شاردا کی 500 کروڑ روپے کی جائیداد کی قرقی کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-26

شاردا کی 500 کروڑ روپے کی جائیداد کی قرقی کا فیصلہ

شاردھا گھوٹالے میں دولت کی لین دین کی تحقیقات کررہا انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) 500کروڑ روپے قیمت کی املاک کو قرق کرے گا۔ یہ معلومات محکمہ کے ایک افسر نے دی ہے۔ افسر نے بتایا ہم نے قرقی کے لئے املاک کی شناخت کرلی ہے جو ابھی عمل میں ہے ۔ ان املاک کی متوقع مارکیٹ قیمت500کروڑ روپے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ای ڈی پہلے ہی 1050کروڑ روپے قیمت کی املاک کو قرق کرچکا ہے ۔ اور یہ قرقی اس کے علاوہ ہوگی۔یہ جائیداد شاردا گروپ کے سربراہ سدپو سین کے نام پر پائی گئی ہیں اور اس میں مالدہ کے بشنو پور میں زمین کا بڑا ٹکڑا بھی شامل ہے ۔ سی بی آئی کی طرف سے گرفتار کئے گئے اور جیل میں بند سابق مرکزی وزیر متنگ سنگھ اور پینٹر شوبھار سننا کے نام پر پائی گئی املاک کو بھی قرق کیاجائے گا۔ افسر نے دعویٰ کیا کہ یہ ای ڈی کی بڑی کامیابی ہے کہ قرق ہونے والی کل جائیداد کی قیمت1500کروڑ روپے سے زیادہ ہے ۔ اندازے کے مطابق، شاردا گروپ نے کل2500کروڑ روپے جمع کئے تھے جس میں سے541کروڑ روپے جمع کرنے والوں کو واپس کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم ایل اے (دولت کی ادائیگی کا سراغ لگانا ایکٹ) عدالت کی ہدایت پر قرق کی گئی املاک کو نیلام کیاجائے گا۔ واضح رہے کہ سی بی آئی بھی مجرمانہ سازش کے زاویہ سے شاردا گھوٹالے کی جانچ کررہی ہے ۔
کولکاتا/ سلی گوڑی سے ایجنسی کی اطلاع کے بموجب شاردا کے کلیدی ملزم سدپتو سین کی غیر موجودگی کی وجہ سے شاردا چٹ فنڈ گھوٹالہ میں سدپتو سین اور دیب جانی مکھرجی کے خلاف چارج شیٹ جوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں داخل نہیں کی جاسکی ۔ سرکاری وکیل دیناتھ مہنتو نے کہا کہ دیب جانی مکھرجی کو علی پور سنٹر کیل کلکتہ سے یہاں لایا گیا تھا۔ مگر کلیدی ملزم کے غائب ہونے کی وجہ سے یہ چارج شیٹ داخل نہیں ہوسکی ۔ کیا منڈل جو ڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت کے پروگرام کے مطابق سرکاری وکیل سدپتو سین اور دیب جانی مکھرجی کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے والے تھے ۔ چارج شیٹ کی کاپی ملزمین کو دی گئی ہے اور اس پر9مار چ کو بحث ہوگی۔

کولکاتا سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے شاردا چٹ فنڈ گھوٹالہ میں گرفتار مشہور کاروباری سندھیرا اگر وال کی درخواست ضمانت کو رد کردیا ہے ۔ جسٹس سبھر و کمال مکھرجی کی صدارت والی بنچ میں سی بی آئی کے وکیل نے کہا کہ اگروال اثرورسوخ والے ہیں اگر ان کی ضمانت منظور کی گئی تو وہ رہا ہونے کے بعد اس معاملہ کی جانچ کو متاثر کرسکتے ہیں ۔ جب کہ یہ جانچ ابھی آخری مرحلے میں ہے۔ سدھیرا اگروال کو سی بی آئی نے ہزاروں کروڑ روپیہ کے چٹ فنڈ گھوٹالہ میں گزشتہ سال ستمبر میں گرفتار کیا تھا ۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مارکیٹ ریگولیٹر سیبی سے معاملات طے کرانے کے وعدہ پر شاردا گروپ کے چیرمین سدپتو سین سے روپیہ لیے تھے ۔ جسٹس اندر جیت چٹر جی بھی اس ڈویژن بنچ میں شامل تھا ۔ اگر وال کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کے خلاف غلط الزامات عائد کیے گئے ہیں ۔ ستمبر میں ہی کلکتہ ہائی کورٹ نے اگر وال کی درخواست ضمانت کو رد کردیا تھا ۔ اس سے قبل کلکتہ ہائی کورٹ سرنجو بوس اور جت مجمدار کو شاردا چٹ فٹ گھوٹالہ میں ضمانت دے چکی ہے۔

Saradha Group financial scandal, 500 cr confiscation of property by ED

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں