یو این آئی
دہلی کے اسمبلی انتخابات میں آج تقریباً70فیصد رائے دہی ہوئی ۔ الیکشن کمیشن کے عہدیداروں نے بتایا کہ ابتدائی تخمینوں کے بموجب شام6بجے تک1.33کروڑ رائے دہندوں کے منجملہ68فیصد نے حق رائے دہی کا استعمال کرلیا تھا ۔ شام6بجے رائے دہی کا وقت ختم ہونے کے بعد بھی مختلف علاوں میں کئی بوتھس پر رائے دہندوں کی طویل قطاریں دیکھی گئیں ۔ توقع ہے کہ رائے دہی کے فیصد میں اضافہ ہوگا ۔ انتخابی عہدیداروں نے بتایا کہ رائے دہی کا عمل بڑی حد تک پر امن رہا ۔ کسی بھی علاقہ سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ۔ الکٹراک ووٹنگ مشینوں میں کسی فنی خرابی کی اطلاع بھی نہیں ہے ۔ دسمبر2013ء میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں65.63فیصد رائے دہی ہوئی تھی جو اس وقت کی سب سے زیادہ رائے دہی تھی ۔ دہلی کے عوام نے منقسمہ فیصلہ دیا تھا ۔ نتیجتاً ایک معلق ایوان وجود میں آیا تھا ۔ کوئی بھی پارٹی70رکنی ایوان میں سادہ اکثریت کا جادوئی عدد36حاصل نہیں کرپائی تھی ۔ اس طرح کوئی بھی پارٹی اپنے بل بوتے پر حکومت قائم کرنے کے موقف میں نہیں تھی ۔ آج رائے دہی کا آغاز سست رفتار سے ہوا لیکن جیسے جیسے دن چڑھتا گیا، رائے دہی کی رفتار تیز ہوتی گئی ۔ قومی دارالحکومت پر ووٹ کے ذریعہ قبضہ کے لئے بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے درمیان زبردست سیاسی جنگ ہورہی ہے ۔ دہلی میں گزشتہ تقریباً ایک سال سے کوئی رسمی حکومت نہیں ہے ۔ بی جے پی اور اے اے پی دونوں ہی نے خود کو واضح کامیابی ملنے کے دعویے کئے ہیں۔ کانگریس نے بھی اپنی کامیابی پر توقع ظاہر کی ہے ۔ جملہ673امیدوار میدان میں ہیں۔ شہر کے طول و عرض میں12177پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔ آخری اطلاعات آنے تک بھی یہ انتخابات کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے پاک رہے۔ اس کے باوجود بی جے پی اور اے اے پی نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کئے ہیں ۔ ابتدائی اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ شام5بجے تک رائے دہی کا تناسب63فیصد ریکارڈ کیا گیا ۔ پولنگ کا آغاز صبح8بجے سے ہوا ۔ دیر شام آئے مختلف ایگزیٹ پولس کے مطابق دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی کامیابی کا امکان غالب ہے ۔ آج پولنگ کے اختتام کے بعد کئے گئے مختلف سرویز؍ایگزٹ پولس میں اے اے پ ی کو31تا53نشستیں ملنے کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔ اے بی پی، نیلسن سروے میں پیش قیاسی کی گئی ہے کہ اروند کجریوال کی پارٹی کو39اور بی جے پی کو28نشستیں ملیں گی ۔ تشکیل حکومت کے لئے اے اے پی کو کم از کم36نشستوں کی ضرورت ہے ۔ ٹائمز ناؤ، سی ٹوڈے ۔ سسرو کے سروے میں کہا گیا ہے کہ اے اے پی کو35 تا43نشستیں اور بی جے پی کو23تا29نشستیں مل پائیں گی ۔ این ڈی ٹی وی کے سروے میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ اے اے پی کو38اور بی جے پی کو29حلقوں سے کامیابی ملے گی ۔ ایکس۔ اے پی ایم پول سروے میں اے اے پی کو سب سے زیادہ یعنی53نشستیں ملنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے جب کہ بی جے پی کے لئے یہ عدد17بتایا گیا ہے ۔ تمام پانچویں اگزٹ پولس میں کانگریس کو تیسرا مقام دیا گیا ہے اور زیادہ سے زیادہ4نشستیں ملنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے ۔ چانکیہ کی جانب سے بھی آج اگزٹ پول کیا گیا ۔ تاہم اس میں پارٹیوں کو ملنے والی نشستوں کے بارے میں بصراحت اظہار خیال نہیں کیا گیا ہے ۔ لیکن اتنا کہا گیا ہے کہ بہترین چیف منسٹر کی اصطلاحوں میں کجریوال 53فیصد ووٹ حاصل کرسکتے ہیں ۔ بی جے پی کی امید وار چیف منسٹری کرن بیدی کو36فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے دوسرے مقام پر بتایا گیا ہے ۔ کانگریس کے اجئے ماکن کے لئے6فیصد ووٹس ملنے کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔ دہلی کے انتخابات میں اے اے پی اور بی جے پی کو بڑی حد تک اصل مقابلہ کنندگان متصور کیاجارہا ہے ۔
نئی دہلی
آئی اے این ایس
صدر عام آدمی پارٹی اروند کجریوال آج جب ووٹ ڈالنے کے لئے جنوب دہلی میں بی کے دت کالونی کے علی گنج علاقہ میں قائم پولنگ اسٹیشن پہنچے تو وہ اطراف و اکناف کے اپارٹمنٹس میں رہنے والے سینکڑوں مکینوں کی نظروں اور توجہ کا مرکز بن گئے ۔ ایسا معلوم ہورہا تھا کہ گویا یہ لوگ امکانی طور پر پھر ایک بار چیف منسٹر بننے والی شخصیت کو دیکھنے بے چین تھے۔ان مکینوں نے ہمہ منزلہ عمارتوں کی چھتوں اور بالکونیوں سے ہاتھ ہلا ہلا کر کجریوال کا خیر مقدم کیا ۔ نوجوان لڑکے ، کجریوال کو دیکھنے درختوں پر چڑھ گئے تھے۔ پولیس نے کجریوال کے اطراف حفاظتی گھیرا ڈال دیا تھا تاکہ ہجوم کو دور رکھا جائے۔ ہجوم پر قابو پانے پولیس کو جدو جہد کرتے دیکھا گیا ۔ کجریوال نیلے رنگ کا سویٹر پ ہنے ہوئے تھے تاہم آج ان کا ٹریڈ مارک مفلر نہیں تھا ۔ انہوں نے ووٹ ڈالنے کے بعد مسکراتے ہوئے انمٹ سیاہی کی حامل انگلی دکھائی ۔ ہجوم کے سبب انہیں باہر نکلنے میں مشکل پیش آرہی تھی چنانچہ انہوں نے پچھلے دروازہ سے واپس ہونا پسند کیا۔ مذکورہ علاقہ میں تقریباً چالیس سال سے سکونت پذیر ایک شخص سنیل ملک نے بتایا کہ’’ اس علاقہ میں میں نے ایسا ازدہام کبھی نہیں دیکھا ۔ ایسا معلوم ہورہا تھا کہ کوئی نامی گرامی شخصیت یہاں آپہنچی ہے ۔‘‘ ایک 35سالہ خاتون انیتا شرما نے بتایا کہ انہوں نے اپنا ووٹ صبح8:35بجے ہی ڈال دیا تھا لیکن وہ محض کجریوال کو دیکھنے پھر یہان آئیں۔
نئی دہلی
آئی اے این ایس
صدر کانگریس سونیا گاندھی کی دختر پرینکا گاندھی وڈرا نے آج کہا کہ دہلی کے اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی ایک مخالف پارٹی ہے ۔ پرینکا وڈرا نے اپنا ووٹ استعمال کرنے کے بعد اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ’’میں سمجھتی ہوں کہ ان انتخابات میں یہ (اے اے پی) ایک اہم مخالف‘پارٹی ہے ۔ پرینکا کے ساتھ ان کے شوہر بھی پولنگ اسٹیشن کے باہر موجود تھے ۔ سونیا گاندھی کی دختر نے امید ظاہر کی کہ کانگریس مشکل حالات پر قابو پالے گی۔’’پہلے بھی کانگریس نے مشکلات کا سامنا کیاتھا اور ہمیشہ ہی مشکلات کا سامنا کرنے میں کامیاب رہی ۔ مجھے یقین ہے کہ اس مرتبہ بھی مشکل حالات پر قابو پالے گی۔‘‘
Delhi assembly elections: Exit polls give majority to AAP, BJP second and Congress a distant third
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں