ایودھیا تنازعہ کے بیرون عدالت تصفیہ کے لئے نئی تجویز پر غور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-25

ایودھیا تنازعہ کے بیرون عدالت تصفیہ کے لئے نئی تجویز پر غور

ایودھیا
پی ٹی آئی
بابری مسجد کیس کے اصل فریق ہاشم انصاری نے اکھاڑہ پریشد کے صدر مہنت گیان داس سے ملاقات کی اور تنازعہ ایودھیا کے تصفیہ کے لئے ایک نئی تجویز پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں شخصیتیں، اس تجویز کو سپریم کورٹ کے سامنے رکھنے کا منصوبہ رکھتی ہیں ۔ بیرون عدالت تصفیہ کے فارمولہ میں70ایکر متنازعہ احاطہ کے بارے میں اظہار خیال کیا گیا ہے اور مسجد اور مندر دونوں کے لئے جگہ فراہم کرنے کی بات کہی گئی ہے ۔ درمیان میں(ایک پارٹیشن) دیوار ہوگی جو100 فٹ بلند ہوگی ۔ گیان داس نے یہ بات بتائی ۔ وہ ایودھیا کے مشہور ہنومان گڑھی مندر کے صدر پجاری ہیں ۔ ہاشم انصاری نے ہنومان گڑھی احاطہ میں اپنے فرزند اقبال انساری کے ساتھ گیان داس سے ملاقات کی ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ مسئلہ ایودھیا پر الہ آباد ہائی کورٹ نے30ستمبر2002ء کو جو فیصلہ دیا تھا ، اس کے بعد اب بات چیت کی یہ کارروائی شروع ہوئی ہے ۔ اس کارروائی کی تائید، دونوں ہی فرقوں کے مذہبی قائدین اور سیول سوسائٹی کے متعدد گروپوں نے کی ہے۔ کل ہوئی ملاقات کے بعد گیان داس نے بتایا کہ’’ ہم بات چیت کے مسودہ کے قطعی نکات مرتب کررہے ہیں۔(مقدمہ کی) سماعت شروع ہونے کے جلد بعد اس مسودہ کو سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیاجائے گا۔‘‘مہنت نے مزید کہا کہ ہم وزیر اعظم سے تعاون حاصل کرنے کے لئے ان سے ملاقات بھی کریں گے ۔ ہاشم انصاری نے بتایا کہ’’مسودہ قطعیت پاجانے کے بعد ہم اس مسودہ پر دونوں فرقوں کے ان تمام اعلیٰ مذہبی قائدین کے دستخط حاصل کریں گے جو ابتداء ہی سے ہمارے کاز کی تائید کررہے ہیں ۔ اس کے بعد اس مسودہ کو سپریم کورٹ میں پیش کیاجائے گا۔‘‘ سپریم کورٹ میں اس مسودہ کی پیشکشی کے بعد ہی بات چیت کے مسودہ کو منظر عام پر لایاجائے گا۔
گیان داس نے بتایا کہ ہم نے تقریباً تمام ہندو مذہبی اداروں اور اہم روحانی قائدین سے تجویز پر بات چیت کی ہے۔’’ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہماری تجویز سے ہر ایک راضی ہے ۔ ہم بہت جلد وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے اور ان کے سامنے ہماری تجویز پیش کرتے ہوئے ان کی مدد، تائید اور اس تنازعہ کے پر امن تصفیہ کے لئے تعاون کے طلبگار ہوں گے۔‘‘اسی دوران گیان داس نے وشوا ہندو پریشد(وی ایچ پی) سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تنظیم( وی ایچ پی) ’’ہماری امن مساعی کی فریق نہیں ہے ۔ کیونکہ وی ایچ پی ، رام مندر کی تعمیر ہرگز نہیں چاہتی ۔‘‘ مہنت نے الزام لگایا کہ ’’وہ(وی ایچ پی) تو فرقوں کے درمیان فرقہ وارانہ کشیدگی پید اکرنا چاہتی ہے ۔ ہم ایک دوسرے سے متصل دونوں یعنی رام مندر اور بابری مسجد کی تعمیر کے حق میں ہیں لیکن درمیان میں زائد از100فٹ بلند زبردست پارٹیشن(دیوار) ہونی چاہئے کیونکہ ہم بعد میں کسی بھی قسم کی گڑ بڑ سے گریز چاہتے ہیں ۔‘‘ مہنت گیان داس نے کہا کہ ہم وی ایچ پی کے اس موقف کے مخالف ہیں کہ’’مسجد کو ایودھیا کی باؤنڈری‘‘ پنچ کوسی پریکرما‘‘ کے باہر تعمیر کیاجانا چاہئے ۔

Ayodhya case: Hashim Ansari, Mahant Das discuss proposal for out-of-court settlement

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں