مسلم تحفظات - مہاراشٹرا قانون ساز کونسل میں ہنگامہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-25

مسلم تحفظات - مہاراشٹرا قانون ساز کونسل میں ہنگامہ

ناگپور
پی ٹی آئی
مسلمانوں کو تعلیمی زمرے اور سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن مہیا نہیں کرائے جانے کے معاملے میں آج مہاراشٹرا قانون ساز کونسل میں زبردست ہنگامہ ہوا ۔ جس کے سبب ایوان بالا کی کارروائی دو مرتبہ ملتوی کرنی پڑی۔ وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن کے لیڈر دھننجے منڈے نے مسلمانوں کے لئے ریزرویشن کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ حکومت کو مراٹھا طبقہ کو ریزرویشن دینے کے ساتھ ساتھ اس معاملے پر بھی غور کرنا چاہئے ۔ ریاستی اسمبلی میں تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں مراٹھا طبقہ کو16فیصد ریزرویشن مہیا کرانے والے ایک بل کو پاس کیا گیا ہے ۔ لیکن مسلمانوں کو اس معاملے میں محروم کردیا گیا ہے ۔کانگریس کے مانک راؤ ٹھاکرے نے کہا کہ حکومت کومسلم بچوں کے مفاد کے تحفظ کے لئے آج ایک آرڈیننس جاری کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو مسلم طبقے کو ریزرویشن ضرور دینا چاہئے ۔اسی درمیان کانگریس اور نیشنلسٹ پارٹی کے ارکان کونسل کے چیئرمین کے سامنے آگئے اور اس مطالبے کی حمایت کرنے لگے۔ چیئرمین شیواجی راؤ دیشمکھ نے اس معاملے پر کارروائی25منٹ کے لئے ملتوی کردی ۔ ایوان کی دوبارہ میٹنگ شروع ہونے پر چیئرمین رام ناتھ موٹے نے وقفہ سوالات شروع کرنے کی کوشش لیکن اپوزیشن کے ممبر پھر سامنے آگئے اور مسلمانوں کے ریزرویشن کا مطالبہ کرنے لگے ۔ ہنگامہ بڑھتا دیکھ کرچیئرمین نے ایوان کی کارروائی تقریبا پچپن منٹ کے لئے ملتوی کردی۔
دوسری جانب ریاست مہاراشٹرا میں مسلمانوں کو ریزرویشن دلانے میں کلیدی کردار ادا کرنیو الے سابق اقلیتی وزیر و سینئر کانگریس رکن اسمبلی محمد عارف نسیم خان نے آج یہاں ریاستی گورنر ودیا ساگر راؤ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو ہدایت دے کہ سابقہ کانگریس حکومت کی جانب سے مسلمانوں کودئیے گئے پانچ فیصد ریزرویشن کو فوری طور پر قانونی حیثیت دلائے اور اس کا نفاذ کرے ۔ گزشتہ کل ریاستی اسمبلی کے جاری سرمائی اجلاس کے دوران مراٹھا ریزرویشن بل کی منظوری کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابقہ کانگریس حکومت نے مراٹھا برادری اور مسلمانوں کو ایک ساتھ ریزرویشن دئیے جانے کا فیصلہ کیا تھا چونکہ یہ فیصلہ آخری ایام میں ہوا تھالہذا قانون کے مطابق یہ ضروری تھا کہ اسے ریاستی اسمبلی کی بھی منظوری حاصل ہو۔ اسی کے تحت دیویندر فڈ نویس کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے مراٹھا ریزرویشن بل کو اسمبلی میں پیش کردیا لیکن مسلم ریزرویشن بل نہیں پیش کرکے اپنے کھلی مسلم دشمنی کا ثبوت دیا ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے برسر اقتدار ہونے سے قبل بلند باگ دعوے کئے تھے اور خود ریاستی اسمبلی کے سابقہ اجلاس میں اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ مسلمانوں کی ترقی کے لئے اٹھائے جانے والے اپنے وعدے پر قائم ہے۔ نسیم خان نے کہا کہ مسلم ریزرویشن بل اسمبلی میں پیش نہیں کرکے ریاستی حکومت کے ان دعوؤں کی قلعی کھل گئی ہے اور یہ صاف ہوگیا ہے کہ موجودہ حکومت مسلم مخالف ہے ۔ سابق اقلیتی امور کے وزیر نے کہا کہ کانگریس حکومت نے مسلمانوں کو جو ریزرویشن دیا تھا اس کی میعاد8جنوری کو ختم ہورہی ہے نیز اسے نافذ العمل بنانے کے لئے ریاستی اسمبلی کی منظوری ضروری ہے لیکن موجودہ حکومت نے اسے اسمبلی میں پیش ہی نہیں کیا اس طرح سے اس نے مسلمانوں کو ریزرویشن سے محروم کرنے کی ایک سازش رچی ہے۔
ریاستی گورنر سے مطالبہ کرتے ہوئے نسیم خان نے کہا کہ مسلمانوں کو ریزرویشن دیاجانا وقت کی ضرورت ہے اور خود سچر سفارشات ،رنگناتھ مشرا کمیشن اور محمود الرحمن کمیٹی کی سفارشات کے مطابق ہی سابقہ حکومت نے مسلمانوں کو5فیصد ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

Uproar in Maharashtra Council over no reservation to Muslims

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں