتروگھن سنہا)بی جے پی کے ایک سینئر قائد ہونے کے باوجود انہیں وزیرا عظم نریندر مودی نے اپنی کابینہ میں جگہ نہیں دی ۔ سنہا نے کہا کہ ہم نے جب نریندر مودی جی کو اپنا قائد تسلیم کیا ہے تو پھر نا کے فیصلوں پر تنقید یا تبصرے کرنا ایک غیر مناسب بات ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ویسے میں بی جے پی سرکار میں دو مرتبہ وزیر رہ چکا ہوں تو پھر کیا ضروری ہے کہ مجھے پھر وزارت میں شامل کیاجائے ۔
جب شتروگھن سنہا سے پوچھا گیاکہ آپ اب بالی ووڈ میں شتروگھن سنہا سے زیادہ سوناکشی سنہا کے والد کی حیثیت سے زیادہ جانے جاتے ہیں تو انہوں نے بتایا کہ یہ بات بڑی حد تک سچ ہے مگر میں اب بھی بالی ووڈ سے جڑا ہوا ہوں اور عنقریب میری نئی فلم ’’آج پھر جینے کی تمنا ہے‘‘ کے نام سے ریلیز ہونے والی ہے ۔ اس رومانٹک کامیڈی فلم میں ریکھا اور میں نے مرکزی کردار ادا کیا ہے ۔ شتروگھن سنہا نے آخر میں مملکت سعودی عرب ، اس کی قیادت اور عرب قوم کی بہترین الفاظ میں ستائش کی ۔ ڈی پی ایس کی تقریب میں سفارت خانہ ہند کے سکریٹری ڈاکٹر حفظ الرحمن، دیگر معززین شہر، طلباء اور والدین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ ایک خوشگوار ماحول میں دو گھنٹے سے زائد صحافیوں نے شتروگھن سنہاسے گفتگو کی جس میں انہوں نے اپنے خیالات پیش کئے اور بی جے پی کے رکن ہونے کے باوجود انہوں نے ثابت کیا کہ وہ ایک غیر متنازعہ اور شفاف شبیہ رکھتے ہیں ۔ اس پر یہی کہاجاسکتا ہے کہ بی جے پی میں شتروگھن سنہا کی شخصیت ایسی ہی ہے جیسے پانی کی سطح پر کنول کا خوبصورت پھول جس کی جڑیں کیچڑ میں ہوتی ہیں ۔
***
knwasif[@]yahoo.com
موبائل : 00966509834206
knwasif[@]yahoo.com
موبائل : 00966509834206
![]() |
کے۔ این۔ واصف |
Shatrughan Sinha's visit to Saudi Arabia - Article: K. N. Wasif
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں