اوباما کا دورہ ہند سیاسی صورتحال میں تبدیلیوں کا غماز - پاکستانی اخبارات کے تبصرے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-26

اوباما کا دورہ ہند سیاسی صورتحال میں تبدیلیوں کا غماز - پاکستانی اخبارات کے تبصرے

اسلام آباد
آئی اے این ایس
پاکستان کے ممتاز و موقر روزناموں نے یوم جمہوریہ ہند تقاریب میں صدر بارک اوباما کی شرکت کو انتہائی اہمیت کا حامل واقعہ قرار دیتے ہوئے اسلام کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ ہند۔ امریکہ تعلقات کے نئے دور کے آغاز سے پاکستانی مفادات کے متاثر نہ ہونے کو یقینی بنایاجائے ۔ روزنامہ ڈیلی ٹائمز نے اپنے اداریہ میں تحریر کیا کہ اوباما کی ہندوستان آمد اور یوم جمہوریہ ہند میں شرکت سے خطہ کی سیاسی صورتحال میں زبردست تبدیلی کی نشاندہی ہوتی ہے ۔ ہندوستان ،ا مریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں تثلیثی پیچیدگیاں موجود ہیں ۔ پاکستان اور ہندوستان دونوں کے ساتھ خوشگوار اور دوستانہ تعلقات امریکی خارجہ پالیسی کا ایک جزو ہے جب کہ ایک کو دوسرے امریکی خارجہ پالیسی کا ایک اہم جزو ہے جبکہ ایک کو دوسرے پر قربانہ کرنے کی روایت بھی برقرار ہے ۔ جاری کساد بازاری کے دوران ہندوستانی معیشت کی صلاحیتیں اور استحکام کے امکانات امریکہ کے لئے انتہائی اہمیت کی صلاحیتیں اور استحکام کے امکانات امریکہ کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔ اداریہ میں یہ وضاحت بھی کی گئی کہ امریکہ کے لئے ہندستان بہت بڑی منڈی ہے اور امریکی معیشت کو کساد بازاری کی دلدل سے نکالنے کے لئے ہندستان کو بڑی مقدار میں اسلحہ کی فروخت کو ایک دلکش اور کامیاب وسیلہ کے طور پر بروئے کار لایاجاسکتا ہے ۔ روزنامہ نے اشارہ ، کنایہ میں یہ بھی کہا کہ امریکہ ، خطہ میں ہندوستان کو چین کے بالمقابل طاقت ہونے کی صلاحیتوں کا حامل ملک باور کرتا ہے ۔ امریکہ اور پاکستان کے درمیان عدم اعتماد کا تذکرہ کرتے ہوئے اخبار نے کہا کہ اس کی بڑی وجہ ماضی میں پاکستان کی دہری پ الیسی اور دوہرا معیار ہے جو ہنوز شک و شبہ کا سبب ہے حالانکہ تاخیر سے ہی سہی پاکستان نے بلا امتیاز نیک و بد طالبان اور ان کے حامیوں کے خلاف زبردست فوجی کاروائی(ضرب عضب) شرو ع کی جو ہنوز جاری ہے ۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان طالبان کے حامیوں اور ان کے ساتھ تعاون کرنے والے عناصر کے خلاف موثر کارروائی سے متعلق تذبذب اور بے یقینی کی شکار ہے ۔ اخبار نے تاہم یہ وضاحت بھی کی کہ امریکہ، پاکستان کو در پیش مشکلات اور اس کی دشواریوں سے بخوبی آگاہ ہے اور اس بات پر بھی یقین رکھتا ہے کہ پاکستان میں صرف فوجی کارروائیوں سے دہشت گردی کا خاتمہ ناممکن ہے اور واشنگٹن صرف اسی بناء پر پاکستان کے امدادی پروگرام پر عمل آوری کا سلسلہ ہنوز منطقع نہیں کیا ہے جب کہ ریپبلکن اکثریت کی حامل امریکی کانگریس اس کی زبردست مخالفت کررہی ہے۔ ایک اور روزنامہ دی نیوز نے خیال ظاہر کیا کہ اوباما کے دورہ ہند ک اایجنڈہ خصوصی طور پر معاشی ہوگا ۔ ہندوستان خطہ میں سوپر پاور بننے کا خواہاں ہے اور اس سلسلہ میں چین کے ساتھ مسابقت کی دوڑ جاری ہے ۔ ہندوستان کی جانب امریکی جھکاؤ میں اضافہ بلا شبہ بیجنگ کو ناگوار گزرے گا۔ اداریہ میں یہ بھی تحریر کیا گیا کہ پاکستان کے لئے یہ بات بھی اندیشہ کا سبب بنے گی کہ ہند۔ امریکی معاشی تعاون میں وسیع تر فروغ سے سیاسی تعلقات کو مزید وسعت حاصل ہوگی ۔اور اس طرح پاکستان کو سرد خانہ میں ڈال دیاجائے گا ۔
پاکستان کو پوری قوت اور انتہائی پرزور طریقہ سے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کے آغاز سے پاکستانی مفادات کو کسی بھی طور سے نقصان نہ پہنچے ۔ ڈان نے اپنے اداریہ میں تحریر کیا کہ ایسے دوروں سے یقینی طور پر ایک اور خفیہ سیاسی چال کی نشاندہی ہوتی ہے ۔ ہندوستانی عہدیداروں کے علاوہ قوم پرست میڈیا ، اوباما اور دیگر امریکی عہدیدارون کو پاکستان پر زیادہ سے زیادہ تبصروں پر ورغلائے گا جن سے پاکستان کی شبیہہ کو بگاڑنے اور عالمی برادری کے سامنے اس کو زیادہ سے زیادہ منفی انداز سے پیش کرنے کے لئے بروئے کار لایاجاسکے ۔ پاکستان اور ہندوستان کو اب اس مسلسل اور فضول و غیر نتیجہ خیز مسابقت کی عادت ترک کردینی چاہئے ۔ اگر اوباما ہندوستان کا دورہ کریں تو اس معاملہ کا تعلق ہندوستان سے ہے اور اگر دورہ پاکستان پر آئیں تویہ ان دونوں ممالک کا باہمی معاملہ ہے، کسی کو بھی ایسی فضول اور بے معنی باتوں میں سر کھپانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ روزنامہ نے اداریہ کے اختتام پر یہ بھی کہا کہ بس ایک بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ اور عوامی مسلح پر اس کا بار بار اعادہ بھی ہونا چاہئے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان امن بات چیت کا احیاء ضروری ہے ۔ سرحد کی دونوں جانب ہندوستان کے ساتھ تعلقات کی نوعیت ، سے قطع نظر اس سے بھی زیادہ سنگین اور اہم مسائل موجود ہیں ۔ علاوہ ازیں اندرون ملک، عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں کامیابی، پاکستان کے لئے ضروری ہے ۔

Pakistan newspapers reviews on Obama's India visit

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں