پاکستان میں فوجی عدالتوں کے قیام کی تیاریاں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-04

پاکستان میں فوجی عدالتوں کے قیام کی تیاریاں

اسلام آباد
پی ٹی آئی
پاکستان میں فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے ہفتہ کے روز دستور میں21ویں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ۔ اس کے علاوہ آرمی ایکٹ مجریہ1952میں مزید ترمیم کابل بھی پیش کی اگیا ہے ۔ یہ دونوں بل وزیر انصاف پرویز رشید نے پیش کیے۔ دہشت گردوں کو سزا دینے کے لئے آرمی ایکٹ کی شق ڈی میں ترمیم کی جائے گی ۔ منٖظور ہونے کے بعد یہ بل فوری طور پر تمام ملک میں نافذ العمل ہوں گے ۔ آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ حکومت کی پیشگی منظوری کے بعد چلایاجائے گا اور فوجی عدالت کو مقدمہ کی منتقلی کے بعد مزید شہادتوں کی ضرورت نہیں ہوگی۔اس کے علاوہ وفاقی حکومت زیر سماعت مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں بھیج سکے گی ۔ اس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیاگیا ۔ اس وزیر اعظم نواز شریف نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق توقع ہے کہ یہ ترامیم منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں منظور کرلی جائیں گی۔ اس سے قبل جمعہ کے روز وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں منعقد ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے آئین اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کرنے پر اتفاق کرلیاگیا تھا ۔ اسلام آباد میں جمعہ کو منعقدہ اجلاس کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ قومی ایکشن پلان پر عمل در آمد سے متعلق تیار کئے گئے مسودے پر اب بحث کی کوئی گنجائش نہیں جب کہ زمینی فوج کے سربراہ جنرل راحیل نے کہا تھا کہ خصوصی عدالتوں کا قیام فوج کی خواہش نہیں بلکہ یہ غیر معمولی حالات کی ضرورت ہیں ۔ یاد رہے کہ آئین میں ترمیم اور خصوصی فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ گزشتہ ماہ کی16تاریخ کو پشاورمیں آرمی پبلک اسکول پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد کیا گیا تھا ۔ اس حملے میں اسکولی طلبہ سمیت150افراد مارے گئے تھے ۔

دریں اثنا اسلام آباد سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب ملک کو دہشت گردی سے لاحق چیالنج کا مقابلہ کرتے ہوئے حکومت پاکستان ، سابقہ فوجی حکمراں جنرل پرویز مشرف کے خلاف انتہائی بغاوت کے مقدمہ کو طاقتور فوج کو تسلی پہنچانے کی خاطر نظر اندازکرسکتی ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے دسمبر2013میں مشرف کے خلاف بغاوت کا کیس شروع کیا تھا ۔ انہوں نے2007کے دوران دستور میں ترمیم کرتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کی تھی۔ خصوصی عدالت کی تین رکنی بنچ جو جسٹس فیصل عرب، جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور سعید پر مشتمل ہے مقدمہ کی80 سماعتیں کیں جس کے دوران26عذر داریوں کی یکسوئی کی گئی ۔ جسکی وجہ سے ہی کیس میں تاخیر ہوئی ۔ اکسپریس ٹریبون نے یہ اطلاع دیکہ گزشتہ سال احتجاج کی لہر سے بچ جانے کے بعد حکومت یہ چاہتی ہے کہ مسئلہ پر ا س وقت تک توقف کیاجائے جب تک خصوصی ٹریبونل مشرف کے خلاف مقدمہ چلانے کو غیر مناسب قرار نہیں دیتی ۔ پہلے ہی استغاثہ کی سرکاری ٹیم نے اس کیس میں مددگار وں کے خلاف مقدمہ چلانے سے انکار کیا ہے ۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ اس مقدمہ کے کارروائی کا اختتام ہونے والا نہیں ہے ۔ وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کی تائید کی ہے تاکہ چند ہفتوں کے لئے خصوصی عدالت کی کارروائی کومعطل کیاجائے۔ پشاور واقعہ کے بعد بدلے ہوئے حالات میں ایک نئی حکمت عملی کا حصہ ہے ۔ یہ بات وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتائی ۔
اس نے مزید کہا کہ یہ وفاقی حکومت کی مجموعی اسکیم کا حصہ بھی ہے تاکہ فوجی ادارہ سے تعلقات کو بہتر بنایاجاسکے ۔ عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف اور طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے چار ماہ طویل بیٹھے رہو احتجاج مہم کے دوران مشرف کے خلاف بغاوت کے مقدمہ کی کارروائی میں چند ہفتوں کی تاخیر ہوئی ۔ مقدمہ کی سماعت21نومبر کے فیصلہ کے بعد پیچیدہ ہوگیا ۔ جس کے دوران تین ججوں پر مشتمل خصوصی عدالت نے مشرف کے علاوہ تین دیگر مددگاروں کے خلاف مشترکہ طور پر مقدمہ چلایا تھا ۔ قانونی ماہرین یقین کرتے ہیں کہ مشترکہ مقدمہ کے لئے تازہ کارروائی درکار ہے جس کا مطلب مشرف کے خلاف دوبارہ چارج شیٹ داخل کی جائے گی ۔ یہ بھی یقین کیاجاتا ہے کہ حقیقی مسئلہ یہ ہے کہ شریف اس حقیقت کو جان چکے ہیں کہ انہیں ملک پر حکمرانی کرنے کے لئے فوج کی مدد درکار ہے تاکہ گزشتہ ماہ پشاور اسکول پر کئے گئے دہشت گرد حملہ کے بعد اس قسم کے خطرہ سے نمٹا جاسکے ۔ اس حملہ میں150افراد ہلاک ہوئے تھے جس میں بیشتر بچے تھے ۔ چونکہ فوج سابق سربراہ کے مقدمہ کے خلاف ہے ، شریف کو سوائے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ وہ اپنے موقف سے دستبردار ہوجائیں۔

ایک اور علیحدہ اطلاع کے مطابق پاکستانی حکومت نے ذکی الرحمن لکھوی کی قید کے احکام معطل کرنے29دسمبر کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل کی سماعت کرنے سپریم کورٹ سے پرزور اپیل کی ہے کل ایدوکیٹ محمد صدیق خان بلوچ نے حکومت کی جانب سے پیروی کرتے ہوئے ایک درخواست میں کہا کہ انصاف کے مفاد میں5جنوری کو یا کسی عاجلانہ تاریخ کو سماعت مقرر کرے۔ پاکستان کے انگریزی روزنامہ ڈان کی رپورٹ کے مطابق یہ درخواست سپریم کورٹ کے متعلقہ قواعد1980ء کے تحت دائر کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ دستور اور قانون کے سلسلہ میں عوامی اہمیت کے کئی سوالات پیدا ہورہے ہیں کیونکہ درخواست عدالت کے روبرو زیر التوا ہے ۔ اپیل میں متذکرہ کردہ بنیادوں کے پیش نظر درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ انتہائی عاجلانہ نوعیت کا ہے جس کے لئے سپریم کورٹ کی جانب سے فوری غوروخوض درکار ہے ۔ جمعرات کو معتمد داخلہ، ضلع مجسٹریٹ اسلام آباد دارالحکومت علاقہ اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس نے مشترکہ طور پر18دسمبر کو ایک مخالف دہشت گردی عدالت کی جانب سے اس کو ضمانت منظور کئے جانے کے فوری بعد اسلام آباد ضلع انتظامیہ نے اس کی قید کے احکام معطل کرتے ہوئے لکھوی کی مشروط رہائی منظورکرنے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک مشترکہ درخواست دائر کی تھی ۔

PM Nawaz to go ahead with military courts

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں