دہشت گردی کی محفوظ پناہ گاہ پاکستان باعث تشویش - امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-11

دہشت گردی کی محفوظ پناہ گاہ پاکستان باعث تشویش - امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ

واشنگٹن
پی ٹی آئی
پنٹگان نے پاکستان کے دہشت گردوں کی محفوظ پ ناہ گاہ ہونے پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے ، جب کہ امریکی ماہرین نے یہ خیال ظاہر کیا کہ ہندوستان اور افغانستان میں سر گرم دہشت گردوں سے متعلق ملک کے رویہ میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے۔ پنٹگان پریس سکریٹری ریئراڈ میرل جان کربی نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ اسے دہشت گرد گروپس پاکستان کو اپنی محفوظ پناہ گاہ باور کرکے وہیں روپوش ہیں اور یہ بات ہمارے لئے عرصہ دراز سے باعث تشویش ہے ۔ علاوہ ازیں پاکستانی ہم منصبین کے ساتھ بات چیت میں دیسی مرکزی اور بنیادی مسئلہ پر تبادلہ خیال ہوتارہا ہے ۔ پنٹگان کے اس بیان سے قبل اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے وضاحت کی تھی کہ گزشتہ چند برسوں سے کانگریس پاکستان کو یہ صداقت نامہ پیش نہیں کرسکی ہے کہ لشکر طیبہ اور حقانی نٹ ورک جیسی ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف موثر کارروائیاں کررہا ہے ۔2013اور 2014ے دوران اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی رویہ اور دیگر اقدامات کا جائزہ لیا کیونکہ کانگریس کی جانب اس کے اختیارات حاصل ہیں۔ جائزہ سے یہ منکشف ہوا کہ پاکستان کسوٹی پر کھرا نہیں اترا ہے ، حالانکہ بعض امریکی عہدیداروں نے خیال ظاہر کیا کہ اس حوالہ سے پاکستان کے رویہ کس قدر تبدیل ہوا ہے ۔ ایسے صداقت نامہ کی عدم موجودگی کے نتیجہ میں وزیر خارجہ قومی مفاد کے تحت اوباما انتظامیہ سے پاکستان کو فنڈس جاری کرنے کی درخواست کی تھی ۔ جان کربی نے کہا کہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ ایک مشترکہ خطرہ ہے اور اس مشترکہ چیالنج سے نبرد آزمائی کے لئے ہمیں متحدہ طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس حوالہ سے ہمیں باہمی تعاون میں فروغ کی نئی راہیں تلاش کرنی ہیں ۔ کربی نے ان خیالات کا اظہار ایسے حالات میں کیا جب کہ امریکی ماہرین انسداد دہشت گردی اور جنوب ایشیائی ماہرین نے قطعی فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور افغان دہشت گرد ممنوعہ تنطیموں سے متعلق پاکستان کا رویہ جوں کا توں ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ عالمی برادری کو پاکستان کے رویہ میں تبدیلی کی توقع نہیں رکھنی چاہئے حالانیہ حالیہ پشاور سانحہ اس کے لئے بڑا سبق ہے ۔ سی آئی اے کے سابق عہدیددار اور پاکستان پر موجود ماہر دہشت گردی بروس ریڈل نے کہا کہ آئی ایس آئی کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور لشکر طیبہ کوئٹہ شوریٰ کی تائید ہنوز جاری ہے ۔ حکومت پاکستان کو آئی ایس آئی کی جانب سے دہشت گردی کی برسوں پرانی سرپرستی کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے تاہم فوج نے اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا۔
بروس ریڈل نے تاہم یہ اعتراف بھی کیا کہ پاکستان سے سرحدی قبائلی علاقہ میں تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کارروائیاں شروع کی ہیں اور فوجی کارروائیوں کا آغاز خصوصی طور پر شمالی وزیرستان میں گزشتہ جون کے دوران شروع ہوا ، اس کے باوجود یہ حقیقت بھی عالمی برادری پر عیاں ہے کہ دہشت گردوں کی گرفتاری اور ان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے سے متعلق پاکستانی کارروائیاں ہنوز صفر کے برابر ہیں ۔ ہیرٹیج فاؤنڈیشن کی لیزا کرٹس نے خیال ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے خلاف اور افغانستان میں سر گرم دہشت گردوں کے خلاف قدم نہیں اٹھایا گیا ۔ اوباما انتظامیہ بھی بندش میں ہے کیونکہ پاکستان کو یہ صداقت نامہ جاری نہیں کیا جاسکتاکہ حقانی ورک اور لشکر طیبہ جیسے دہشت گرد گروپس کے خاتمہ اور ان کے کیمپس بند کرنے کی جانب پاکستان نے ہنوز خاطر خواہ کاروائی نہیں کی ۔ خصوصی طور پر ممبئی حملوں 2008ء کے منصوبہ ساز ذکی الرحمن لکھوی کی گزشتہ ہفتہ ضمانت پر رہائی اس کی تازہ ترین مثال ہے ۔ ان سب کے باوجود امریکہ، اپنی قومی سیکوریٹی اختیارات کے تحت پاکستان کو فوجی امداد کی فراہمی پر مجبور ہے ۔ اسٹمسن سنٹر کے شریک بانی مائیکل کریبون نے تاہم اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف تاخیر سے کئے گئے اقدامات کا خیر مقدم ہے ۔ مسلکی ممنوعہ تنظیمیں افغان طالبان اور لشکر طیبہ نے پاکستان کے سماجی شیرازہ اور معاشی امکانات کو زبردست نقصان پہنچایا ہے تاہم مملکتی اداروں پر ابھی ان کا عتاب نازل نہیں ہوا ۔

Pentagon worried over Pak's safe havens for terrorists

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں