نٹراجن نے کہا کہ فیصلہ سازی کے عمل میں نائب صدر کانگریس نے مداخلت کی تھی۔’’قومی ہائیکمان نے مجھے کلیتاً نظر انداز کردیاتھا ۔ میں نے سونیا گاندھی اور راہل گاندھی سے ملاقات کرکے اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کی متعدد بار کوشش کی لیکن ناکام رہی ۔‘‘ جینتی نٹراجن نے کہا کہ’ ایک قاتل‘ کو تل عدالت سے اپنے موقف کی وضاحت کاموقع ملتا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوپی اے IIمیں ایک وزیر کی حیثیت سے وہ اسنوپ گیٹ مسئلہ پر نریندر مودی کو ہدف تنقید بنانا نہیں چاہتی تھیں لیکن ان سے کہا گیا تھا کہ یہ پارٹی(کانگریس) اعلیٰ ترین سطح پر یہ چاہتی تھی کہ وہ ایسا کریں (یعنی مودی کو ہدف تنقیدبنائیں) نٹراجن نے کہا کہ انہوں نے کانگریس کے ٹاملناڈو یونٹ کے خازن کے عہدہ سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ’’ انہیں کابینی رفقاء سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ ان رفقاء کا احساس تھا کہ معاشی ترقی کو روکا جارہا ہے ۔ میں ان سے کہتی رہی کہ ماحولیاتی پراجکٹوں اور مستقبل کو کسی قیمت پر تباہ ہونے نہیں دیا گیا ہے ۔ میں نے ایسا کیا کیونکہ پارٹی مجھ سے ایسا چاہتی تھی ۔‘‘ میں اپنے ساتھ روارکھے گئے سلوک کو برداشت نہیں کرسکی ۔ میں نے محسوس کیا کہ اگر مجھے اپنی پارٹی کے سامنے وضاحت کرنے کا موقع نہیں مل رہا ہے تو میری پارٹی میں جمہوریت نہیں ہے اس لئے میرے ساتھ روا رکھے گئے سلوک پر مجھے عوام سے رجوع ہونا ہے ۔ کسی نے مجھ پر کسی غلطی کا ٹھوس الزام نہیں لگایا ہے اور میں نے کوئی غلطی نہیں کی ہے ۔ بی جے پی قائدین کے رد عمل کے طریقہ پر نٹراجن نے کہا کہ میں نے جو منظوریاں دی تھیں ان میں سے ہر ایک منظوری کا جائزہ لینے کے’ بی جے پی حکومت کے اقدام کا خیر مقدم کیاجائے گا ۔ میں سمجھتی ہوں کہ یہاں یہ اعادہ کرنا مناسب ہوگا کہ92فیصد منظوریاں ریاستی اور علاقائی سطح پر دی جاتی ہیں اور صرف8فیصد منظوریاں مرکزی وزارت کی سطح پر دی جاتی ہیں۔ انہوں نے ان الزامات کی تردید کردی کہ بعض کارپوریٹ گھرانوں یا نامعلوم عناصر بالخصوص دہلی اسمبلی انتخابات سے قبل کسی نے انہیں بلیک میل کیا ہے ۔
بھوبنیشور سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب یہ کہتے ہوئے کہ دہلی اسمبلی انتخابات کے لئے بی جے پی نٹراجن کو استعمال کررہی ہے اڈیشہ پردیش کانگریس کمیٹی (او پی سی سی) نے الزام لگایا کہ زعفرانی پارٹی کی سازش کا یہ ایک حصہ ہے ۔ اوپی سی سی صدرپرساد ہری چندن نے یہاں رپورٹرس کو بتایا یہ محسوس کرلینے کے بعد کہ کرن بیدی کی شمولیت سے دہلی میں بی جے پی کی فتح کا امکان پیدا نہیں ہوا ہے ٹیم مودی نے یہ چال چلی ہے اورکابینہ سے معطلی کے کئی ماہ بعد نٹراجن کے اس بیان کو بی جے پی استعمال کررہی ہے ۔ ہری چندن نے نٹراجن سے اتنے عرصہ تک خاموش رہنے پر صفائی بھی مانگی ۔ انہوں نے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ صنعت کاروں کے مفاد میں کام کررہی ہے۔ ہری چندن نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ نٹراجن کچھ اہم دستاویزات آفس سے اپنے مکان لے گئی ہیں اور انہوں نے کچھ صنعت کاروں سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات بھی کی ہے ۔
دریں اثنا نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب این ڈی اے حکومت نے آج کہا ہے کہ سابق مرکزی وزیر جینتی نٹراجن کے ان الزامات کی روشنی میں کہ راہول گاندھی نے (وزارت ماحولیات کے امور مین) مداخلت کی تھی ، سابقہ یوپی اے حکومت کے منظو ر کردہ یا مسترد کردہ پراجکٹس کی ماحولیاتی منظوری (کلیرنس) کا از سرنو جائزہ لیاجائے گا ۔ وزیرفینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ نائب صدرکانگریس(راہول گاندھی) کے خلاف سابق وزیر ماحولیات جینتی نٹراجن کے الزامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوپی اے حکومت’’کمزور معیشت اور دوستانہ سرمایہ داری‘‘ پر عمل پیرا تھی ۔ ارون جیٹلی نے یہاں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ’’مجھے امید ہے کہ وزارت ماحولیات اب ماحولیاتی پراجکٹس کے لئے دی گئی ہر ہر اجازت اور ہر ہر عدم کلیرنس کا جائزہ لے گی اوراس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان مسائل سے، کسی اور لحاظ سے نہیں بلکہ صرف قانون کے تحت عاجلانہ طور پر نمٹاجائے ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ سونیا گاندھی کے نام جینتی نٹراجن کے مکتوب سے’’حتمی طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ ‘‘ وہ انونی یا لازمی لحاظات نہیں تھے جس پر کانگریس نے توجہ دی بلکہ وہ لحاظاتا تو ان قائدین کی خام خیالی تھی۔ جیٹلی صدر کانگریس کے نام جینتی نٹراجن کے مکتوب پر رد عمل کا اظہار کررہے تھے ۔ اس مکتوب میں الزام لگایا ہے کہ انہیں(جینتی نٹراجن)کو ماحولیاتی کلیرنس پر راہول گاندھی سے مصرحہ درخواستیں وصول ہوئی تھیں اور نتیجتاً بڑے ٹکٹ کے پراجکٹوں کو مسترد کردیا گیا تھا ۔ اسی دوران وزیر ماحولیات پرکاش جاودیکر نے گرین کلیرنسس پر مصرحہ درخواستوں کے بارے میں نٹراجن کے الزام کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ وہ ان امثلہ کا جائزہ لیں گے جن میں خارجی اثر کے الزامات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ پرکاش جاؤدیکر نے کہا کہ جینتی نٹراجن نے اپنے مکتوب میں جو انکشافات کئے ہیں وہ آج منظر عام پر آگئے ہیں ۔ یہ معاملہ گہری تشویش کا باعث ہے اور ایک سنگین مسئلہ ہے ۔ جاؤدیگر نے کہا کہ بحیثیت وزیر ماحولیات یہ ان کا(جاؤدیکر) کا فریضہ ہے کہ ان مصرحہ امثلہ کا جائزہ لیں جہاں خارجی اثر کے الزامات عائد کئے گئے ہیں ۔ ’’میں بلا شبہ ان امثلہ کا جائزہ لوں گا اور حقائق معلوم کروں گا۔‘‘ جیٹلی نے کہا کہ یوپی اے حکومت کے دوران شرح نمو میں شدید کمی ہوگئی تھی ۔
Jayanthi Natarajan Quits Congress Raising Allegations Of Interference, Humiliation
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں