کولکاتا/ سلی گوڑی سے ایجنسی کی اطلاع کے بموجب شاردا کے کلیدی ملزم سدپتو سین کی غیر موجودگی کی وجہ سے شاردا چٹ فنڈ گھوٹالہ میں سدپتو سین اور دیب جانی مکھرجی کے خلاف چارج شیٹ جوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں داخل نہیں کی جاسکی ۔ سرکاری وکیل دیناتھ مہنتو نے کہا کہ دیب جانی مکھرجی کو علی پور سنٹر کیل کلکتہ سے یہاں لایا گیا تھا۔ مگر کلیدی ملزم کے غائب ہونے کی وجہ سے یہ چارج شیٹ داخل نہیں ہوسکی ۔ کیا منڈل جو ڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت کے پروگرام کے مطابق سرکاری وکیل سدپتو سین اور دیب جانی مکھرجی کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے والے تھے ۔ چارج شیٹ کی کاپی ملزمین کو دی گئی ہے اور اس پر9مار چ کو بحث ہوگی۔
کولکاتا سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے شاردا چٹ فنڈ گھوٹالہ میں گرفتار مشہور کاروباری سندھیرا اگر وال کی درخواست ضمانت کو رد کردیا ہے ۔ جسٹس سبھر و کمال مکھرجی کی صدارت والی بنچ میں سی بی آئی کے وکیل نے کہا کہ اگروال اثرورسوخ والے ہیں اگر ان کی ضمانت منظور کی گئی تو وہ رہا ہونے کے بعد اس معاملہ کی جانچ کو متاثر کرسکتے ہیں ۔ جب کہ یہ جانچ ابھی آخری مرحلے میں ہے۔ سدھیرا اگروال کو سی بی آئی نے ہزاروں کروڑ روپیہ کے چٹ فنڈ گھوٹالہ میں گزشتہ سال ستمبر میں گرفتار کیا تھا ۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مارکیٹ ریگولیٹر سیبی سے معاملات طے کرانے کے وعدہ پر شاردا گروپ کے چیرمین سدپتو سین سے روپیہ لیے تھے ۔ جسٹس اندر جیت چٹر جی بھی اس ڈویژن بنچ میں شامل تھا ۔ اگر وال کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کے خلاف غلط الزامات عائد کیے گئے ہیں ۔ ستمبر میں ہی کلکتہ ہائی کورٹ نے اگر وال کی درخواست ضمانت کو رد کردیا تھا ۔ اس سے قبل کلکتہ ہائی کورٹ سرنجو بوس اور جت مجمدار کو شاردا چٹ فٹ گھوٹالہ میں ضمانت دے چکی ہے۔
Saradha Group financial scandal, 500 cr confiscation of property by ED
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں