حصول اراضی سے متاثرہ خاندانوں کے مفادات کا تحفظ حکومت کی ترجیح - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-24

حصول اراضی سے متاثرہ خاندانوں کے مفادات کا تحفظ حکومت کی ترجیح

نئی دہلی
پی ٹی آئی
صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے آج اعلان کیا کہ حکومت، کسانوں کے اور حصول اراضی سے متاثرہ خاندانوں کے مفادات کی حفاظت کو زبردست اہمیت دیتی ہے ۔ پارلیمنٹ کی کارکردگی کو بہ آسانی چلانے کے لئے انہوں نے تمام ارکان پارلیمنٹ سے تعاون کی خواہش کی ۔ اپوزیشن جماعتیں اراضی آرڈیننس پر حکومت کو پارلیمنٹ میں گھیرنے کا منصوبہ رکھتی ہیں ۔ مکرجی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت، پارلیمنٹ میں قانون سازی امور کی بہ آسانی تکمیل اور ترقی پسندانہ قوانین کو وضع کرنے میں آسانی کے لئے ہمیشہ ہی کوشش کرے گی ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ اپوزیشن جماعتیں ، حصول اراضی آرڈیننس کی مخالف ہیں۔ پرنب مکرجی نے اپنی تقریر میں آرڈیننس میں کسی تبدیلی کا اشارہ نہیں دیا ہے اور کہا کہ’’ میری حکومت‘ کسانوں کے مفادات اور حصول اراضی سے متاثرہ خاندانوں کے مفادات کو زبردست اہمیت دیتی ہے ۔ کسانوں کے مفادات بشمول ملکیت کے معاوضہ، مناسب معاوضہ کے حق اور حصول اراضی میں شفافیت کے تحفظ کے لئے حد درجہ توجہ دی گئی ہے۔ باز آبادکاری ایکٹ کی مناسب تشریح کی گئی ہے تاکہ حصول اراضی میں طریقہ کار کی بعض مشکلات کو کم سے کم کیاجائے۔ یہ اراضیات ،ا نفرسٹرکچر کے اہم عوامی پراجکٹس اور بنیادی سہولتوں جیسے دیہی امکنہ ، اسکولس، ہسپتالس بالخصوص دور دراز علاقوں میں ہسپتالوں کی فراہمی کی سہولت کے لئے لازماً درکار ہیں۔ ہر سال پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس کے آغاز پر صدر جمہوریہ، دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے لازمی طور پر خطاب کرتے ہیں جو ایک روایت ہے۔ اس خطاب میں گزشتہ9ماہ کے دوران حکومت کی جانب سے انجام دئیے گئے اقدامات کا ظہار کیا گیا۔ مالیاتی شمولیت، صفائی مہم اور اندرون و بیرون ملک سیاہ دھن برآمد کرنے کے لئے کئے گئے اقدامات کا اظہار کیا گیا ۔ صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی اور بائیں بازو کی انتہاپسندی ، ملک کی داخلی سلامتی کے لئے سنگین چیلنج ہے اور حکومت ،متاثرہ عوام اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ مناسب اشتراک کے ذریعہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کا عہد مصمم رکھتی ہے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ حکومت نے پروسیوں کے ساتھ بالخصوص جنونی ایشیائی پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو دوبارہ مستحکم کیا ہے ۔‘‘ ہم اپنے مفادات کے بارے میں واضح طور پر اظہار خیال کرتے ہیں اور اپنی سرحدات اور اپنے عوام کی حفاظت کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔‘‘ ایسے میں جب کہ پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس طوفانی ثابت ہونے کے آثار نظر آتے ہیں اور حکومت مختلف آرڈیننسوں کے ذریعہ قوانین وضع کرنے کی تیاری کررہی ہے ، پرنب مکرجی نے کہا کہ’’پارلیمنٹ جمہوریت کا مندر ہے اور عوام نے اپنی امیدوں اور امنگوں کی تکمیل کے لئے اس ادارہ پر اپنے یقین کامل کااظہار کیا ہے ۔ میری حکومت، پارلیمنٹ میں قانون سازی امور کی انجام دہی اور ترقی پسندانہ قوانین وضع کرنے کے لئے ہمیشہ آسانی کے ساتھ کام کرنے کی کوشش کرے گی ۔ پارلیمنٹ عوام کی تمناؤں کی مظہر ہوتی ہے ۔ میں تمام ارکان پارلیمنٹ پر زور دیتاہوں کہ وہ تعاون اور باہمی مفاہمت کے جذبہ کے تحت اپنی ذمہ داری کو نبھائیں ۔ تمام شہری، حب الوطنی پر مبنی اپنی توانائیوں کو روبہ کار لاتے ہوئے ہم سب کو ایک مضبوط اور عصری ہند کی تعمیر کے لئے اجتماعی طور پر کام کرنا چاہئے۔ ایک بھارت شرشت(بہترین) بھارت جئے ہند‘‘۔ صدر جمہوریہ کی تقریر پوری توجہ سے سنی گئی اوروقفہ وقفہ سے پارلیمنٹ ہال تالیوں کے شور اور میزوں کی تھتھپاہٹ سے گونجتا رہا ۔ معیشت کے بارے میں صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان ، انتہائی تیز رفتاری سے بڑھتی ایک وسیع معیشت کے طور پرابھرا ہے ۔2014-15میں شرح نمو کا تخمینہ7.4فیصد ہے ۔ حکومت عوام کے لئے ایک بہتر مستقبل کو یقینی بنانے’’فیصلہ کن اقدامات کررہی ہے ۔ایک ابھرتا ہوا مستقبل ہمارا منتظر ہے ۔‘‘ پارلیمنٹ کے سنٹر ہال کی اگلی نشستوں پر بیٹھے ہوئے قائدین میں وزیر اعطم نریندر مودی ، ان کے کابینی رفقاء ، دونوں ایوانوں کے اپوزیشن قائدین، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور دیوے گوڑا کے علاوہ صدر کانگریس سونیا گاندھی و نیز سینئر بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی موجود تھے ۔

یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب مرکزی حکومت کو حصول اراضی آرڈیننس پر اپوزیشن کی شدید مخالفت کا سامنا ہونے کے اثار پیدا ہوگئے ہیں ۔ صدر جنتادل یوشرد یادو نے آج کہا کہ ان کی پارٹی اس آرڈیننس کی شدت سے مخالفت کرے گی ۔ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن پارلیمنٹ کے احاطہ میں اخبار نویسوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’حصول اراضی بل پر سیاسی جماعتیں خواہ متحد ہوں یا نہ ہوں، کسان تو بہرحال اس بل کی مخالفت کررہے ہیں ۔ یادو نے دعویٰ کیا کہ اراضی آرڈیننس کسانوں کے مفاد میں نہیں ہے اور کارپوریٹس گھرانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے لایا گیا ہے ۔ یادو نے کہا کہ اراضی تو کسانوں کی طاقت ہے لیکن حکومت اس کو تباہ کرنا چاہتی ہے ۔ مذکورہ بل کے ذریعہ قانون حصول اراضی میں ترمیم کی کوشش کی گئی ہے ۔ یہ قانون سابقہ یوپی اے حکومت کے دوران وضع کیا گیا تھا ۔ امکان ہے کہ اپوزیشن بل کی شدت سے مخالفت کرے گی۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن کو اکثریت حاصل ہے ۔

دریں اثنا نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک اور علیحدہ اطلاع کے بموجب حکومت نے آج حصول اراضی آرڈیننس کی سنگینی کو کم کرتے ہوئے کہا کہ ان کسانوں کی زمینات کوجنہیں اندیشہ خیز پراجکٹس جیسے اٹامک انرجی، پٹرولیم اور ہائی وے کے سلسلہ میں حاصل کرلی گئی ہے ، انہیں بھی معاوضہ دیاجائے گا ۔ مرکزی وزیر ماحولیات پرکاش جاوڈیکر نے میڈیا سے کہا کہ اس آرڈیننس کو لاتے ہوئے ہم نے تمام کسانوں کو کچھ نہ کچھ فائدہ پہنچایا ہے ۔انہوں نے اس بات کومحسوس کرتے ہوئے کہ قبل ازیں لائے گئے حصول اراضی آرڈیننس کے ذریعہ آدھے سے زیادہ کسانوں کو معاوضہ نہیں دیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے13قانون سازیوں کوبشمول سابق وزیر جئے رام رمیش کی جانب سے متعارف کروائے گئے قانون جو کہ سابقہ قانون کے متن میں نہیں لایا گیا تھا جن کی زمینات حاصل کرلی گئی تھیں، انہیں بھی معاوضہ کی ادائیگی کو یقینی بنایاجائے گا ۔ جاؤڈیکر نے کہا کہ ا س قانون میں تبدیلیوں کے ذریعہ بہبود ، دوبارہ سٹلمنٹ اور معاوضہ کی ادائیگی کو اس قانون میں فراہم کیاجائے گا ۔انہوں نے کہا کہ اس نئے قانون کے تحت زمین سے ہٹائے گئے افراد کو باز آباد کاری کے علاوہ قومی شاہراہوں کے قانون ، میٹرو ریل قانون، اٹامک انرجی قانون، انڈین مانومنٹ اینڈ آر کیا لوجیکل سائٹ اینڈ ریمینس ایکٹ،انڈین ٹرام وے ایکٹ، انڈین ریلوے ایکٹ، پٹرولیم اینڈ منیرل پائپ لائن ایکٹ( جس کے تحت زمین پر استعمال کنندہ کا حق) اور دامودر وادی کارپوریشن ایکٹ کے تحت حصول اراضی پر معاوضہ دیاجائے گا ۔ جاؤڈیکر نے کہا کہ ان13ویں قانون کے تحت جن کسانوں کی اراضی حاصل کرلی گئی ہے ان کو زیادہ معاوضہ دیاجائے گا اور بہتر طریقہ سے ان کی باز آبادکاری کی جائے گی۔ تاہم جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ آیا حکومت حصول اراضی قانون میں تبدیلی کے لئے تیار ہے ، انہوں نے کہا انہوں نے ایسا نہیں کہا ہے ، کانگریس نے یہ کہتے ہوئے حصول اراضی آرڈیننس کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے کہ اس سے کسانوں کے مفادات اور ان کی طرز زندگی مکمل طور پر ختم ہوجائے گی ۔ اگر اس طرح کا آرڈیننس قانو ن بن جائے تو اس سے جبراً حصول اراضی کاراستہ کھل جائے گا۔ مودی حکومت پر کسانوں کے خلاف دشمنی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سماجی جہد کار انا ہزارے نے آج متنازعہ حصول اراضی قانون کے خلاف دویومی احتجاج شروع کیا ہے ۔ انا ہزارے کا احتجاج اتفاقاً پارلیمنٹ کے بجٹ سشن کی شروعات کے ساتھ ہورہا ہے ۔، جاوڈیکر سے یہ پوچھا گیا کہ اناہزارے کے ان الزامات پر کہ’’اچھے دن‘‘صرف کارپوریٹس کے لئے نہیں نہ کہ عام آدمی کے لئے ، جاوڈیکر نے کہاکہ اچھے دن ہر ایک کے لئے آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں پارلیمنٹ میں بحث کی جائے گی کہ حصول اراضی کا پچھلا قانون کے تحت کتنی زمین حاصل کی گئی تھی اور آرڈیننس آنے کے بعد کتنی زمین حاصل کی گئی ہے ۔

Land acquisition act has been refined: President Pranab

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں