دہلی کے ایک چرچ میں توڑ پھوڑ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-03

دہلی کے ایک چرچ میں توڑ پھوڑ

نئی دہلی
آئی اے این ایس
جنوبی دہلی کے وسنت گنج علاقہ میں سینٹ الفونسا چرچ میں توڑ پھوڑ کا واقعہ پیش آیا ۔ پولیس نے بتایا کہ اس گرجا گھر سے ایک ڈی وی ڈی پلیر اور چند مقدس اشیاء کا سرقہ کرلیا گیا لیکن چرچ کے انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ محض سرقہ کا واقعہ نہیں ہے بلکہ چند اشیاء کو تباہ بھی کردیا گیا ہے ۔ چند مقدس اشیاء بشمول عسا جو لکڑی اور شیشے کے بنائے ہوئے ایک صندوق میں رکھے ہوئے تھے ، سرقہ کرلئے گئے ۔ فادر ونسنٹ سلواٹور نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ’’چند افراد، چر چ کے احاطہ میں گھس آئے اورایک ڈی وی ڈی پلیر اور مقدس اشیاء لے کر چلتے بنے لیکن ان عناصر نے ہمارے کلکشن باکس کو ہاتھ نہیں لگایا‘‘ پولیس کو آج صبح اس واقعہ کی اطلاع دی گئی ۔ چرچ کے گارڈ نے جب چرچ کا دروازہ کھلا دیکھا تب واردات کا علم ہوا اور پولیس کو اطلاع دی گئی ۔ پولیس نے چرچ کے قریب نصب کردہ سی سی ٹی وی کا فوٹیج حاصل کرلیا ہے اور قریب میں رہنے والے چند افراد سے پوچھ تاچھ کی ہے ۔ عیسائی فرقہ کے ارکان چاہتے ہیں کہ پولیس سرقہ سے ہٹ کر تمام امکانی زاویوں سے اس واقعہ کی تحقیقات کرے ۔ دہلی کے عیسائی رہنما(آرچ ڈیوسیس) کے ترجمان ایس متوسنکر نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ’’ حملہ آوروں کا ارادہ نہ صرف سرقہ کا تھا بلکہ کچھ گڑ بڑ بھی ہوئی۔ ہم پولیس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دیگر زاویوں سے بھی اس کیس کی تحقیقات کی جائیں ۔‘‘ سابق صدر آل انڈیا کیتھولک یونین جان دیال نے بتایا کہ ’’کوئی ہمارے(عیسائی )فرقہ کو نانہ بنانے کی کوشش کررہا ہے ۔ چونکہ یہ انتخابات کا زمانہ ہے اس لئے اس واقعہ کا ایک اور پہلو بھی ہے ۔‘‘ یہاں تذکرہ مناسب ہوگا کہ مغربی دہلی میں ایک چرچ میں توڑ پھوڑ پر گزشتہ15جنوری کو3افراد کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ چرچ کے احاطہ میں رکھے گئے سی سی ٹی وی کیمرہ میں ان افراد کی تصاویر آگئی تھیں۔
جنوبی دہلی کے علاقہ وسنت گنج میں آج ایک چرچ میں توڑ پھوڑ کے واقعہ پر مرکزی وزارت داخلہ نے دہلی پولیس سے رپورٹ طلب کی ہے۔ وزارت داخلہ نے اپنے مراسلہ میں دہلی پولیس سے یہ بھی کہا ہے کہ رپورٹ جلد از جل بھیجی جائے اور یہ اطلاع بھی دی جائے کہ شہر کے طول وعرض میں مذہبی مقامات کے تحفظ کو یقینی بنانے کیا اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ دہلی پولیس سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ گزشتہ6ماہ کے دوران مذہبی مقامات پر حملوں کے سلسلہ میں کتنی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں ۔ اسی دوران چرچ کے پادری فادر ونسنٹ سلواٹور نے الزام لگایا ہے کہ’’چرچ کاواقعہ علانیہ بے حرمتی کا کیس ہے ۔ گزشتہ کئی ماہ سے ایسا ہوتا آرہا ہے اور ایسا واقعہ دلشاد نگر میں سینٹ سیباسٹین چرچ میں پیش آیا تھا۔ اس کے بعد وکاس پوری میں اور جسولا میں بھی ایسے واقعات پیش آئے ۔ وسنت گنج کے چرچ کا واقعہ اپنی نوعیت کا پانچواں واقعہ ہے ۔‘‘ دہلی کے آرچ بشپ انیل کوٹو نے کہا ہے ’’کہ دہلی میں ہمارے چرچوں پر حملہ، غنڈہ گردی کا ایک اور واقعہ ہے جو ایسے گروپوں کی نفرت انگیز مہم اور جھوٹے پروپیگنڈہ کی غمازی کرتا ہے جو اس عظیم ملک کی مذہبی ہم آہنگی اور سماجی امن کو درہم برہم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

New Delhi church desecrated; 5th church vandalized since December

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں