دستور سے الفاظ سیکولر اور سوشلٹ نہ ہٹانے حکومت کا تیقن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-25

دستور سے الفاظ سیکولر اور سوشلٹ نہ ہٹانے حکومت کا تیقن

نئی دہلی
پی ٹی آئی
لوک سبھا میں آج اپوزیشن ارکان نے دستور کے دیباچہ میں الفاظ’’سیکولر اور سوشلسٹ‘‘ پر بحث کے لئے ایک مرکزی وزیر کی اپیل پر زبردست ہنگامہ برپا کردیا لیکن حکومت نے ان الفاظ کو حذف کرنے کی کسی بھی تجویز کو خارج از امکان قرار دیا ۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ’’دستور کے دیباچہ سے متعلق بعض افراد کے دئیے گئے بیانات سے حکومت کا کوئی سروکار نہیں ہے ۔1976ء میں جو کچھ لایا گیا تھا اس میں تبدیلی کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ حکومت کی طرف سے ایسی(تبدیلی کی) کوئی تجویز نہیں ہے ۔‘‘ صفر وقفہ کے دوران جیوتیر آدتیہ سندھیا(کانگریس) نے یہ مسئلہ اٹھایا اور مدر ٹریسا کے بارے میں آر ایس ایس لیڈر موہن بھاگوت کے متنازعہ ریمارکس کو بھی اٹھانے کی کوشش کی لیکن اسپیکر سمترا مہاجن نے اس کی اجازت نہیں دی ۔ کئی اپوزیشن ارکان نے آدتیہ سندھیا کی تائید کی ۔ سندھیا نے کہاکہ’’روی شنکر پرساد(وزیر) نے حال ہی میں دستور کے دیباچہ پر بحث کی مانگ کی تھی ۔ شیو سینا نے پرساد کی تائید بھی کی تھی۔ سپریم کورٹ نے کئی بار کہا ہے کہ یہ الفاظ دستور کا وہ حصہ ہیں جس کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی ۔‘‘ جیوتیرآدتیہ سندھیا نے کہا کہ’’پرساد کے ریمارکس اور پھر’’’گھر واپسی ‘‘جیسے واقعات سے مودی حکومت کا حقیقی چہرہ سامنے آجاتا ہے ۔‘‘ سندھیا نے اس بات کانوٹ لیاکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں کہا تھا کہ حکومت کے لئے واحد صحیفہ دستور ہے اور صدر امریکہ بارک اوباما نے بھی مذہبی رواداری کی ضرورت کے بارے میں اظہار خیال کیا تھا۔ سندھیا نے کہا کہ’’ وزیر نے جو کچھ کہا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے وضاحت کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ ‘‘اس مرحلہ پر وینکیانائیڈو نے کہا کہ دستور کے دیباچہ سے متعلق ایسے بیانات کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر شائع شدہ اشتہارات کا حوالہ دیتے ہوئے نائیڈو نے کہا کہ ان اشتہارات سے کوئی نتیجہ اخذ نہیں خیاجانا چاہئے ۔(مذکورہ اشتہارات میں ،جن میں دستور کا اصل دیباچہ شائع کیا گیا تھا، مذکورہ دو الفاظ یعنی سیکولر اور سوشلسٹ نہیں تھے) جب اپوزیشن ارکان نے مدر ٹریسا سے متعلق معاملہ کو اٹھانے پر اصرار کیا تو اسپیکر نے اس کی ہرگز اجازت نہیں دی اور کہا کہ’’ اس ادارہ سے جواب دینے کے لئے کوئی بھی نہیں ہے ۔ میری بھی تو کچھ اتھاریٹی ہے۔ میں اس کی اجازت نہیں دے رہی ہوں۔‘‘ جب ملکار جن کھرگے(کانگریس) نے پھر ایک بار یہ مسئلہ اٹھانے کی کوشش کی تو سمترا مہاجن ناراض نظر آرہی تھیں۔

Govt not to remove 'secular', 'socialist' words from Constitution

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں