سعودی عرب کے شاہ سلمان قدامت پسند مذہبی رویہ پر مائل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-04

سعودی عرب کے شاہ سلمان قدامت پسند مذہبی رویہ پر مائل

ریاض
رائٹر
سعودی عرب کے شاہ سلمان نے فیاضی اور فراخدلی کے مظاہرہ کے دوران قدرے آزاد خیال علماء کو برطرف کرکے مستقبل کے نئے امکانی چیلنجز سے مقابلہ میں اپنے رویہ کی نشاندہی کردی ہے۔ انہوں نے یہ واضح اشارہ دے دیا ہے کہ ان کا رویہ آزاد خیال جنت مقام شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے قطعی مختلف ہوگا ۔ ان کے اس رویہ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی طبیعت کا میلان اور ان کا جھکاؤ قدامت پسند مذہبی نظریہ کی جانب ہے اور وہ دونوں ہی رجحانات سے استفادہ کرتے ہوئے سیاسی تعاون حاصل کرنے کے خواہاں ہیں جس سے اس بات کی تردید ہوتی ہے کہ مملکت عصری اصلاحات کاخواہاں ہے جس کا یہ دعویٰ کرتی ہے ۔ حقیقت اس سے بھی زیادہ پیچیدہ ہے تاہم اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ شاہ سلمان کے لئے سعودی عرب کے اعداد و شمار پیدائش و اموات سب سے بڑا چیلنج جس سے شورش زدہ خطہ میں حکمراں خاندان کی شاہانہ روایت کی برقراری کے جائز ہونے پر حرف آتا ہے۔ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے دور حکومت میں ورایت اور جدت پسندوں کے درمیان اختلافات کی خلیج حائل تھی ۔ تاہم شاہ سلمان کے تعلقات ہمیشہ دونوں مختلف رجحانات کے حامل عوام کے ساتھ خوشگوار ہے ۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ہر گروپ اسی خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ شاہ سلمان اسی کے ساتھ ملک کے انتہائی پر وقار اور اثرورسوخ کی حامل، امام سعودی یونیورسٹی میں ایک ماہر تعلیم اور مصنف خلیل الخلیل نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ خلیج میں ایک سفارتکار نے مزید توقع ظاہر کی کہ قدامت پسند اب اپنی حدوں کی آزمائش کا عمل شروع کریں گے اور اس بات پر توجہ مرکوز رکھیں گے کہ موجودہ( نئی) حکومت سے وہ کس طرح زیادہ سے زیادہ اور کس قدر استفادہ کرسکتے ہیں۔ تاہم ابھی یہ پوری طرح واضح نہیں کہ شاہ سلمان واقعی اپنے پیشرو شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے اصلاحی اقدامات سے انحراف کریں گے یا پھر اس میں سست روی اختیار کریں گے جب کہ نوجوان طبقہ میں شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز اپنے عصری اور جدت پسندی پر مبنی اصلاحی اقدامات کے سبب بے حد مقبول تھے۔ سعودی عرب میں ایک غیر معلنہ سماجی معاہدہ سے پوری دنیا واقف ہے جس کے تحت عوام ، آرام دہ اور راحت رساں معیارات زندگی عوامی خدمات اور اسلامی عقائد و نظریات کے مطابق حکمرانی کے عوض شاہ کی فرمانبرداری اور وفاداری کے پابند ہیں ، جو اب خطرہ سے دوچار ہے ۔ آبادی میں تیزی سے اضافہ کے سبب شہریوں پر بے دریغ مصارف سے گریز کر انتباہ ملتا ہے۔ خارجی دنیا( عالمی ممالک) کے ساتھ تعلقات اور روابط میں فروغ کا مطلب واضح ہے کہ آزاد خیال اور قدامت پسند دونوں ہی شاہی حکومت کی روایت کی مخالفت کریں گے ۔ داعش کی بڑھتی طاقت اور اثرورسوخ کے دائرہ میں وسعت کے سبب، شاہ سلمان کے لئے ایسے خطرات سے ہنگامی مقابلہ ضروری ہے ۔

Sacking two reformers and handing out cash, new Saudi king signals approach

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں