جینتی نٹراجن کانگریس سے مستعفیٰ - راہول گاندھی پر شدید تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-31

جینتی نٹراجن کانگریس سے مستعفیٰ - راہول گاندھی پر شدید تنقید

کانگریس کی سینئر لیڈرجینتی نٹراجن نے آج اس پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ۔ اس طرح کانگریس کو ایک بڑا دھکا پہنچاہے ۔ انہوں نے نائب صدر کانگریس راہول گاندھی پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ جب وہ وزیر ماحولیات تھیں، راہل گاندھی نے اس وزارت( کے امور)میں مداخلت کی تھی۔ جینتی نٹراجن نے کہا کہ وہ اپنی جانب سے دئیے گئے گرین کلیرنسس پر تحقیقات کا سامنا کرنے تیار ہیں۔ جینتی نٹراجن نے جو عرصہ دراز سے کانگریس کی وفادار رہی تھیں، دعویٰ کیا کہ انہوں نے متعلقہ پراجکٹس کو منظوری دینے کے سلسلہ میں راہول گاندھی کی ہدایات پر عمل کیا تھا لیکن مرکزی قیادت نے انہیں’’بدنام کیا، ان کی اہانت کی اور نظر انداز کردیا۔‘‘انہوں نے کہا کہ’’ ایسے تلخ تجربوں کے بعد‘‘ کسی اور سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کا ان کا کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ یہاں عجلت میں طلب کردہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جینتی نٹراجن نے کہا کہ’’ میں نے کوئی غلطی نہیں کی۔ اگر میری غلطی کسی ٹھوس ثبوت کے ذریعہ ثابت ہوجائے تو میں پھانسی پر لٹکنے یا جیل جانے کے لئے تیار ہوں۔‘‘ اس پس منظر میں انہوں نے گزشتہ لوک سبھا انتخابات کے دوران بی جے پی کے امیدوار وزارت عظمیٰ کی مہم کے دوران نریندر مودی کے طنز’’ جینتی ٹیکس‘‘ کو غیر اہم بتایا اور کہا کہ جب خود ان کی پارٹی نے اسن کے ساتھ اس قدر برا سلوک کیا ہے تو وہ اپوزیشن کے کسی شخص کو کیسے الزام دے سکتی ہیں۔ اگر مودی‘جینتی ٹیکس کی بات کررہے ہیں تو انہیں تحقیقات کرنے دیجئے ۔’’ سی بی آئی کو تحقیقات کرنے دیجئے ۔ میں اس کا خیر مقدم کرتی ہوں ۔ میں اس کی خواہاں ہوں کیونکہ اس طرح مجھے اپنے موقف کی وضاحت کا موقع ملے گا ۔ ‘‘جینتی نٹراجن پر جوابی وار کرتے ہوئے کانگریس نے اسن کے استعفیٰ کے وقت کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ اس وقت کی یوپی اے حکومت سے ان کی علیحدگی کے پیچھے رشوت ستانی کے سنگین الزامات تھے۔ کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منوسنگھوی نے دہلی میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جینتی نٹراجن ، اپنے نئے ’’سیاسی آقاؤں‘‘ کے اشارہ پر کام کررہی ہیں ۔ ممکن ہے کہ ان آقاؤں کے پاس جینتی نٹراجن کے خلاف کوئی ثبوت ہوگا ۔ کانگریس نے راہول گاندھی کی حمایت کرتے ہوئے وزارت ماحولیات کی کارکردگی میں راہول کی مداخلت کے الزامات کو’’کلیتاً بے بنیاد‘‘ قرار دے کر مسترد کردیا اور جینتی نٹراجن پر ’’ناپاک عزائم‘‘ رکھنے کا الزام لگایا۔ نٹراجن نے ایک تنازعہ چھیڑتے ہوئے راہول گاندھی کے دفتر پر انہیں (نٹراجن کو)بدنام کرنے کے لئے کہانیاں گھڑنے کا الزام لگایا ۔ سونیا گاندھی کی ہدایت پر وزیر ماحولیات کے عہدہ سے جینتی نٹراجن کے استعفیٰ کے بعد یہ صورتحال پیش آئی تھی۔ نٹراجن نے مئی2013ء میں وزارت سے استعفیٰ دیا تھا ۔ کانگریس سے مستعفیٰ لیڈر نے بتایا کہ’’بعض غیر سرکاری تنظیموں( این جی اوز) کی نمائندگی پر مبنی مصرحہ اطلاعات، راہول گاندھی کے دفتر سے وصول ہوتی تھیں ۔ ان تنظیموں نے بعض بڑے پراجکٹوں سے متعلق ماحولیات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا‘‘۔
نٹراجن نے کہا کہ فیصلہ سازی کے عمل میں نائب صدر کانگریس نے مداخلت کی تھی۔’’قومی ہائیکمان نے مجھے کلیتاً نظر انداز کردیاتھا ۔ میں نے سونیا گاندھی اور راہل گاندھی سے ملاقات کرکے اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کی متعدد بار کوشش کی لیکن ناکام رہی ۔‘‘ جینتی نٹراجن نے کہا کہ’ ایک قاتل‘ کو تل عدالت سے اپنے موقف کی وضاحت کاموقع ملتا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوپی اے IIمیں ایک وزیر کی حیثیت سے وہ اسنوپ گیٹ مسئلہ پر نریندر مودی کو ہدف تنقید بنانا نہیں چاہتی تھیں لیکن ان سے کہا گیا تھا کہ یہ پارٹی(کانگریس) اعلیٰ ترین سطح پر یہ چاہتی تھی کہ وہ ایسا کریں (یعنی مودی کو ہدف تنقیدبنائیں) نٹراجن نے کہا کہ انہوں نے کانگریس کے ٹاملناڈو یونٹ کے خازن کے عہدہ سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ’’ انہیں کابینی رفقاء سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ ان رفقاء کا احساس تھا کہ معاشی ترقی کو روکا جارہا ہے ۔ میں ان سے کہتی رہی کہ ماحولیاتی پراجکٹوں اور مستقبل کو کسی قیمت پر تباہ ہونے نہیں دیا گیا ہے ۔ میں نے ایسا کیا کیونکہ پارٹی مجھ سے ایسا چاہتی تھی ۔‘‘ میں اپنے ساتھ روارکھے گئے سلوک کو برداشت نہیں کرسکی ۔ میں نے محسوس کیا کہ اگر مجھے اپنی پارٹی کے سامنے وضاحت کرنے کا موقع نہیں مل رہا ہے تو میری پارٹی میں جمہوریت نہیں ہے اس لئے میرے ساتھ روا رکھے گئے سلوک پر مجھے عوام سے رجوع ہونا ہے ۔ کسی نے مجھ پر کسی غلطی کا ٹھوس الزام نہیں لگایا ہے اور میں نے کوئی غلطی نہیں کی ہے ۔ بی جے پی قائدین کے رد عمل کے طریقہ پر نٹراجن نے کہا کہ میں نے جو منظوریاں دی تھیں ان میں سے ہر ایک منظوری کا جائزہ لینے کے’ بی جے پی حکومت کے اقدام کا خیر مقدم کیاجائے گا ۔ میں سمجھتی ہوں کہ یہاں یہ اعادہ کرنا مناسب ہوگا کہ92فیصد منظوریاں ریاستی اور علاقائی سطح پر دی جاتی ہیں اور صرف8فیصد منظوریاں مرکزی وزارت کی سطح پر دی جاتی ہیں۔ انہوں نے ان الزامات کی تردید کردی کہ بعض کارپوریٹ گھرانوں یا نامعلوم عناصر بالخصوص دہلی اسمبلی انتخابات سے قبل کسی نے انہیں بلیک میل کیا ہے ۔

بھوبنیشور سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب یہ کہتے ہوئے کہ دہلی اسمبلی انتخابات کے لئے بی جے پی نٹراجن کو استعمال کررہی ہے اڈیشہ پردیش کانگریس کمیٹی (او پی سی سی) نے الزام لگایا کہ زعفرانی پارٹی کی سازش کا یہ ایک حصہ ہے ۔ اوپی سی سی صدرپرساد ہری چندن نے یہاں رپورٹرس کو بتایا یہ محسوس کرلینے کے بعد کہ کرن بیدی کی شمولیت سے دہلی میں بی جے پی کی فتح کا امکان پیدا نہیں ہوا ہے ٹیم مودی نے یہ چال چلی ہے اورکابینہ سے معطلی کے کئی ماہ بعد نٹراجن کے اس بیان کو بی جے پی استعمال کررہی ہے ۔ ہری چندن نے نٹراجن سے اتنے عرصہ تک خاموش رہنے پر صفائی بھی مانگی ۔ انہوں نے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ صنعت کاروں کے مفاد میں کام کررہی ہے۔ ہری چندن نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ نٹراجن کچھ اہم دستاویزات آفس سے اپنے مکان لے گئی ہیں اور انہوں نے کچھ صنعت کاروں سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات بھی کی ہے ۔

دریں اثنا نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب این ڈی اے حکومت نے آج کہا ہے کہ سابق مرکزی وزیر جینتی نٹراجن کے ان الزامات کی روشنی میں کہ راہول گاندھی نے (وزارت ماحولیات کے امور مین) مداخلت کی تھی ، سابقہ یوپی اے حکومت کے منظو ر کردہ یا مسترد کردہ پراجکٹس کی ماحولیاتی منظوری (کلیرنس) کا از سرنو جائزہ لیاجائے گا ۔ وزیرفینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ نائب صدرکانگریس(راہول گاندھی) کے خلاف سابق وزیر ماحولیات جینتی نٹراجن کے الزامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوپی اے حکومت’’کمزور معیشت اور دوستانہ سرمایہ داری‘‘ پر عمل پیرا تھی ۔ ارون جیٹلی نے یہاں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ’’مجھے امید ہے کہ وزارت ماحولیات اب ماحولیاتی پراجکٹس کے لئے دی گئی ہر ہر اجازت اور ہر ہر عدم کلیرنس کا جائزہ لے گی اوراس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان مسائل سے، کسی اور لحاظ سے نہیں بلکہ صرف قانون کے تحت عاجلانہ طور پر نمٹاجائے ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ سونیا گاندھی کے نام جینتی نٹراجن کے مکتوب سے’’حتمی طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ ‘‘ وہ انونی یا لازمی لحاظات نہیں تھے جس پر کانگریس نے توجہ دی بلکہ وہ لحاظاتا تو ان قائدین کی خام خیالی تھی۔ جیٹلی صدر کانگریس کے نام جینتی نٹراجن کے مکتوب پر رد عمل کا اظہار کررہے تھے ۔ اس مکتوب میں الزام لگایا ہے کہ انہیں(جینتی نٹراجن)کو ماحولیاتی کلیرنس پر راہول گاندھی سے مصرحہ درخواستیں وصول ہوئی تھیں اور نتیجتاً بڑے ٹکٹ کے پراجکٹوں کو مسترد کردیا گیا تھا ۔ اسی دوران وزیر ماحولیات پرکاش جاودیکر نے گرین کلیرنسس پر مصرحہ درخواستوں کے بارے میں نٹراجن کے الزام کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ وہ ان امثلہ کا جائزہ لیں گے جن میں خارجی اثر کے الزامات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ پرکاش جاؤدیکر نے کہا کہ جینتی نٹراجن نے اپنے مکتوب میں جو انکشافات کئے ہیں وہ آج منظر عام پر آگئے ہیں ۔ یہ معاملہ گہری تشویش کا باعث ہے اور ایک سنگین مسئلہ ہے ۔ جاؤدیگر نے کہا کہ بحیثیت وزیر ماحولیات یہ ان کا(جاؤدیکر) کا فریضہ ہے کہ ان مصرحہ امثلہ کا جائزہ لیں جہاں خارجی اثر کے الزامات عائد کئے گئے ہیں ۔ ’’میں بلا شبہ ان امثلہ کا جائزہ لوں گا اور حقائق معلوم کروں گا۔‘‘ جیٹلی نے کہا کہ یوپی اے حکومت کے دوران شرح نمو میں شدید کمی ہوگئی تھی ۔

Jayanthi Natarajan Quits Congress Raising Allegations Of Interference, Humiliation

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں