سنگارینی کالریز کمپنی میں کانکنی ورکرس کی ہڑتال کا آغاز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-07

سنگارینی کالریز کمپنی میں کانکنی ورکرس کی ہڑتال کا آغاز

حیدرآباد
یو این آئی، پی ٹی آئی
ٹریڈ یونینوں کی جانب سے ملک گیر ہڑتال کی اپیل پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سرکاری ملکیت کو ئلہ کمپنی سنگارینی کالریز کے کانکنی مزدوروں نے5روزہ ہڑتال کا آغاز کردیا ہے۔ کوئلہ کے شعبہ کی قومی حیثیت برخواست کردینے مرکز کی تجویز کے خلاف ٹریڈ یونینوں نے ہڑتال کی اپیل کی تھی جس پر سی پی آئی اور سی پی آئی ایم سے الحاق رکھنے والی یونینوں کے ورکرس نے آج سے پانچ روزہ ہڑتال کا آغاز عمل میں لایا۔ تلنگانہ اضلاع عادل آباد، کریم نگرورنگل اور کھمم میں ورکرس احتجاج کررہے ہیں۔ تاہم بڑی یونینوں میں شمار ہونے والی تلنگانہ بوگو گنولا کارمیکا سنگم اس ہڑتال سے دور ہے ۔ یہ یونین ٹی آر ایس سے الحاق رکھتی ہے جب کہ دیگر یونینوں جیسے آئی این ٹی یو سی، اے آئی ٹی یو سی ، سی آئی ٹی یو سی اور ایچ ایم ایس ہڑتال میں شامل ہیں ۔ ہڑتال کے پیش نظر مختلف کانوں کی مین گیٹس اور کمپنی کے چاروں اضلاع میں موجودہ دفاتر پر سیکوریٹی انتظامات کئے گئے ہیں تاکہ برقراری امن کو یقینی بنایاجاسکے ۔ سنگارینی کالریز کمپنی لمٹیڈ کے ہیڈ کوارٹرس واقعہ کوتہ گوڑم میں بھی سخت سیکوریٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔
موصولہ اطلاعات میں بتایاگیا ہے کہ پولیس نے کئی یونین قائدین کو گرفتار کرلیا جب کہ وہ ورکرس کو ڈیوٹی پر جانے سے روکنے کی کوشش کررہے تھے، اضلاع کھمم، عادل آباد اور کریم نگر کی کئی کانوں میں ورکرس کو داخل ہونے سے روکنے کی کوشش پر قائدین کو گرفتار کرلیا گیا ۔ سی پی آئی ایم کے تلنگانہ اسٹیٹ سکریٹری ٹی ویر ابھدرم اور سی پی آئی کے تلنگانہ اسٹیٹ سکریٹری چاڈا وینکٹ ریڈی نے ہڑتال کی تائید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ1973ء سے یہ کمپنی مرکز کو بھاری نفع دے رہی ہے اس کے باوجود مرکزی حکومت کول انڈیا کے شعبہ کو خانگیانے کے منصوبہ بنارہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ٹریڈ یونینیوں کی سخت مخالفت کے باوجود مرکزی حکومت 218کانیں، خانگی کمپنیوں کے حوالہ کرچکی ہیں جب کہ ہرج کے موقع پر سرکاری شعبہ کی کول انڈیا اور سنگارینی کالریز کو نظر انداز کردیا گیا ۔ کانگریس دور حکومت میں بھی مرکزی حکومت نے کول انڈیا کے11فیصد شیئر ، خانگی کمپنیوں کو فروخت کردئیے ۔ انہوں نے مزید دس فیصد حصص خانگی کمپنیوں کو فروخت کردینے بی جے پی حکومت کے فیصلہ کی سختی کے ساتھ مذمت کی ۔ پارٹی سکریٹری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ وظائف میں اضافہ کرے اور قبل ازیں گریجویٹی پر لگائی گئی حد برخواست کرے کیونکہ ٹریڈ یونینوں کے ساتھ حکومت نے اس کا معاہدہ کیا تھا ۔ اسی دوران سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری چاڈا وینکٹ ریڈی نے ہڑتال کے دوران سنگارینی کالریز یونین قائدین کی گرفتاری کی سخت مذمت کی۔
انہوں نے تلنگانہ کے وزیر داخلہ نائنی نرسمہا ریڈی سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اس معاملہ میں مداخلت کر کے قائدین کی رہائی عمل میں لائیں۔ پی ٹی آئی کے بموجب سرکاری زیر ملکیت سنگارینی کالریز کمپنی لمٹیڈ میں ورکرس کی ہڑتال سے کوئلہ کی پیداوار متاثر نہیں ہوئی ہے ۔ کمپنی کے سینئر عہدیداروں کے بموجب کمپنی کی کانوں سے روزانہ اوسطا1.5لاکھ ٹن کوئلہ نکالاجاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہڑتال سے پیداوار متاثر ہونے کا امکان نہیں ہے حالانکہ50فیصد ورکرس احتجاج میں حصہ لے رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چونکہ زیادہ تر کانکنی اوپن کاسٹ ہے ، اس لئے پیداوار متاثرہونے کا امکان نہیں ہے ۔ ایک اعلیٰ عہدیدار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ آج50فیصد ورکرس کام پر رجوع ہوئے اور ہم نے ان میں سے بیشتر کو اوپن کاسٹ کانکنی پر لگادیا تاکہ پیداوار کم سے کم متاثر ہو ۔ ہڑتال سے زیادہ سے زیادہ10ہزار ٹن تا15ہزار ٹن کوئلہ کی پیداوار متاثر ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ آئی این ٹی یو سی اور اے آئی ٹی یو سی کے علاوہ دیگر تمام یونینوں کے ورکرس نے آج کام کیا اور امکان ہے کہ کل ورکرس کی حاضری میں اضافہ ہوگا۔

Tension across Singareni mines with five-day strike begins

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں