حصول اراضی بل لوک سبھا میں پیش - اپوزیشن کا واک آؤٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-25

حصول اراضی بل لوک سبھا میں پیش - اپوزیشن کا واک آؤٹ

نئی دہلی
یو این آئی
اپوزیشن کے زبردست ہنگامہ اور شوروغل کے درمیان حکومت نے تحویل اراضی ترمیمی بل آج لوک سبھا میں پیش کردیا اور دعویٰ کیاکہ یہ بل32ریاستوں اور مرکزکے زیر انتظام خطوں کے مطالبہ پر لایا گیا ہے ۔ جنہوں نے2013ء کے قانون کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے اس میں ترمیم کرنے کی درخواست کی تھی۔ وزیر دیہی ترقیات چودھری ویریندر سنگھ نے جیسے ہی اسپیکر سمترا مہاجن سے ایوان میں متنازعہ تحویل اراضی، باز آباد کاری اور از سر نو بحالی سے متعلق مناسب معاوضہ وشفافیت کا حق(ترمیمی) بل پیش کرنے کی اجازت طلب کی، اپوزیشن ارکان کھڑے ہوگئے اور اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کرنے لگے ۔ تاہم اسپیکر اور وزیر دیہی ترقیات نے کہا کہ بل پر بحث کے دوران وہ اپوزیشن لیڈروں کے نقطہ نظر کو سنیں گے۔ مگر اس کے باوجود اپوزیشن کے ارکان مطمئن نہیں ہوئے اور وہ شوروغل کرتے رہے ۔ اسی دوران اسپیکر نے ویریندر سنگھ کو یہ بل پیش کرنے کی اجازت دے دی ۔ جس کے بعد اپوزیشن کے ارکان نے واک آؤٹ کیا۔ واضح رہے کہ یہ ترمیمی بل31دسمبر کو جاری کئے گئے آرڈیننس کی جگہ لے گا جس میں سابقہ تحویل اراضی، باز آبادکاری اور بحالی کے جائز معاوضہ اور شفافیت کا حق ایکٹ2013ء میں ترمیمات کی تجویز کی گئی ہیں۔ اس ایکٹ میں مفاد عامہ کے مقاصد کے لئے اراضی کی حصولیابی کے وقت تحدیدات کا طریقہ کار متعین کیا گیا ہے ۔ اسی دوران راجیہ سبھا میں متحدہ اپوزیشن کی مخالفت کا سامنا کرتے ہوئے حکومت نے آج نئے اراضی بل کے لئے راہ ہمور کرنے کے لئے تمام جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کرنے کا ارادہ ظاہر کیاہے ۔ کانگریس، بائیں بازو، ترنمول کانگریس ،سماج وادی پارٹی ، بہوجن سماج پارٹی اور جنتادل یو نے اراضی آرڈیننس کی دفعات کو مخالف کسان قرار دیتے ہوئے حکومت کو متحدہ طور پر نشانہ بنایا اور کہا کہ اس کا مقصد کارپوریٹس کو فائدہ پہنچانا ہے ۔ قائد ایوان ارون جیٹلی نے اپوزیشن پارٹیوں کو یقین دلایا کہ وہ یہ تجویز متلعقہ وزیر کو پہنچائیں گے کہ اس مسئلہ پر تمام پارٹیوں سے مذاکرات کئے جائیں۔ وزیر فینانس کے اس تیقن کے بعد ایوان میں معمول کی کارروائی بحال ہوئی۔ لوک سبھا میں کانگریس کے سوگت رائے نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسان اور غریب مخالف ہے ۔ یہ کارپوریٹ دنیا کے لئے ہے جو غریب کسان کی زمین ہڑپ کرنا چاہتے ہیں ۔
جنتر منتر پر لوگ اس کے خلاف دھرنے پر بیٹھے ہیں اور پورے ملک میں اس کی مخالفت ہورہی ہے۔ بیجو جنتادل کے بھرت ہری مہتاب نے کہا کہ دو معاملوں پر ان کی پارٹی کی مخالفت ہے ۔ ایک تو اس ترمیمی بل کے ذریعہ کسانوں کی رضا مندی والے دفعہ کو کمزور کیا گیاہے ۔ اوردوسرا سماجی اثرات کا جائزہ لینے والے دفعہ کو ہٹادیا گیا ہے ۔ این ڈی اے میں شامل اتحادی پارٹی سوابھیمانی پکھش کے راجو شیٹی نے کہا کہ ان کی پارٹی حکمراں اتحاد کا حصہ ہے لیکن یہ بل کسان مخالف ہے اس لئے وہ اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو نے کہا کہ ساری اپوزیشن نئے اراضی بل کے خلاف ہے اور حکومت کو انتباہ دیا کہ ملک کے مستقبل پر اس کے سنگین اثرات مرتب ہوں گے ۔ انہوں نے حکومت پر مخالف کسان موقف اختیار کرنے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو بل متعارف کرنے سے قبل اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اورکسانوں کے خدشات کا مناسب طور پر ازالہ کیاجانا چاہئے ۔ اسی دوران اپوزیشن پارٹیوں کے کئی ارکان، اسپیکر کی نشست کے سامنے آکر ہنگامہ کرنے لگے۔ اسپیکر نے ارکان سے اپنی نشستوں پر واپس جانے کی درخواست کی لیکن انہوں نے ان کی اپیل کو نظر انداز کردیا، بعد میں اپوزیشن اراکین نے صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب این ڈی اے کی حلیف جماعت شیو سینا نے جو نریندر مودی حکومت کا حصہ ہے آج رات واضح کیا کہ وہ قانون حصول اراضی کی موجودہ شکل میں تائید نہیں کرے گی۔ شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے ایک بیان میں کہا کہ کسانوں کے مفادات کے خلاف کسی بھی قانون کو شیو سینا کی تائید کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے حصول اراضی بل پر خیالات معلوم کرنے کے لئے این ڈی اے کی مختلف جماعتوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔ ٹھاکرے نے بی جے پی سے کہاکہ کسانوں نے اس پر اعتبار کرتے ہوئے اقتدار پر لایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کا حلق خشک کرنے کا گناہ نہ کیاجائے ۔ ٹھاکرے کا یہ بیان راجیہ سبھا میں شیو سینا کے لیڈر سنجے راوت نے جاری کیا۔

Govt introduces land acquisition bill in Lok Sabha, opposition stages walk-out

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں