مغربی بنگال میں سنگھ پریوار قدم جمانے کوشاں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-12

مغربی بنگال میں سنگھ پریوار قدم جمانے کوشاں

کولکتہ
پی ٹی آئی
ریاست مغربی بنگال کی سیاست میں بی جے پی اپنا اثر دکھانے کے بعد اب آر ایس ایس اور سنگھ پریوار سے ملحقہ تنظیمیں یہاں پاؤں جمانے کی کوشش کررہی ہیں۔ آر ایس ایس کے ترجمان اعلیٰ منموہن ویدیہ نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ’’ سارے ملک میں آر ایس ایس کی لہر موجود ہے اور بنگال بھی اس کا ایک حصہ ہے ۔ اقلیتوں کی خوشنودی کے باعث اکثریتی طبقہ میں ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ اس کے باعث بنگال میں عوامی تائید حاصل ہوئی ہے ۔‘‘جنوبی بنگال کے ترجمان جیشنو باسو نے بتایا کہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے حالیہ دنوں میں ریاست کا دورہ کیا تھا اور آئندہ چند مہینوں میں10ہزار سے زائد آر ایس ایس کے مہم چلانے والوں کو متحرک کردیاجائے گا ۔ اس سے قبل شاکھاؤں کی تعداد ہمارے مطابق ناقابل اثر انداز تھی لیکن گزشتہ د وسالوں کے دوران ان کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا ہے ۔ اب سارے بنگال ریجن میں تقریباً1500روزانہ کی شاخیں موجود ہیں ۔ آر ایس ایس اور اس کے نظریات سے سماج کے ہر شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے افرا د متوجہ ہورہے ہیں ۔ ہندو راشٹرا کی جارحانہ انداز میں وکالت کرنے والی تنظیم وی ایچ پی نے بھی جو آر ایس ایس کی ایک اور نظریاتی شاخ ہے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں اس کے ارکان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔ وی ایچ پی کے ریاستی قائد سوچندراناتھ سنگھا نے بتایا کہ ریاست بھر میں فی الوقت ہمارے کارکنوں کی تعداد80ہزار ہے جو سال2012ء کے مقابلہ میں تین گنا زیادہ ہے ۔ ہم نے جاریہ سال ارکان تعداد میں دو لاکھ تک اضافہ کا ہدف بنایا ہے۔ وی ایچ پی اور آر ایس ایس قائدین کے مطابق بنگلہ دیش سے در اندازی، اقلیتوں کی خوشنودی، اور مخالف قوم بنیاد پرست سرگرمیاں جو2اکتوبر کو ہوئے بردوان دھماکہ کے بعد سامنے آئے ہیں ، ایسے مسائل ہیں جسے یہ تنظیمیں عوام سے رجوع ہونے کا موقع فراہم کررہے ہیں ۔
سنگھا نے کہا کہ ہم جے ایم بی دہشت گردی کے اڈوں مدارس کی جانب سے دہشت گردوں کو تیار کرنے کے مواقع فراہم رکان، اور بنگلہ دیش سے در اندازی جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ۔ ان مسائل پر ہم عوام سے رجوع ہورہے ہیں اور عوام سے ہم کو بہترین رد عمل مل رہا ہے ۔ اے پی وی پی کے ریاستی سکریٹری سوبیر ہلدار نے بتایا کہ بی جے پی کو طلبہ تنظیم، اے بی وی پی جو گزشتہ دنوں تک بنگال کی طلبہ تنظیموں میں اپنی شناخت نہیں بناسکتی تھی ، نے اب ترنمول چھاترا پرشید(ٹی ایم سی پی) اور سی پی آئی ایم کی طلبہ تنظیم ایس آئی ایف کے قطبی سیاست کے درمیان آگئی ہے اور ایک دہے بعد بنگال کے دو کالجوں میں انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ اس سے قبل کمیونسٹ دور میں ہمٰں اپ نے یونٹس کھولنے کی اجازت تک نہیں تھی لیکن گزشتہ دو سالوں میں ہمارے نظریات عوام میں مقبول ہورہے ہیں ۔

Sangh Parivar seeks foothold in West Bengal by organising 'shakas'

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں