حکومت کسی بھی مذہبی گروپ کو نفرت پھیلانے نہیں دے گی - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-18

حکومت کسی بھی مذہبی گروپ کو نفرت پھیلانے نہیں دے گی - وزیراعظم مودی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریند مودی نے چرچوں پر حالیہ حملوں پر آج اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت، کسی بھی مذہبی گروپ کو منافرت پھیلانے نہیں دے گی اور کسی بھی مذہبی تشدد کے خلاف سخت کارروائی کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت’’تمام مذاہب کا مساویانہ احترام کرتی ہے ۔‘‘انہوں نے یہاں وگیان بھون میں عیسائی رہنماؤں کو ریا کوس الیاس چاور اور مدریوفراسیا کوسینٹ ہوڈ عطا کئے جانے کی قومی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’میری حکومت اس امر کو یقینی بنائے گی کہ عقیدہ کی مکمل آزادی رہے اور ہر شخص کو کسی جبر یا نامناسب اثر کے بغیر اپنی پسند کا مذہب اختیار کرنے یا اس پر قائم رہنے کا ناقابل تردید حاصل رہے ۔ میری حکومت، اکثریت یا اقلیت سے تعلق رکھنے والے کسی بھی مذہبی گروپ کو دوسروں کے خلاف خفیہ یا علانیہ طور پر منافرت پھیلانے نہیں دے گی۔ میری حکومت تمام مذاہب کو مساویانہ احترام دے ۔‘‘(یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ اپوزیشن جماعتیں اور عیسائی گروپس یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ دہلی میں5چرچوں اور ایک عیسائی اسکول پر حالیہ حملوں کے تعلق سے وزیر اعظم نے چشم پوشی اختیار کی تھی)۔ وزیر اعظم نے بعض غیر اہم عناصر کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ’’ہم کسی بھی بہانہ ، کسی بھی مذہب کے خلاف تشدد قبول نہیں کرسکتے اور میں ایسے تشدد کی پرزور مذمت کرتا ہوں ۔میری حکومت اس سلسلہ میں سخت کارروائی کرے گی ۔‘‘ وزیر اعظم نے اس بات نوٹ لیا کہ مذہبی خطوط پر دنیا منقسم ہوتی جارہی ہے اور معاندانہ باتیں سامنے آرہی ہیں۔ یہ مسئلہ عالمی تشویش کا باعث بن گیا ہے ۔ تمام مذاہب کے باہمی احترام سے متعلق قدیم ہندوستانی روایت کی اہمیت اب اور بڑھ گئی ہے اور عالمی مذاکرات میں بھی اس کا اظہار ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اس وقت ایک چوراہے پر ہے۔ اگر اس کو مناسب انداز میں عبور نہیں کیا گیا تویہ دنیا ہمیں تعصب، انتہا پسندی اور خونریزی جیسے تاریک زمانہ(ایام جاہلیت) کی طرف پھینک سکتی ہے ۔مہاتما بدھ اور مہاتما گاندھی کے اقوال کے حوالہ سے مودی نے کہا کہ تمام مذاہب کا مساویانہ احترام، ہر انسانی مزاج میں ہونا چاہئے ۔ وزیر اعظم نے تمام مذہبی گروپوں سے اپیل کی کہ وہ ہندوستان کے زمانہ قدیم کے صبروتحمل، باہمی احترام اور رواداری کے حقیقی جذبہ کے تحت کام کریں۔ ان جذبات کا اظہار دستور میں بھی ہوتا ہے اور یہ احساسات ، دی ہیگ اعلامیہ سے ہم آہنگ ہیں ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ مودی کے ان ریمارکس سے قبل صدر امریکہ بارک اوباما نے کہ اتھا کہ’’گزشتہ چند برسوں میں ہندوستان میں ہر قسم کے مذہبی عقائد کے ماننے والوں کو ’’عدم رواداری‘‘ کا سامنا کرنا پڑا ۔ اگر مہاتما گاندھی ہوتے تو ان حالات پر انہیں بھی صدمہ ہوتا ۔ مودی نے کہا کہ باہمی احترام پر مبنی تعلقات کی ضرورت عرصہ دراز سے محسوس کی جارہی تھی۔ چنانچہ اس جذبہ کے تحت’’انسانی حقوق پر ایقان‘‘ کے موضوع پر ایک بین العقائد کانفرنس. دی ہیگ میں دسمبر 2008میں منعقد ہوئی ۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ’’کانفرنس نے اپنے تاریخی اعلامیہ میں وضاحت کی کہ آزادی عقیدہ کے معنی کیا ہوتے ہیں اور اس کی حفاظت کس طرح کی جاتی ہے ۔ ہندوستان اور اپنی حکومت کی جانب سے اظہار خیال کرتے ہوئے میں اعلان کرتا ہوں کہ میری حکومت بالاعلامیہ کے ہر ایک لفظ پر قائم ہے۔ میری حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ عقیدہ کی مکمل آزادی رہے ہر ایک کو کسی جبر یا نامناسب اثر کے بغیر اپنی پسند کے مذہب کو اختیار کرنے یا اس پر قائم رہنے کا ناقابل تردید حق حاصل رہے۔
اپنی حکومت کے منتر ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ سادہ اصطلاحوں میں اس کے معنی یہ ہیں کہ ہر ایک کوکاغذ ملے، ہر بچہ اسکول جائے، ہر شخص کو روزگار ملے اور ہر خاندان کو ٹائلٹ اور برقی کی سہولت سے مزین ایک مکان ملے ۔ یہ صورتحال ہندوستان کے لئے باعث افتخار ہوگی ۔ ہم اتحاد کے ذریعہ اس منزل کو حاصل کرسکتے ہیں ۔ اتحاد ہمیں مستحکم کرتا ہے اور تقسیم ہمیں کمزور کرتی ہے ۔ میں تمام ہندوستانیوں سے اور یہاں موجود تمام افراد سے مخلصانہ درخواست کرتا ہوں کہ اس زبردست ذمہ داری کی تکمیل میں میری تائید کریں۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے بھی اجتماع سے خطاب کیا اور دہلی میں چرچوں پر ہوئے حالیہ حملوں کو’’ناقابل قبول اور گمراہی‘‘ قرار دیا ۔ نائب صدر نشین راجیہ سبھا پی جے کورین کے علاوہ آرچ بشپس اینڈر یوتاز اور انیل کوٹو نے بھی خطاب کیا۔

Finally, Modi breaks silence, says won't allow religious intolerance

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں