قدیم ہند میں سائنسی ترقی - لکھنو یونیورسٹی کے کانوکیشن سے مرکزی وزیر داخلہ کا خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-20

قدیم ہند میں سائنسی ترقی - لکھنو یونیورسٹی کے کانوکیشن سے مرکزی وزیر داخلہ کا خطاب

لکھنو
پی ٹی آئی
قدیم ہندوستان میں علم نجوم ، سائنس اور ریاضی کے شعبوں میں کی گئی ترقی کو خراج ادا کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں سورج گہن اور چاند گہن کی پیش قیاسیوں کی اطلاعات حاصل کرنے کے لئے امریکہ کی آبزرویٹری کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ یہ سب پنڈتوں کے پاس آسانی سے دستیاب ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ لکھنو یونیورسٹی کے کانو کیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی مرتبہ ہمارا ذرائع ابلاغ متحیر ہوجاتا ہے ، وہ کہتا ہے کہ امریکی آبزرویٹری نے فلان وقت سورج گہن یا چاند گہن ہونے اطلاع دیتے ہیں ، ان کے آبزرویٹری کی طرف مت دیکھئے ، آپ کے قریبی کسی بھی پنڈت سے پوچھئے ، وہ ہندو کیلنڈر’پنجنگ‘ کھول کر بتا دے گا۔ وہ گزشتہ سو سال اور آنے والے سو سال کے سورج گہن کی تاریخ بتا دے گا۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہمارے پنڈتوں نے کہا ہے کہ دنیا1.96ارب سال قبل سے آباد ہے۔ پہلے سائنس نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا بعد ازاں انہوں نے جو کچھ بھی کہا وہ ہمارے طریقہ سے کہی گئی بات کے مطابق تھا ۔ انہیں پنڈتوں سے پوچھنا چاہئے ۔ انہوں نے قدیم زمانہ کے علم کی ستائش کرتے ہوئے کہا اس طرح کا علم دنیا کے کسی ملک میں دستیاب نہیں جس طرح کہ ہندوستان میں موجود تھا ۔ سنگھ نے کہا کہ علم مثلثات کے کلیان، الجبرائیا دیگر علوم میں دنیا کا کوئی ملک ہندوستان کے مساوی نہیں ہوسکتا۔ عصری سائنٹفک کیلکولیشن قدیم ہندوستان کے علم الکائنات کے قیاسات سے میل کھاتے ہیں ۔ طلبہ میں اچھی عادتوں میں اضافہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ طلبہ میں روایتی اقدار کو پروان چڑھایاجانا چاہئے ۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علم اگر اقدار کا حامل نہ ہو تو اس سے سماج پر مصائب آتے ہیں۔اگر علم روایتی اقدار سے کٹ کر رہ جائے وہ تباہ کن ثابت ہوتا ہے ۔ ایسی تہذیبیں جو روایت اور اقدار سے علیحدہ ہوجاتی ہیں وہ زیادہ دن قائم نہیں رہ سکتیں ۔ یہ ہندوستان ہی تھا جو بڑے دل کے ساتھ، وسودھائی واکوٹوم باکم( ساری دنیا ایک خاندان ہے) کا پیام دیا تھا۔
طلبہ میں ہائی ‘ یابائے‘ کہنے کے کلچر پر اعتراض کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے طلبہ سے کہا کہ اس طرح کی سر گرمیوں میں شامل ہونے کے بجائے اپنے والدین اور بزرگوں کی روایات پر عمل پیرا ہوں۔ آج کل نوجوان یہاں تک کہ ان کے والدین بھی اپنے والدین اور بزرگوں کے قدم چھونے کے بجائے’’ہائے‘‘، ’’بائے‘‘ کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قدم چھونا ایک تعظیمی عمل ہے۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ جو جھکنا نہیں جانتے وہ ٹوٹ جاتے ہیں ۔ اپنے خطاب میں سنگھ نے کہا ہے کہ تعلیم اور تربیت سے ہی دہشت گردی کی طرف مائل نوجوانوں کو صحیح راستے پر لایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں دو طرح کے نوجوان ہیں۔ ایک تو وہ ہیں جو پڑھ کر اپنے علم کو ملک و بیرون ملک پھیلارہے ہیں ۔ دوسرے وہ جو بھٹک کر دہشت گردی کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی طرف بڑھنے والے گمراہ نوجوان کو تعلیم و تربیت کے ساتھ ہی صحیح راستے پر لایاجاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علم کے ساتھ تربیت مل جانے سے فلاح و بہبود کے کام ہوتے ہیں لیکن علم سے تربیت ختم ہوتے ہی تباہی کے کام شروع ہوجاتے ہیں ۔اس لئے علم کے ساتھ تربیت ضروری ہے تاکہ نوجوانوں کو کوئی بھی گمراہ نہ کرسکے۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ دل بڑا ہونا چاہئے کیونکہ بڑے دل کے بغیر ملک کا متوازن اور چہار رخی ترقی ممکن نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت سے بڑا کوئی مذہب نہیں ہوتا ۔ دنیا کے کسی بھی مذہب سے انسانیت بڑی چیز ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اخلاقی اقدار کا دولت والا ملک ہے ۔ یہاں کی ثقافتی وراثت کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ اخلاقی اقدار کے دم پر ہی ویوکانند کی طرح زندگی کو بہتر بنایاجاسکتا ہے ۔ اس موقع پر گورنر اور چانسلر رام نائک نے کہا کہ انہیں بڑھ دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ دنیا میں200بہتر یونیورسٹی میں ملک کی کسی یونیورسٹی کا نام نہیں ہے۔ اس موقع پر طلبہ و طالبات کو ڈگریاں تقسیم کی گئیں ۔

Home Minister Rajnath Singh hails ancient Indian contributions to science, maths

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں